"گوتم بدھ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
clean up, replaced: ← (6) using AWB
سطر 3:
| image = Buddha in Sarnath Museum (Dhammajak Mutra).jpg
| caption = سرناتھ عجائب گھر میں رکھا، چوتھی صدی قبل مسیح کا بدھ کا مجسمہ
| birth_date = 563 قبل مسیح یا 480 قبل مسیح<ref name=Cousins/>{{sfn|Norman|1997|p=33}}
| death_date = 483 قبل مسیح یا 400 قبل مسیح (عمر 80 سال)
| birth_place = [[لمبنی]] (موجودہ علاقہ [[نیپال]])<ref name=autogenerated1>{{cite web|url=http://whc.unesco.org/en/list/666|title=Lumbini, the Birthplace of the Lord Buddha|publisher=UNESCO|accessdate=7 September 2013}}</ref>
| death_place = [[کشی نگر]] [[اتر پردیش]], [[بھارت]]
| known_for = بانی [[بدھ مت]]
| predecessor = [[Kassapa Buddha]]
سطر 15:
}}
 
'''گوتم بدھ''' کو بدھا اور بدھ کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ ان کا اصل نام سدھارتھ تھا۔ یہ563قبل مسیح یا 480 قبل مسیح میں پیدا ہوئے۔<ref> L. S. Cousins (1996), "The dating of the historical Buddha: a review article", Journal of the Royal Asiatic Society (3)6(1): 57–63.</ref><ref>https://en.wikipedia.org/wiki/Gautama_Buddha#CITEREFNorman1997، صفحہ 53</ref> ان کا باپ ایک ریاست ، جو علاقہ اب موجودہ نیپال میں شامل ہے، کا راجہ تھا اس ریاست کو کپل وستو کہا جاتا تھا۔ گوتم بدھ [[بدھ مت]] مذہب کے بانی ہیں۔<ref>[http://webspace.ship.edu/cgboer/buddhaintro.html بدھ کا تعارف]</ref>
 
==حالات==
اب سے تقریباً 25 سو برس پیشتر قدیم برہمنوں کے عہد کے اختتام پر کوشل کی طاقتور سلطنت کے کچھ مشرق میں ساکیہ کشتری آباد تھے۔ یہ ایک چھوٹی سی قوم تھی۔ سدھوون ان کا راجہ تھا۔ کپل وستو اس کی راجدھانی تھی۔ یہ شہر [[بنارس]] سے سو میل کے قریب شمال میں واقع تھا۔ سدھوون بڑا بہادر جنگجو راجہ تھا اور چاہتا تھا کہ میرے بعد میرا بیٹا گوتم بھی ایسا ہی بہادر اور جنگجو ہو۔ اس نے اسے سپہ گری کے سب فن سکھائے مثلاً نیزہ بازی، تیر اندازی اور شمشیر زنی۔ گوتم جب 18 برس کا ہوا تو ایک خوبصورت شہزادی مسماۃ یشورا سے اس کی شادی ہوئی اور شادی کے دس سال بعد ان کے ہاں ایک لڑکا پیدا ہوا۔
گوتم جب پيدا ہوا تو نجوميوں نے اس كے باپ كو بتايا تھا كہ یہ بچہ بڑا ہو كر يا تو بادشاہ بنے گا يا پھر سادھو مگر جو بھی بنے گا اس جيسا دنيا ميں كوئی اور نہ ہو گا۔ اگر بادشاہ ہوا تو بہت بڑا بادشاہ ہوگا اور اگر سادھو بنا تو رہتی دنيا تک اس كا نام رہے گا۔
 
اس لئے اس كے باپ نے اس كو بادشاہ بنانے كے لئے اسے سپہ گری کے سب فن سکھائے مگر قدرت نے سدھارتھ كو سادھو بنانا تھا۔
سطر 27:
اس کے کچھ دنوں بعد گوتم نے خواب میں دیکھا کہ ایک مرد پیرانہ سال ہے جو بڑھاپے کی کمزوری سے نہ چل سکتا ہے۔ نہ کھڑا ہو سکتا ہے اور کوئی خواب ہی میں گوتم سے کہتا ہے کہ ایک دن تو بھی ایسا ہی بوڑھا اور بے کس ہو جائے گا۔ پھر دیکھا کہ کوئی بیمار ہے درد سے کراہ رہا ہے اور وہی آواز کہ رہی ہے کہ اے گوتم! ایک دن تو بھی بیمار ہوگا اور اسی طرح درد سے کراہے گا۔ پھر دیکھا کہ ایک شخص زمین پر پڑا ہے، موت سے ٹھنڈا ہو چکا ہے اور جسم کے اعضا لکڑی کی طرح سخت ہو چکے ہیں اور وہی آواز کہہ رہی ہے کہ گوتم! ایک دن تجھے بھی مرنا ہے۔
 
