"جاذب قریشی" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
م clean up, replaced: ← (37), ← (27) using AWB |
||
سطر 2:
| name = جاذب قریشی
| image = جاذب قریشی.jpg
| imagesize
| caption
| pseudonym
| birth_name
| birth_date
| birth_place
| occupation
| nationality
| religion
| ethnicity
| language =[[
| education
| alma_mater
| period
| genre
| subject
| notableworks =
| spouse
| partner
| children
| relatives
| influences
| influenced
| awards
| signature
| website
| portaldisp
}}
'''جاذب قریشی'''اردو کے ممتاز شاعر، نقاد اور معلم ہیں۔
سطر 34:
== حالات زندگی==
===پیدائش و تعلیم===
جاذب قریشی
=== ملازمت===
مالی مشکلات کے باعث جاذب قریشی کو اسکول سے اٹھا لیا گیا اور وہ اپنے بھائی شاکر کے ساتھ ڈھلائی کے ایک کارخانے میں کام کرنے لگے۔ دونوں بھائیوں اور خالہ زاد بھائی محمد احمد کے کام کرنے سے گھر کے مالی حالات کچھ سدھرے تو جاذب قریشی تعلیم حاصل کرنے کے شوق میں اپنے ماموں دلدار خان کے پاس الہ باد پہنچ گئے۔ ان کے ماموں ٹینس کے کوچ تھے اور اچھی مالی حیثیت رکھتے تھے۔
===پاکستان آمد===
مئی 1950 میں جاذب قریشی اپنے گھر والوں کے ساتھ لکھنئو چھوڑ کر لاہور چلے آئے۔ لاہور میں جاذب قریشی ایک چھاپہ خانے میں کام کرتے اور رات کے وقت غزلیں لکھتے۔ لاہور میں شاعری کرنے کے دوران جاذب قریشی نے شاکر دہلوی نامی ایک مقامی بزرگ شاعر کو اپنا استاد مانا اور شاکر دہلوی کے ساتھ کئی مشاعروں میں شرکت کی۔ ایک دن جاذب قریشی کے ایک جاننے والے شوکت ہاشمی نامی آدمی نے ان سے کہا کہ، "اگر آپ کو سنجیدگی سے شاعری کرنی ہے تو پہلے اپنے آپ کو شاعری کا اہل بنائیے <br />اور کچھ لکھنا پڑھنا سیکھیے۔" شوکت ہاشمی کی اس بات کا جاذب قریشی پہ گہرا اثر ہوا اور انہوں نے اپنی باقاعدہ تعلیم کا سفر پھر سے شروع کیا۔ وہ شاہ عالمی کے ایک پرائیویٹ اسکول میں رات کے وقت تعلیم حاصل کرنے لگے۔ انہوں نے اس درمیان افسانے بھی لکھے۔ اور اسی دور میں وہ حلقہ ارباب ذوق کی تنقیدی نشستوں میں بھی شریک ہوئے جہاں منٹو، اے حمید، مختار صدیقی، اور عبادت بریلوی وغیرہ اپنی تحریریں تنقید کے لیے پیش کرتے تھے۔ جس وقت جاذب قریشی میٹرک کی تعلیم پرائیویٹ حاصل کر رہے تھے ان کے بھائی اور والدہ کراچی چلے آئے۔ جاذب قریشی اپنے ماموں کے ساتھ لاہور میں رہے جہاں ماموں نے بھانجے کے تعلیم حاصل کرنے کے شوق میں ہر ممکن مدد کی۔ جاذب قریشی نے لاہور میں کچھ عرصہ اورینٹل کالج میں بھی گزارا جہاں حبیب جالب ان کے ہم جماعت تھے۔ لاہور میں قیام کے دوران ہی جاذب قریشی مخلصین ادب نامی ایک ادبی ادارے کے سیکریٹیری بھی رہے۔ اس ادارے کو فروغ لکھنوی نے قائم کیا تھا اور اس کی محافل انارکلی کے عقب میں ایک صوفی کے تکیے پہ ہوا کرتی تھیں۔ سنہ 1961 میں جاذب قریشی نے اثر نعمانی کے ساتھ مل کر لاہوری گیٹ کے اندر ایک جنرل اسٹور "دلکش اسٹور" کے نام سے کھولا جو چند ماہ ہی چلا اور جاذب قریشی کے لیے خاصہ خسارے کا سودا ثابت ہوا۔ پھر سنہ 1962 میں وہ کراچی آ گئے۔ ان کے اس دور کے دوستوں میں عارف عثمانی ، شبنم ہاشمانی، افتخار انور اور زاہد حسین صاحبان سر فہرست ہیں ۔کراچی میں انہوں نے مختلف رسائل مثلا شمس زبیری کے "نقش"، ناصر محمود کے "نگارش"، اطہر صدیقی کے "سات رنگ"، اور طفیل احمد جمالی کے "نمکدان" کے لیے کام کیا۔ سنہ 1964 میں انہوں نے تدریس کا کام شروع کیا۔ انہیں دنوں "ارباب قلم" نامی ایک ادبی ادارہ بنا جس کے ساتھ جاذب قریشی نے سنہ 1967 تک کام کیا۔ ارباب قلم کے ساتھ جاذب قریشی کی وابستگی میں اس وقت خلل آیا جب ایک طرف تو انہوں نے جامعہ کراچی میں اپنی باقاعدہ تعلیم کا آغاز کیا اور دوسری طرف ایک فلم "پتھر کے صنم" بنانے کا ارادہ کیا۔ جامعہ کراچی میں ان کے ساتھیوں میں اقبال حیدر اور سلمی رضا شامل ہیں۔
آج کل جاذب قریشی کا بڑا وقت شاعری اور تنقیدی مضامین لکھنے میں صرف ہوتا ہے۔ وہ اندرون پاکستان اور بیرون ملک مشاعروں میں بھی شرکت کرتے ہیں۔
===فلمی صنعت===
جاذب قریشی نے
===شادی===
جاذب قریشی کی شادی سنہ 1963 میں ہوئی۔
===صحافت===
سطر 81:
{{حوالہ جات}}
{{متضاد بین الویکی}}
[[زمرہ:1940ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:پاکستانی مصنفین]]
[[زمرہ:اردو شعراء]]
[[زمرہ:پاکستانی شعراء]]
[[en:Jazib Qureshi]]
|