"ظہیر الدین محمد بابر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م clean up, replaced: ← (96), ← (63) using AWB
سطر 1:
{{Infobox Monarch
|name = ظہیرالدین بابر
 
باپ کانام :عمر شیخ مرزا۔ (حاکم فرغانہ)
سطر 6:
ماں کانام: قتلغ نگار خانم۔
 
|title = [[فہرست حکمران مغلیہ سلطنت|مغل شہنشاہ]]
|image = [[تصویر:Emperor babur.jpg|200px]]
|caption = ظہیرالدین بابر
|reign = 30 اپریل 1526 (قدیم تقویم) — 26 دسمبر 1530 (قدیم تقویم)
|coronation = رسمی تاجپوشی نہیں ہوئی
|othertitles = السلطان الاعظم والخاقان المکرم پادشاہ غازی شاہِ [[وادئ فرغانہ|فرغانہ]] (1495-1497) ، شاہِ [[سمرقند]] (1497) ، شاہِ [[کابل]] (1501-1530)
|native_lang1 = [[چغتائی زبان|چغتائی]] / [[فارسی زبان|فارسی]]
|native_lang1_name1 = بابر
|successor = [[نصیر الدین محمد ہمایوں|ہمایوں]]
|queen =
|consort =
|spouse 1 = عائشہ سلطان بیگم
|spouse 2 = بی‌بی مبارکہ یوسف زئی
|spouse 3 = دلدار بیگم
|spouse 4 = گلنار آغاچہ
|spouse 5 = گل رخ بیگم
|spouse 6 = [[ماہم بیگم]]
|spouse 7 = آسیہ رضوی
|spouse 8 = نارگُل آغاچہ
|spouse 9 = سیدہ آفاق
|spouse 10 = زینب سلطان بیگم
|issue = [[نصیر الدین محمد ہمایوں|ہمایوں]] ، [[کامران مرزا]] ، عسکری مرزا ، ہندال مرزا ، [[گلبدن بیگم]] ، فخر النساء ، التون بِشِک
|royal house = خاندانِ [[امیر تیمور|تیمور]]
|dynasty = [[مغلیہ سلطنت|مغل]]
|father = [[عمر شیخ مرزا]] ، [[امیر]] [[وادئ فرغانہ|فرغانہ]]
|mother = [[قتلغ نگار خانم]]
|date of birth = {{OldStyleDate|فروری 23|1483|فروری 14}}
|place of birth = [[اندیجان]], [[وادئ فرغانہ|فرغانہ]]
|date of death = {{OldStyleDate|جنوری 5|1531|دسمبر 26, 1530}} (عمر 47)
|place of death = [[آگرہ]]
|date of burial = 1531
|place of burial = [[باغ بابر]], [[افغانستان]]
|religion =[[اہل سنت|سنی اسلام]]
}}
سطر 50:
پہلی جنگ پانی پت:21 اپریل 1526ء
 
مغل بادشاہ ظہیر الدین بابر اور سلطان [[ابراہیم لودھی]] شاہ دہلی کے درمیان 1526ء میں پانی پت کے میدان میں ہوئی۔ سلطان ابراہیم کی فوج ایک لاکھ جوانوں پر مشتمل تھی۔ اور بابر کے ساتھ صرف بارہ ہزار آدمی تھے۔ مگر بابر خود ایک تجربہ کار سپہ سالار اور فن حرب سے اچھی طرح واقف تھا۔ سلطان ابراہیم کی فوج نے زبردست مقابلہ کیا ۔ مگر شکست کھائی۔ سلطان ابراہیم لودھی اپنے امراء اور فوج میں مقبول نہ تھا۔وہ ایک شکی مزاج انسان تھا لاتعداد امراء اس کے ہاتھوں قتل ہوچکے تھے ،یہی وجہ ہے کہ دولت خان لودھی حاکم پنجاب نے بابر کو ہندوستان پر حملہ کررنے کی دعوت دی اور مالی وفوجی مدد کا یقین دلایا ۔
بابراور [[ابراہیم لودھی]] کا آمناسامنا ہوا تو لودھی فوج بہت جلدتتر بتر ہوگئی۔ ابراہیم لودھی مارا گیا بابر فاتح تھا ۔پانی پت کی جنگ میں فتح پانے کے بعد بابرنے ہندوستان میں مغل سلطنت کی بنیاد رکھی ۔
بابر فاتحانہ انداز میں دہلی میں داخل ہوا ۔یہاں اس کا استقبال ابراہیم لودھی کی ماں بوا بیگم نے کیا ۔بابر نے نہایت ادب واحترام سے اسے ماں کا درجہ دیا [[دلی|دہلی]] کے تخت پر قبضہ کر نے کے بعد سب سے پہلے اندرونی بغاوت کو فرو کیا پھر [[گوالیار]] ، [[حصار]] ، [[میوات]] ، [[بنگال]] اور [[بہار]] وغیرہ کو فتح کیا۔ اس کی حکومت [[کابل]] سے [[بنگال]] تک اور [[سلسلہ کوہ ہمالیہ|ہمالیہ]] سے [[گوالیار]] تک پھیل گئی۔ 26 دسمبر 1530ء کو [[آگرہ]] میں انتقال کیا اور حسب وصیت کابل میں دفن ہوا۔ اس کے پڑپوتے [[نورالدین جہانگیر|جہانگیر]] نے اس کی قبر پر ایک شاندار عمارت بنوائی جو بابر باغ کے نام سے مشہور ہے۔ بارہ سال کی عمر سے مرتے دم تک اس بہادر بادشاہ کے ہاتھ سے تلوار نہ چھٹی اور بالآخر اپنی آئندہ نسل کے لیے ہندوستان میں ایک مستقل حکومت کی بنیاد ڈالنے میں کامیاب ہوا۔ [[توزک بابری]] اس کی مشہور تصنیف ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ وہ نہ صرف تلوار کا دھنی تھا، بلکہ قلم کا بھی بادشاہ تھا۔ [[فارسی]] اور [[ترکی]] زبانوں کا شاعر بھی تھا اور [[موسیقی]] سے بھی خاصا شغف تھا۔
 
{{s-start}}
سطر 64:
{{مغل سلاطین}}
{{سلطنت مغلیہ}}
 
 
[[زمرہ:چنگیز خان کی اولاد]]
سطر 73 ⟵ 72:
[[زمرہ:مسلم بادشاہ]]
[[زمرہ:ترک حکمران]]
 
[[زمرہ:مغلیہ خاندان]]
[[زمرہ:بابر]]