"سلطنت خداداد میسور" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: القاب) |
م clean up, replaced: ← (44), ← (46) using AWB |
||
سطر 4:
|common_name = Mysore
|continent = moved from Category:Asia to the South Asia
|region
|country
|status
|status_text = Kingdom (Subordinate to [[Vijayanagara Empire]] until 1565). <br> [[نوابی ریاستیں]] under the [[suzerainty]] of the [[the Crown|British Crown]] after 1799
|government_type = [[بادشاہت]] تا 1799 ، [[ولایت]] بعد میں
|event_start =
|year_start
|date_start
|event_end
|year_end
|date_end
|event1
|date_event1 = 1551
|p1
|flag_p1
|s1
|flag_s1
|s2
|flag_s2
|image_flag = Flag of Mysore.svg
|image_map
|image_map_caption = {{legend|#FF9F80|سلطنتِ میسور, 1784 AD (جب اس کی عظیم ترین وسعت میں)}}
|capital
|national_anthem
|common_languages
|religion
|leader1
|leader3
|year_leader1 = 1399–1423 (اوّل)
|year_leader3 = 1940–47 (آخر)
|title_leader = [[مہاراجہ میسور|مہاراجہ]]
}}
[[تصویر:Tippusflag.gif|thumb|سلطنت خداداد میسور کا پرچم]]
سطر 48 ⟵ 46:
حکمران از 1761ء تا 1783ء
[[حیدر علی]] نے میسور کے [[ہندومت|ہندو]] راجہ کی فوج میں ایک سپاہی کی حیثیت سے عملی زندگی کا آغاز کیا لیکن وہ اپنی بہادری اور قابلیت کی بدولت جلد ہی راجہ کی فوجوں کا سپہ سالار بن گیا۔ راجہ اور اس کے وزیر نے حیدر علی کے بڑھتے ہوئے اقتدار سے خوفزدہ ہو کر جب اس کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تو حیدر علی نے میسور کے تخت پر قبضہ کرلیا۔ راجہ کو اس نے اب بھی برقرار رکھا، لیکن اقتدار پوری طرح اپنے ہاتھ میں لے لیا۔ اس کی حکومت کا آغاز 1761ء سے ہوتا ہے۔
[[حیدر علی]] کواپنے 20 سالہ دور حکومت میں [[مرہٹہ|مرہٹوں]]، [[نظام حیدر آباد|نظام دکن]] اور [[انگریز|انگریزوں]] تینوں کا مقابلہ کرنا پڑا۔ اگرچہ ان لڑائیوں میں اس کو ناکامیاں بھی ہوئیں، لیکن اس کے باوجود اس نے [[مالابار]] کے ساحل سے لے کر [[دریائے کرشنا]] تک ایک بہت بڑی ریاست قائم کرلی جس میں [[نظام دکن]]، [[مرہٹہ|مرہٹوں]] اور [[انگریز|انگریزوں]] سے چھینے ہوئے علاقے بھی شامل تھے۔ اس نے [[میسور کی پہلی جنگ]] (1767ء تا 1769ء) اور [[میسور کی دوسری جنگ|دوسری جنگ]] (1780ء تا 1784ء) میں[[انگریز|انگریزوں]] کو کئی بار شکست دی۔ دوسری جنگ میں [[حیدر علی]] نے [[نظام حیدر آباد|نظام دکن]]
==ٹیپو سلطان==
سطر 56 ⟵ 54:
حکمران از 1782ء تا 1799ء
ابھی میسور کی دوسری جنگ جاری تھی کہ حیدر علی کا اچانک انتقال ہو گیا۔ اس کا لڑکا [[ٹیپو سلطان|فتح علی ٹیپو سلطان]] جانشیں ہوا۔ ٹیپو سلطان جب تخت پر بیٹھا تو اس کی عمر 32 سال تھی۔ وہ ایک تجربہ کار سپہ سالار تھا اور باپ کے زمانے میں میسور کی تمام لڑائیوں میں شریک رہ چکا تھا۔ [[حیدر علی]] کے انتقال کے بعد اس نے تنہا جنگ جاری رکھی کیونکہ مرہٹے اور نظام دکن انگریزوں کی سازش کا شکار ہو کر اتحاد سے علیحدہ ہو چکے تھے۔
[[ٹیپو سلطان]]
