"خضر خان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
clean up, replaced: گۓ ← گئے using AWB
م clean up, replaced: ← , ← (36) using AWB
سطر 1:
{{صفائی نو لکھائی}}
'''سید خضر خان ابن ملک سلیمان''' 1414 تا 1421ء [[دہلی سلطنت]] کا حکمران تھا جس نے [[سید خاندان]] کی دہلی میں بنیاد رکھی- ان کے والد صاحب '''سید ملک سلیمان''' تھے جو '''ملک مروان دولت''' کی ملازمت میں تھے- '''ملک مروان دولت''' ،[[سلطان فیروز شاہ تغلق]] کے وقت میں [[ملتان]] کے گورنر تھے، اور انکی موت کے بعد جلد ہی ان کے بیٹے '''ملک شیخ''' پر اس ضلع کی حکومت کی ذمہ داری آئی ، جن کی موت کے بعد '''سید ملک سلیمان''' ملتان کے گورنر ہوۓ اور انکی موت کے بعد ان کے بیٹے '''سید خضر خان''' نے گدی سنبھالی- [[سارنگ خان]] کا 1396ء میں سید خضر خان سے جھگڑا ہوا.'''ملک مردان بھٹی''' نے کچھ لوگوں اور غلاموں کے ساتھ سارنگ خان کے لشکر میں شمولیت اختیار کی، اور ان کی مدد سے وہ ضلع ملتان پر قابض ہوا- <ref name="ReferenceA">The History of India, as Told by Its Own Historians. The Muhammadan Period Sir H. M. Elliot Edited by John Dowson</ref>
1398ء میں [[امیر تیمور]] نے [[ہندوستان]] پر حملہ کیا - سارنگ خان کو شکست دینے کے بعد ملتان میں قیام کیا- بےشمار لوگ [[دیپالپور]]، اجودھان([[پاکپتن]])، [[سرسا]] اور دیگر علاقوں سے اپنی جان بچا کے [[دہلی]] کی جانب بھاگے- پھر اس نے [[جمنا]] پر سے تجاوز کیا، اور ملک کے زیادہ سے زیادہ حصہ تباہ کیا- امیر تیمور نے[[لونی]] کے شہر میں قیام کیا ، اور وہاں اس نے 50،000 قیدیوں کو جسے اس نے دریاؤں [[سندھ]] اور [[گنگا]] کے درمیان لیا تھا، تلوار کے سامنے پیش کیا –<ref name="ReferenceA"/>
امیر تیمور نے '''جنوب دہلی''' میں [[حوض خاص]] کے پاس قیام کیا- دہلی کے سپہ سالار [[اقبال خان]] اپنی فوج فیل کے ساتھ قلع سے رونما ہوۓ مگر میدان میں شکست فاش ہوۓ- اقبال خان اور [[سلطان ناصر الدین محمود شاہ تغلق]] دونوں دہلی میں اپنے بیوی اور بچوں کو چھوڑ کر بھاگے- سلطان [[گجرات]] کی طرف اور اقبال خان [[باراں]] کی طرف روانہ ہوۓ-<ref name="ReferenceA"/>
امیر تیمور نے دہلی پر قبضے کے بعد وہاں کے باشندوں کو قتل کیا اور کچھ دن بعد، '''سید خضر خان''' ، جو اس دوران [[میوت]] کے پہاڑوں میں چلے گئے تھے امیر تیمور کے بلانے پر اس کے دربار میں داخل ہوۓ - [[ملتان]] اور [[دیپالپور]] سید خضر خان کے حوالے کرکے [[امیر تیمور]] اپنے دارالحکومت [[سمرقند]] کی طرف روانہ ہوۓ.<ref name="ReferenceA"/>
1401ء میں '''تاغی خان ترکچی سلطانی'''، جو دراصل '''غالب خان''' کا داماد تھا، اور اب [[سامانہ]] کا امیر تھا، ایک قابل ذکر عسکری قوت جمع کرکے '''سید خضر خان''' کے خلاف [[دیپالپور]] کی طرف روانہ ہوا-<ref name="ReferenceA"/>
سید خضر خان خبر ملتے ہی اسکا مقابلہ کرنے کے لیے '''اجودھان''' یعنی موجودہ [[پاکپتن]] آپہنچا-دریائے [[ستلج]] کے '''ڈاہندہ بیڑا''' کے کنارے پر ایک جنگ لڑی جس میں سید خضر خان سرخرو ہوا- <ref name="ReferenceA"/>