اس کے کچھ عرصے بعد گوتم ماں، باپ، بیوی، بچے، راج پاٹ کو چھوڑ کر گھر سے نکل گیا۔ اب اس کی عمر 30 سال کے قریب تھی۔ اپنے لمبے لمبے بال، جیسے کہ کشتری رکھا کرتے تھے، منڈوا ڈالے۔ محلوں میں جو قیمتی لباس و زیورات پہنا کرتا تھا اتار دئیے اور فقیروں کے سے پھٹے پرانے چیتھڑے پہن لیے۔ سات برس تک بن میں جوگ اختیار کر کے اس فکر و تلاش میں پھرا کہ دنیا میں جو دکھ درد اور گناہ ہے اس سے کس طرح رہائی ہو۔ راجگڑھ کے قریب جو [[مگدھ]] کی راجدھانی تھی، جنگل میں دو برہمن عبادت گزار رہتے تھے۔ گوتم ان کے پاس گیا لیکن وہ اس کو دنیا کے غم و اندوہ سے بچنے اور سچی خوشی حاصل کرنے کی راہ نہ بتا سکے۔ پھر [[پٹنہ]] سے جنوب کو گیا کے پاس گھنے جنگلوں میں چلا گیا۔ 6 برس برابر تپسیا (بمعنی عبادت) کی، فاقے کئے اور جسم کو مارا۔ آخر معلوم ہوا کہ ابدی خوشی حاصل کرنے کا طریقہ یہ بھی نہیں ہے۔ بدھ گیا کا مندر اس بات کی یادگار ہے کہ یہاں گوتم بدھ نے 6 برس تپسیا کی تھی۔
 
آخر وہ دن آیا کہ گوتم بدھ نے راحت و تسکین حاصل کی۔ گوتم بدھ گيا ميں ایک املی کے پیڑ کے نیچے دھیان دھرے بیٹھا تھا، اس کے دل میں ایک قسم کی روشنی محسوس ہوئی، دل کو اطمينان سا آگيا۔ معلوم ہو اکہ فاقے اور جسم کو ایذا دینے سے کچھ نہیں ہوتا۔ دنیا اور عقبی، میں خوشی اور راحت حاصل کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ نیک اور پاک زندگی بسر کر۔ سب پر رحم کر اور کسی کو مت ستا۔ گوتم کو یقین ہوگیا کہ نجات کا سچا راستہ یہی ہے۔
 
اب گوتم نے بدھ یعنی عارف کا لقب اختیار کیا، بن سے نکلا اور دنیا کی تعلیم و تلقین کی غرض سے دیس بدیس پھرنا شروع کیا۔ پہلے [[کاشی]] یعنی بنارس پہنچا۔ یہاں مرد عورت سب کو دھرم سنایا۔ تین مہینے کے قیام میں 60 چیلے جمع کیے اور ان کو روانہ کیا کہ جاؤ ہر طرف دھرم کا چرچا کرو۔ پھر راج گڑھ گیا۔ یہاں راجا پرجا سب اس کے دھرم کے پیرو بنے۔ پھر کپل وستو میں گیا جہاں اس کا بوڑھا باپ راج کرتا تھا، وطن سے رخصت ہونے کے وقت وہ شہزادہ تھا، اب جو واپس آیا تو زرد لباس' ہاتھ میں کاسئہ گدائی، سر منڈا جوگی تھا، باپ، بیوی، بیٹے اور ساکیہ قوم کے سب مرد عورتوں نے اس کا وعظ سنا اور چیلے ہوگئے۔ اس کے 45 برس کے بعد یعنی 80 برس کی عمر تک بدھ دیو نے جابجا پھر کر اپنے مت کو پھیلایا۔ اس طرح سے سارا مگدھ اور کوشل یعنی بہار اور صوبہ جات متحدہ [[آگرہ]] و اودھ میں یہ مت عام ہوگیا۔