"امین صفدر اوکاڑوی" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: القاب) |
clean up, replaced: ← (18) using AWB (ٹیگ: القاب) |
||
سطر 4:
| عنوان تصویر = مولانا امین صفدر اوکاڑوی
| عہد = چودھویں صدی ہجری، بیسویں صدی عیسوی
| تاریخ پیدائش = 4 اپریل 1934ء، بیکانیر ضلع
| مقام پیدائش = بیکانیر
| تاریخ وفات = 3 شعبان المعظم 1421ھ بمطابق 3 اکتوبر 2000ء
| مقام وفات = [[اوکاڑہ]]
| مکتبہ فکر = حنفی دیوبندی
| شعبہ عمل =
| موثر شخصیات = [[احمد علی لاہوری]]، سرفراز خان صفدر، سید[[شمس الحق افغانی]]،
| متاثر شخصیات = مولانا [[الیاس گھمن]]
| افکار و نظریات = مَا اَنا عَلَیہِ وَاَصحَابِی
| ناقد = غیر مقلد، منکرین فقہ، منکرین حدیث، مرزائیت، عیسائیت،
مودودیت، رافضیت،
| تصانیف =
| مادر علمی = آبائی گاؤں
| علاقہ = [[اوکاڑہ]]
| مذہب = [[اسلام]]
| شہریت = پاکستانی
| قومیت =
| نسل =
| رنگ = گندمی مائل
}}
{{دیوبندی}}
مشہور عالم '''دین محمد امین''' پورا نام بمع القابات مولانا امین صفدر اوکاڑوی جنکی کی پیدائش اور علمی محققانہ طرز زندگی ایک مشہور عالم دین مولانا سید [[شمس الحق افغانی]] (فاضل دار العلوم دیوبند) کی دعاؤں کا ثمرہ ہے اور انہوں نے ہی آپ کا نام '''محمد امين''' تجویز کیا تھا اور بڑے پیار سے سر پر ہاتھ پھیر کر آپ
== ولادت ==
مورخہ 4 اپریل [[1934ء]] کو [[بیکانیر]]، ضلع گنگا نگر
== تعلیم ==
امین صفدر اوکاڑوی نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی گاؤں میں ہی حاصل کی، وہاں چونکہ اہل حق کا کوئی مدرسہ تھا نہ مسجد اس لیئے عقیدہ توحید سے مناسبت کی وجہ سے ان کے والد نے انہیں [[غیر مقلد|غیر مقلدین]] کی مسجد میں تعلیم کیلئے حافظ محمد رمضان کے سپرد کر دیا، بعد ازاں غیر مقلد عالم دین مولانا عبد الجبار کنڈیلوی سے کچھ درسی کتب پڑھیں، جس کے نتیجے میں کافی عرصہ تک [[حنفی|احناف]] کے خلاف سرگرم عمل رہے۔ [[پاکستان]] بنے کے بعد اپنے والدین کے ہمراہ ضلع '''[[اوکاڑہ]]''' کے چک نمبر55/2-1میں ہجرت کرنے کے بعد مستقل سکونت اختیار کرلی۔
== رجوع حنفیت ==
1953ء میں [[احمدیہ|قادیانیوں]] کے خلاف [[تحریک ختم نبوت]] کے دوران مشہور عالم دین علامہ [[انور شاہ کشمیری]] کے شاگردِ
== بیعت و تحفظِ دین حنیف ==
مفتی بشیر احمد پسوری کی تلقین سے آپ الم دین مولانا [[احمد علی لاہوری]] سے بیعت ہوئےاور
== عشقِ رسول ==
آپ کے روز وشب خدمت دین حنیف میں گزرتے۔ کثرت درود واتباع سنت کی وجہ سے عشق رسول اللہﷺ بحظ وافر نصیب ہوا تھا،
[[احمد علی لاہوری]] کی دعاؤں اور کثرت درود اور اللہ تعالیٰ کے محض فضل وکرم سے مجھے خواب میں نبی اقدسﷺ کی زیارت ہوئی تو میں نے دربار نبویﷺ میں عرض کیا کہ حضور! میں مسائل یاد کرتا ہوں، احادیث پڑھتا ہوں، آپ کی ہدایات کو یاد کر کے عمل پیرا ہونے کی کوشش کرتا ہوں مگر یاد نہیں رہتیں! تویہ
== بطورِ اسکول ٹیچر ==