[[دہلی سلطنت]] کی مرکزی اتھارٹی [[امیر تیمور]] کے جانے کے بعد مکمل طور پر کمزور ہو چکی تھی- اس دوران دہلی کے سپاہ سالار [[اقبال خان]] 12 نومبر 1405ء کو ایک بڑی فوج لے کر اجودھان یعنی موجودہ [[پاکپتن]] آپہنچا-دریائے ستلج کے ڈاہندہ بیڑا کے کنارے پر پھر سے ایک جنگ لڑی گی- پہلے یلغار پر ہی اقبال خان کو شکست ہوی- وہ میدان جنگ سے بھاگا مگر جب اسکا پیچھا ہو رہا تھا تو اسکا گھوڑا گرتے ہوۓ اپنے مالک پر ہی گرا اور اقبال خان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوۓ مر گیا-<ref name="ReferenceA"/>
اس کے بعد امرا کے کہنے پر [[سلطان ناصر الدین محمود شاہ تغلق]] واپس دہلی آپہنچا- وہاں پہنچتے ہی اس نے [[دولت خان لودھی]] کو [[بیرام خان]] کے خلاف [[سامانہ]] بھیجا- مگر جب [[سامانہ]] پر قبضہ ہوا تو '''سید خضر خان''' نے دولت خان لودھی کا پیچھا کیا اور کوی مخالفت نہ پاتے ہوۓ وہ دہلی کے نزدیک آ گیا- [[حصار - فیروزہ]] ، [[سامانہ]]، [[سنم]]، [[سرہند]]، اور دیگر پرگانے(تحصیلیں) سید خضر خان کے قبضے میں آگئے- جبکہ [[سلطان ناصر الدین محمود شاہ تغلق]] کے پاس صرف [[بےیانہ]] ،[[گنگا-جمنا دو آب]] اور [[روہٹاک]] (یا [[رھتک]]) کی جاگیر تھی- سلطان اپنی ٹوٹی ہوی سلطنت کو جوڑنے کی غرض سے دسمبر 1408ء کو [[حصار - فیروزہ]] آگیا اور [[فتح خان]] کو وہاں کا ذمہ دار بنا کر لوٹ گیا- سید خضر خان نے جوابی کاروای کی اور [[روہٹاک]] (یا [[رھتک]]) کا چھ ماہ محاصرہ کرنے کے بعد 1409ء میں اسے لینے کے بعد سیدھا دہلی آپہنچا- سید خضر خان نے [[دہلی]] کے '''سیری'''، '''جہاں پناہ''' اور '''فیروزآباد''' کے حصوں کا محاصرہ 1410ء میں کیا- مگر کھانے کے سامان کی کمی کے باعث سید خضر خان کو محاصرہ توڑنا پڑا اور [[جمنا]] کا تجاوز کرکے دوآب میں داخل ہوا لیکن وہاں بھرپور مزاحمت کا سامنا ہونے پر جمنا دوبارہ سے تجاوز کرکے [[فتحپور]] روانہ ہوا-<ref name="ReferenceA"/>
اس دوران [[سلطان ناصر الدین محمود شاہ تغلق]] 1411ء یا 1412ء میں انتقال کر گیا- ان کے بعد نۓ سرے سے ریاست میں بحران آگیا- ان کا بیٹا '''قادر خان''' اور دیگر امراء آپس میں لڑتے رہے-'''قادر خان''' [[کالپی]] میں تھا اور [[جونپور]] کے شاہان شرقی [[سلطان ابراہیم]] نے اس کا وہاں محاصرہ کر لیا تھا- [[دولت خان لودھی]] اپنے مالک کی مدد کے لیے نہ آیا اور دہلی میں بیٹھا رہا- اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوۓ '''سید خضر خان''' نے [[میوات]] کے '''جلال خان''' کو [[سنبھال]] پر قبضے کے لیے بھیجا اور خود [[حصار - فیروزہ]] آگیا اور باقی امراء کو '''ملک إدريس‎''' کے خلاف [[روہٹاک]] (یا [[رھتک]]) بھیج دیا- آخر کار '''سید خضر خان''' نے دہلی کا 1413ء میں محاصرہ کر لیا-چار ماہ بعد 17 ربیع الاول 816ء ھ کو [[دولت خان لودھی]] نے '''ملک لونا''' اور سید خضر خان کے دیگر حامیوں کے ساتھ امن معاہدہ کرکے قلع سے باہر آیا اور '''سید خضر خان''' کے روبرو ہوا- مگر خضر خان نے اسے قید کا حکم سنا دیا- لیکن اس حکم کے برعکس '''قیوام خان''' نے اسے فیروزہ کے قلع میں لے جا کر مار ڈالا- اس طرح سید خضر خان دہلی پر قابض ہوا اور سلطان بنا-
==حوالہ جات==
{{reflist}}