[[ٹیپو سلطان]]
ان اصلاحات میں اگرچہ مفاد پرستوں کو نقصان پہنچا اور بہت سے لوگ سلطان کے خلاف ہوگئے لیکن عوام کی خوشحالی میں اضافہ ہوا اور ترقی کی رفتار تیز ہو گئی۔ میسور کی خوشحالی کا اعتراف اس زمانے کے ایک انگریز نے ان الفاظ میں کیا ہے:
<blockquote style="
">
سطر 75 ⟵ 73:
</blockquote>
[[ٹیپو سلطان]]
جنگ میں یہ ناکامی
انگریزوں نے ٹیپو سلطان کے سامنے امن قائم کرنے کے لیے ایسی شرائط پیش کیں جن کو کوئی باعزت حکمران قبول نہیں کرسکتا تھا۔ [[نواب اودھ]] اور [[نظام حیدر آباد|نظام دکن]] ان شرائط کو تسلیم کرکے انگریزوں کی بالادستی قبول کر چکے تھے لیکن [[ٹیپو سلطان]] نے ان شرائط کو رد کردیا۔ 1799ء میں انگریزوں نے [[میسور کی چوتھی جنگ]] چھیڑ دی۔ اس مرتبہ انگریزی فوج کی کمان [[لارڈ ویلیزلی]] کررہا تھا جو بعد میں 1815ء میں [[جنگ واٹرلو|واٹرلو کی مشہور جنگ]] میں [[نپولین]] کو شکست دینے کے بعد [[جنرل ولنگٹن]] کے نام سے مشہور ہوا۔ اس جنگ میں وزیراعظم [[میر صادق]] اور [[غلام علی]] اور دوسرے عہدیداروں کی غداری کی وجہ سے سلطان کو شکست ہوئی اور وہ دارالحکومت [[سرنگاپٹنا|سرنگاپٹنم]] کے قلعے کے دروازے کے باہر بہادری سے لڑتا ہوا [[4 مئی]] 1799ء کو شہید ہو گیا۔ [[سراج الدولہ]]، [[واجد علی شاہ]] اور [[بہادر شاہ ظفر]] کے مقابلے میں اس کی موت کتنی شاندار تھی۔ انگریز [[جنرل ہیرس]] کو سلطان کی موت کی اطلاع ہوئی تو وہ چیخ اٹھا کہ "اب ہندوستان ہمارا ہے"۔ انگریزوں نے گرجوں کے گھنٹے بجا کر اور مذہبی رسوم ادا کرکے سلطان کی موت پر مسرت کا اظہار کیا اور ایسٹ انڈیا کمپنی نے اپنے ملازمین کو انعام و اکرام سے نوازا۔ یہ اس بات کا اعلان تھا کہ اب ہندوستان میں برطانوی اقتدار مستحکم ہو گیا اور اس کو اب کوئی خطرہ نہیں۔
سطر 83 ⟵ 81:
[[تصویر:Mysorepalace.jpg|thumb|میسور محل]]
اس میں کوئی شک نہیں کہ [[اورنگزیب عالمگیر|اورنگ زیب عالمگیر]] کے انتقال کے بعد اسلامی ہند میں [[نظام الملک آصف جاہ اول|نظام الملک آصف جاہ]]، [[سلطان حیدر علی|حیدر علی]] اور [[ٹیپو سلطان]] جیسی حیرت انگیز صلاحیت رکھنے والا تیسرا کوئی حکمران نظر نہیں آتا۔ خاص طور پر حیدر علی اور ٹیپو سلطان کو اسلامی تاریخ میں اس لیے بلند مقام حاصل ہے کہ انہوں نے دور زوال میں انگریزوں کا بے مثل شجاعت اور سمجھداری سے مقابلہ کیا۔ یہ دونوں باپ بیٹے دور زوال کے ان حکمرانوں میں سے ہیں جنہوں نے نئی ایجادوں سے فائدہ اٹھایا۔ وقت کے تقاضوں کو سمجھنے کی کوشش کی اور اپنی مملکت میں فوجی، انتظامی اور سماجی اصلاحات کی ضرورت محسوس کی۔ انہوں نے فرانسیسیوں کی مدد سے اپنی افواج کی جدید انداز پر تنظیم کی جس کی وجہ سے وہ انگریزوں کا 35 سال تک مسلسل مقابلہ کرسکے اور ان کو کئی بار شکستیں دیں۔ یہ کارنامہ اٹھارہویں صدی کے نصف آخر میں کوئی دوسرا حکمران انجام نہیں دے سکا۔ حقیقت یہ ہے کہ [[برصغیر|بر صغیر]] میں انگریزوں کا جتنا کامیاب مقابلہ حیدر علی اور ٹیپو سلطان نے کیا کسی اور مسلم اور غیر مسلم حکمران نے نہیں کیا۔
==حوالہ جات==
|