"جاذب قریشی" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1:
'''جاذب قریشی''' کا شمار اس عہد کے نامور اردو
مئی 1950 میں جاذب قریشی اپنے گھر والوں کے ساتھ لکھنئو چھوڑ کر لاہور چلے آئے۔ لاہور میں جاذب قریشی ایک چھاپہ خانے میں کام کرتے اور رات کے وقت غزلیں لکھتے۔ لاہور میں شاعری کرنے کے دوران جاذب قریشی نے شاکر دہلوی نامی ایک مقامی بزرگ شاعر کو اپنا استاد مانا اور شاکر دہلوی کے ساتھ کئی مشاعروں میں شرکت کی۔ ایک دن جاذب قریشی کے ایک جاننے والے شوکت ہاشمی نامی آدمی نے ان سے کہا کہ، "اگر آپ کو سنجیدگی سے شاعری کرنی ہے تو پہلے اپنے آپ کو شاعری کا اہل بنائیے <br />اور کچھ لکھنا پڑھنا سیکھیے۔" شوکت ہاشمی کی اس بات کا جاذب قریشی پہ گہرا اثر ہوا اور انہوں نے اپنی باقاعدہ تعلیم کا سفر پھر سے شروع کیا۔ وہ شاہ عالمی کے ایک پرائیویٹ اسکول میں رات کے وقت تعلیم حاصل کرنے لگے۔ انہوں نے اس درمیان افسانے بھی لکھے۔ اور اسی دور میں وہ حلقہ ارباب ذوق کی تنقیدی نشستوں میں بھی شریک ہوئے جہاں منٹو، اے حمید، مختار صدیقی، اور عبادت بریلوی وغیرہ اپنی تحریریں تنقید کے لیے پیش کرتے تھے۔ جس وقت جاذب قریشی میٹرک کی تعلیم پرائیویٹ حاصل کر رہے تھے ان کے بھائی اور والدہ کراچی چلے آئے۔ جاذب قریشی اپنے ماموں کے ساتھ لاہور میں رہے جہاں ماموں نے بھانجے کے تعلیم حاصل کرنے کے شوق میں ہر ممکن مدد کی۔ جاذب قریشی نے لاہور میں کچھ عرصہ اورینٹل کالج میں بھی گزارا جہاں حبیب جالب ان کے ہم جماعت تھے۔
لاہور میں قیام کے دوران ہی جاذب قریشی مخلصین ادب نامی ایک ادبی ادارے کے سیکریٹیری بھی رہے۔ اس ادارے کو فروغ لکھنوی نے قائم کیا تھا اور اس کی محافل انارکلی کے عقب میں ایک صوفی کے تکیے پہ ہوا کرتی تھیں۔
|