"جمال ابڑو" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م clean up, replaced: ← (3) using AWB
سطر 11:
|-
| '''تاریخ پیدائش:'''
|02 جون 1924
|-
| '''جائےپیدائش:'''
سطر 17:
|-
|'''تاریخ وفات:'''
| 30 جون 2004
|-
|'''جا‎ئےوفات:'''
سطر 23:
|-
| '''مدفن:'''
|
 
|}
 
جمال [[ ابڑو]] ممتاز ماہر تعلیم [[علی خان ابڑو]] کے بیٹے تھے - انہوں نے ابتدائی تعلیم [[میہڑ]] کے قریب اپنے گاؤں سانگی میں حاصل کی۔ وہ کچھ عرصہ [[جوناگڑھ]] میں بھی زیر تعلیم رہے-
 
تعلیم مکمل کرنے کے بعد 1948 میں جمال ابڑو وکالت کے پیشے سے وابستہ ہوگئے- کچھ عرصے تک پبلک پراسیکیوٹر رہنے کے بعد عدلیہ سے منسلک ہوگئے۔ وہ سندھ ہائی کورٹ کے جج کے طور پر ریٹائر ہوئے- اس دوران وہ سندھ اسمبلی کے سیکریٹری اور سروسز ٹربیونل کے چیئرمین بھی رہے- لیکن ان کی پہچان ادب اور ان کے ترقی پسند خیالات تھے-
 
انہوں نے اسکول کے زمانے سے ہی لکھنا شروع کر دیا تھا- انہوں نے سچ، پیار، محبت، انسانی حقوق، مساوات اور سماجی انصاف جیسے موضوعات پر قلم اٹھایا-
 
ان کی پہلی کتاب ’ [[پشو پاشا]] ‘ افسانوں کا مجموعہ تھی جس نے انہیں امر کر دیا- ان کی کہانیوں نے مواد، اسلوب، فن اور خیالات کے حوالے سے سندھی ادب میں ایک انقلاب برپا کر دیا- انہوں نے سندھی افسانہ نگاری کو نئے رجحانات سے روشناس کیا۔
 
ابڑو کا شمار جدید سندھی افسانے کے بانیوں میں ہوتا ہے- ان کے بعض افسانوں کے ترجمے انگریزی، اردو، روسی اور جرمن زبانوں میں بھی ہوچکے ہیں-
 
جمال ابڑو کا شمار ان ادیبوں میں ہوتا ہے جنہوں نے سندھی ادب میں [[ترقی پسند]] خیالات کو ناصرف روشناس کرایا بلکہ اس مقصد کے لئے علمی کام اورتنظیم سازی بھی کی-
 
وہ سندھی ادیبوں کی ترقی پسند تنظیم سندھی ادبی سنگت کے بانیوں میں سے تھے- اس تنظیم نے سندھ میں سیاسی فکر کی ترقی اور ترویج میں اہم کردار ادا کیا-
 
ان کے بیٹے بدر ابڑو سندھ کے ممتاز ادیب اور محقق ہیں-
 
جمال ابڑو کو ادب کے علاوہ سندھ کی تاریخ اور ثقافت پر بھی دسترس حاصل تھی - انہوں کی خود نوشت سوانح کی چار جلدیں شائع ہو چکی ہیں-
 
ترقی پسند فکر رکھنے والے ابڑو عمر کے آخری حصے میں مذہب کی طرف راغب ہو گئے تھے ۔80 سال کی عمر میں انتقال ہوا۔
 
 
[[زمرہ:1924ء کی پیدائشیں]]