"نیو یارک" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م روڈ آئلینڈ + خودکار درستی املا, typos fixed: تقریبا ← تقریباً (2) using AWB |
م clean up, replaced: ← (27) using AWB |
||
سطر 63:
سترہیوں صدی عیسوی میں ڈچ آبادکاروں کے اس علاقہ میں آمد کے وقت یہاں مقامی امریکی قبائل بستے تھے۔ 1609 میں ڈچ جہازران [[ہینری ہڈسن]] نےاس علاقہ پر پہلا دعوٰی کیا۔ 1614 میں دور حاضر کے شہر [[البانی]] کے قریب قلعہ نساء کی بنیاد رکھی گئی اور جلد ہی ڈچ آبادیوں کو [[نیا ایمسٹرڈیم]] اور [[وادی دریائے ہڈسن]] میں بسایا گیا اور نئے نیدر لینڈ کی بنیاد رکھی گئی۔ 1664 میں برطانیہ اس بستی پر قابض ہو گیا۔
تقریباًً ایک تہائی [[امریکی انقلابی جنگوں]] کے میدان نیویارک میں سجے۔ 1777 میں نیویارک کا ریاستی آئین پاس ہوا۔ 26 جولائی 1788 میں نیویارک ریاستہائے متحدہ امریکا کے آئین کو منظور کرنے والی گیارہویں ریاست بنی۔
== تاریخ ==
سطر 77:
فورٹ ٹکونڈیروگا پر قبضہ نے انقلابی دستوں کو ضروری توپوں اور بارود کا ذخیرہ فراہم کیا جو 1775 میں بوسٹن محاصرہ میں برطانیہ کے پیچھے ہٹنے باعث بنا۔
9 جولائی 1776 کو نیویارک نے آزادی کے اعلامیہ کی منظوری دی۔ <ref>{{cite web |url=http://www.history.com/minisites/fourthofjuly/viewPage?pageId=690 |title=آزادی کا اعلامیہ |publisher=history.com |accessdate=2008-04-10|archiveurl = http://web.archive.org/web/20080409165028/http%3A//www.history.com/minisites/fourthofjuly/viewPage%3FpageId%3D690 |archivedate =2008-04-09|deadurl=yes}}</ref> نیویارک کے ریاستی آئین کو 10 جولائی 1776 کو وائٹ پلینس، نیویارک میں ایک سیاسی اجتماع میں بنایا گیا۔ 20 اپریل 1777 میں
امریکی جنگ آزادی کی سب سے بڑی لڑائی؛ جنگ لانگ آئیلینڈ ( دوسرا نام: جنگ بروکلن) نیویارک میں اگست 1776 میں لڑی گئی اور اس میں برطانوی فوج فاتح ٹھری۔ اس فتح نے نیویارک کو تنازعہ کے دوران برطانیہ کی شمالی امریکہ میں فوجی اور سیاسی کاروائیوں کا گڑھ بنا دیا۔ یہی وجہ تھی کے نیویارک جنرل [[جارج واشنگٹن]] کے انٹیلی جنس نیٹ ورک کی توجہ کا باعث بنا۔
سطر 88:
1778 اور 1779 کی سلیوان مہم نے 50 کے قریب ایروکیز گاؤں اور فصلیں مسمار کیں جس کے نتیجہ میں پناہ گزیروں نے برطانوی نیاگرا کا رخ کیا۔ <ref>{{cite web |title=Sullivan/Clinton Interactive Map Set |url=http://www.sullivanclinton.com/mapset/shell.swf |accessdate=2010-08-30}}</ref> جنگ کے اختتام کے بعد برطانوی حامی ایروکیز قبائل کو کینیڈا میں بسایا گیا اور برطانیہ نے انڈین زمین کا بیشتر حصہ امریکہ کے حوالہ کردیا۔ کیونکہ نیویارک ریاست نے کانگریس کی منظوری کے بغیر ایروکیز قبائل سے معاہدہ کیا تھا لہٰذا خریدی گئی زمیں کے کافی حصّہ پر آج بھی کچھ قبائل اپنا دعوٰی جتاتے ہیں۔ کوئی پانچ ملین ایکڑ (20000 مربع میل) سابقہ ایروکیز علاقے انقلابی جنگ کے بعد فروخت کئے گئے جس سے نیویارک کے شمالی علاقوں نے تیز رفتاری سے ترقی کی۔<ref>Chen, David W. ''Battle Over Iroquois Land Claims Escalates'' [http://query.nytimes.com/gst/fullpage.html?res=9806E2DF1E3BF935A25756C0A9669C8B63&sec=&spon=&pagewanted=3] The New York Times. May 16, 2000. . Retrieved 2008-04-11.</ref> پیرس معاہدہ کے تحت 1783 میں سابق تیرہ کالونیوں میں بسنے والی برطانوی فوج کے آخری دستے 1783 میں نیویارک سے روانہ ہوئے، جسے کافی عرصہ تک انخلاء کے دن کے نام سے منایا گیا۔
26 جولائی 1788 میں کافی گرما گرمی کے عمل
=== انیسویں صدی ===
انیسویں صدی کے ابتداء میں بننے والی نہروں
[[ملف:BaldwinsvilleLock24.jpg|thumb|right|[[ایری نہر]] بننے سے نیویارک کی صنعتکاری کو فروغ ملا.]]