امین صفدر اوکاڑوی بعض حالات کی وجہ سے مجبوراً پرائمری اسکول میں ٹیچر تعینات ہوئے۔ اسکول سے فراغت کے بعد وہ باقی وقت عربی وفارسی دینی کتب کا مطالعہ اور تبلیغ دین میں مصروف رہتے چنانچہ آپ نے اپنے گاؤں میں دو مرتبہ مکمل قرآن حکیم کا درس بھی دیا ، آپ کے پیر و مرشد مولانا [[احمد علی لاہوری]] کی دعاؤں اور توجہات نے آپ کو دین حنیف کا سپاہی بنا دیا۔
سطر 48:
مدارس عربیہ، علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن [[کراچی]] کی نشر واشاعت کے مراکز اور اسلام کا قلعہ ہونے کے ساتھ ساتھ دین حنیف کو یلغار باطل سے محفوظ رکھنے کیلئے ڈھال کی حیثیت رکھتے ہیں۔ آپ کو مدارس دینیہ کے اجراء، سرپرستی اور تعاون کا ذوق اپنے اکابر سے ورثہ میں ملا تھا، آپ نے اپنے گاؤں میں ذاتی زمین پر ایک مکتب قرانی تعمیر کروایا، خود مفتی احمد الرحمٰن صاحب کے حکم پر اسکول کی نوکری چھوڑ کر ایک طویل عرصہ تک جامعہ العلوم الاسلاميہ علامہ بنوري ٹاؤن [[کراچی]] میں درس وتدریس کے فرائض انجام دیتے رہے، ان کے وصال کے بعد جامعہ خير المدارس ملتان کے رئيس حضرت مولانا قاری محمد حنیف صاحب جالندھری دامت بركاتہم کے بار بار اصرار پر ١٤١٤ھ میں ملتان تشریف لے گئے اور تاحیات جامعہ خير المدارس ملتان میں شعبہ تخصص فی الدّعوۃ والارشاد کے رئیس رہے۔ علاوہ ازین شعبان ورمضان کی سالانہ چھٹیوں میں ملک وبیرون ملک دیگر مدارس اسلامیہ میں دورہ پڑھانے اور وقتاً فوقتاً مناظروں اور جلسوں سے خطاب کیلئےتشریف لے جاتے۔
== اسلاف کی سرپرستی ==
حضرت اوکاڑوی اصول وفروع میں اپنے اکابر علماء دیوبند پر اعتماد کو اس دور پرفتن میں ہر فتنہ کا علاج سمجھتے ہوۓ ہمیشہ اس کی اہمیت وافادیت بیان فرماتے۔ اگرچہ تعمیری تنقید اور حنفیت کی تحقیق میں وہ مجتہدانہ شان کے مالک تھے تاہم عجز وانکسار کا پیکر مجسم تھے اور اپنی زندگی کے آخری دور میں سرفراز خان صفدر (گوجرانوالہ) کی تحقیقات اور علمی کاوشوں سے بڑی حد تک متاثر تھے۔ ان سے آپ
== اشاعتِ دین ==
آپ نے ماہنامہ بینات کراچی، ماہنامہ الحنفیہ جام پور، ماہنامہ الخیر ملتان وغیرہ میں حنفیت کی ترویج واشاعت وتحفظ میں بے شمار مضامین لکھے اور بہت سی کتب بھی تصنیف فرمائیں جن کو اکابر واصاغر قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور رہتی دنیا تک علماء وطلبہ ان سے مستفید ہوتے رہیں گے۔
سطر 54:
آپ نے نہایت بے تکلف اور سادہ زندگی گزاری، حتٰی کہ تقریروں اور مناطروں میں بھی بات کرنے کا انداز بالکل سادہ مگر محققانہ تھا۔ کھانے پینے، لباس، نشست وبرخاست میں بھی کسی تکلف وامتیاز کے روادار نہ تھے۔
== وفات ==
نقاہت اور بیماری کے آثار ایک طویل عرصہ سے نمایاں تھے، علاج جاری تھا کہ 3 شعبان المعظم 1421ھ بمطابق 13کتوبر 2000ء کو طبیعت زیادہ خراب ہوگئی اور منگل اور بدھ کی درمیانی شب رات نو بجے کے قریب اپنے آبائی گاؤں (اورکاڑہ) میں دین حنیف کے عالمی ترجمان نے اپنی جان جان آفرین کے سپرد کردی۔<ref>حدیث اور سنت میں فرق، از
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
[[زمرہ:پاکستانی شخصیات]]
|