سطر 105:
نیویارک کا پہلا مستقل ہجرت ڈپو 1855 میں کلنٹن محل میں بنایا گیا۔ اس ڈپو پر سب سے پہلے پہنچنے والے مہاجرین تین پانی کے جہازوں پر لائے گئے۔ کلنٹن محل نے 18 اپریل 1890 تک ہجرت ڈپو کا کام دیا، یعنی اس وقت تک جب تک وفاقی حکومت نے ہجرت کا اختیار اپنے قابو میں نہیں کرلیا۔ اس دوران اسی لاکھ مہاجرین کلنٹن محل کے دروازوں سے گزر چکے تھے۔(ہر تین میں سے دو مہاجر)۔ <ref>[http://www.nps.gov/cacl/index.htm National Park Service: Castle Clinton]</ref>
وفاقی حکومت نے ہجرت کا اختیار اپنے پاس کرنے کے بعد ہجرت کا محکمہ قائم کیا، جس کے لئے نیویارک کی بندرگاہ کے شمال میں واقع تین ایکڑ پر محیط ایلس جزیرہ کو چنا گیا۔ ایلس جزیرہ جو پہلے ہی وفاقی ملکیت تھا، ماضی میں گولا بارود کے ڈپو کے طور پر استعمال ہوتا رہا تھا۔ ایلس جزیرہ کا چناؤ اس کے الگ تھلگ مقام پر ہونے کیساتھ
سطر 294:
{| class="wikitable" "text-align:center;font-size:90%;"|
|+ '''نیویارک ریاست کے شہروں کے مایانہ کم سے کم اور ذیادہ سے ذیادہ درجہ حرارت
|-
|+ '''(سینٹی گریڈ)'''
سطر 440:
=== علاقہ ===
[[ملف:Map of New York Economic Regions.svg|thumb|right|250px|نیویارک ریاست کی اقتصادی تقسیم]]
اپنی تاریخی حیثیت کیوجہ سے نیویارک ریاست میں موجود علاقوں کی
<blockquote>
سطر 488:
{{Largest cities
| name
| country
| stat_ref
| list_by_pop
| class
| div_name
| div_link
| city_1 = نیویارک شہر{{!}}نیویارک شہر
سطر 558:
{| class="wikitable"
|
# [[نیویارک میٹروپولیٹن علاقہ|نیویارک شہر]] (18,897,109
# [[بفالو – نیاگرا آبشار میٹروپولیٹن علاقہ|بفالو-نیاگرا آبشار]] (1,135,509)
# [[روچسٹر, نیویارک میٹروپولیٹن علاقہ|روچسٹر]] (1,054,323)
سطر 577:
متحدہ امریکا مردم شماری بیورو کے اندازے کے مطابق پہلی جولائی 2012 کو نیویارک کی آبادی 19،570،261 تھی۔ جو 2010 کی مردم شماری کے مقابلہ میں ایک فیصد اضافہ زیادہ ہے۔ اس بات کے باوجود کے نیویارک کی ریاست کا بڑا حصہ میدانی ہے اس شہر کی آبادی کا بیشتر حصہ شہری ہے اور 92 فیصد آبادی شہری علاقوں میں بستی ہے۔
نیویارک کی آبادی کے بڑھنے کی رفتار قدرے سست ہے اور ایک کثیر آبادی ہر سال دوسری ریاستوں کی طرف کوچ کرتی ہے۔ 2000 اور 2005 میں کسی بھی ریاست سے دوسری ریاست میں کوچ کرنے والوں کی تعداد سے زیادہ لوگ نیویارک سے فلوریڈا منتقل ہوئے۔ اس کے برعکس بین الاقوامی سطح پر نیویارک دنیا بھر کی آبادی کا اولین منزل ہے اور اسی وجہ سے ملک کی دوسری بڑی امیگرینٹ آبادی نیویارک میں بستی ہے۔ 2008 میں ان کی تعداد 4،20 ملیں کے لگ بھگ تھی۔
=== مذہب ===
|