"جمہوریہ مہاباد" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م clean up, replaced: ← (14) using AWB
(ٹیگ: القاب)
سطر 45:
}}
 
'''جمہوریہ مہاباد''' (Republic of Mahabad) ( [[کردش|کردی]] : کوماری مھاباد ، [[فارسی]] : حمہوری مھاباد) سرکاری طور پر جمہوریہ [[کردستان]] ، 20ویں صدی کی ایک کم مدتی کرد ریاست تھی ، جو [[ترکی]] میں قائم ہوئی [[کرد]] ریاست [[جمہوریہ ارارات]] کے بعد [[ایرانی کردستان]] میں قائم ہوئی ۔ اس کا دارالحکومت شمال مغربی [[ایران]] کا شہر [[مھاباد]] تھا ۔ جمہوریہ کا قیام ایران کے اندرونی مسائل اور [[ریاستہائے متحدہ امریکہ|ریاست ہائے متحدہ امریکہ]] اور [[سوویت اتحاد|سویت اتحاد]] کے درمیان ایک تنازع کے باعث ہوا جو [[سرد جنگ]] کی وجہ بنا ۔
 
 
== پس منظر ==
 
اگست 1941ء میں ایک بغاوت میں ایرانی کرد علاقوں کا کنٹرول مرکزی ایرانی حکومت سے چھین لیا گیا ۔ کرد اکثرتی شہر مھاباد میں مقامی انتظام ، قبائلی سرداروں کی حمایت سے مڈل کلاس لوگوں کی ایک کمیٹی نے ، سمبھال لیا ۔ ایک سیاسی جماعت "کردستان احیائے نو سوسائٹی" کا قیام عمل میں لایاگیا ۔ [[قاصی محمد]] کو پارٹی کا چیئرمین چنا گیا ۔ اگرچہ جمہوریہ کا رسمی اعلان دسمبر 1945ء تک نہیں کیا گیا تھا ، قاضی کی زیر قیادت کمیٹی نے جمہوریہ کے سقوط تک 5 سال تک اس علاقے کا انتظام کامیابی سے چلایا ۔
 
 
== سویت رویہ ==
 
[[سویت]] اور [[برطانیہ|برطانوی]] فوجوں نے اگست 1941ء کے آخر میں [[ایران]] پر قبضہ کیا ، سویتوں کے پاس شمالی علاقے کا کنٹرول تھا ۔ سویت ، کرد انتظامیہ کے ساتھ تعاون میں تھے ۔ انہوں نے ناہی مھاباد کے نزدیک گیریژن کو برقرار رکھا اور ناہی کوئی اختیارات اور اثر رسوخ والا سول ایجینٹ مقرر کیا ۔ انہوں نے قاضی انتظامیہ کی عملی حوصلہ افزائی کی ، جیسے کہ انہوں نے موٹر ٹرانسپورٹ مہیا کی ، ایرانی فوج کو باہر رکھا اور مالی مدد کے لئے ساری کی ساری تمباکو کی فصل خرید لی ۔ دوسری طرف سویتوں نے کرد انتظامیہ کے ڈیموکریٹک جمہوریہ (ایرانی ) آذربائیجان میں شمولیت سے انکار کا بہت برا منایا ۔
 
انہوں نے علیحدہ آزاد کرد جمہوریہ کے اعلان کی بھی مخالفت کی ۔
 
[[سویت]] اور [[برطانیہ|برطانوی]] فوجوں نے اگست 1941ء کے آخر میں [[ایران]] پر قبضہ کیا ، سویتوں کے پاس شمالی علاقے کا کنٹرول تھا ۔ سویت ، کرد انتظامیہ کے ساتھ تعاون میں تھے ۔ انہوں نے ناہی مھاباد کے نزدیک گیریژن کو برقرار رکھا اور ناہی کوئی اختیارات اور اثر رسوخ والا سول ایجینٹ مقرر کیا ۔ انہوں نے قاضی انتظامیہ کی عملی حوصلہ افزائی کی ، جیسے کہ انہوں نے موٹر ٹرانسپورٹ مہیا کی ، ایرانی فوج کو باہر رکھا اور مالی مدد کے لئے ساری کی ساری تمباکو کی فصل خرید لی ۔ دوسری طرف سویتوں نے کرد انتظامیہ کے ڈیموکریٹک جمہوریہ (ایرانی ) آذربائیجان میں شمولیت سے انکار کا بہت برا منایا ۔
 
انہوں نے علیحدہ آزاد کرد جمہوریہ کے اعلان کی بھی مخالفت کی ۔
 
 
== جمہوریہ کی بنیاد ==
 
ستمبر 1945ء میں قاضی محمد اور دوسرے کرد رہنماؤں نے نئی جمہوریہ کی حمایت میں سویت رویہ چآنجنے کے لئے [[تبریز]] کا دورہ کیا ، ان کو تب [[باکو]] ، [[آذربائیجان سویت خودمختار جمہوریہ]] بھیج دیا گیا ۔ یہاں انہیں بتایا گیا کہ آذربائیجان ڈیموکریٹک پارٹی [[ایرانی آذربائیجان]] کا کنٹرول سمبھالنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے ۔ 10 دسمبر کو آذوبائیجان ڈیموریٹک پارٹی نے [[مشرقی آذربائیجان]] صوبے کا کنٹرول ایرانی حکومتی فوجوں سے لے لیا ۔ قاضی محمد نے بھی ایسا ہی کرنے کا سوچا اور 15 دسمبر کو ، کرد عوامی حکومت کی مھاباد میں بنیاد رکھی گئی ۔ 22 جنوری 1946ء کو قاضی محمد نے جمہوریہ مھاباد کے قیام کا اعلان کیا ۔
 
منشور میں درج ان کے چند مقاصد درج ذیل ہیں ۔
ستمبر 1945ء میں قاضی محمد اور دوسرے کرد رہنماؤں نے نئی جمہوریہ کی حمایت میں سویت رویہ چآنجنے کے لئے [[تبریز]] کا دورہ کیا ، ان کو تب [[باکو]] ، [[آذربائیجان سویت خودمختار جمہوریہ]] بھیج دیا گیا ۔ یہاں انہیں بتایا گیا کہ آذربائیجان ڈیموکریٹک پارٹی [[ایرانی آذربائیجان]] کا کنٹرول سمبھالنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے ۔ 10 دسمبر کو آذوبائیجان ڈیموریٹک پارٹی نے [[مشرقی آذربائیجان]] صوبے کا کنٹرول ایرانی حکومتی فوجوں سے لے لیا ۔ قاضی محمد نے بھی ایسا ہی کرنے کا سوچا اور 15 دسمبر کو ، کرد عوامی حکومت کی مھاباد میں بنیاد رکھی گئی ۔ 22 جنوری 1946ء کو قاضی محمد نے جمہوریہ مھاباد کے قیام کا اعلان کیا ۔
 
منشور میں درج ان کے چند مقاصد درج ذیل ہیں ۔
 
1۔ ایرانی ریاست کے اندر ایرانی کردوں کی خودمختاری ۔
سطر 73 ⟵ 67:
2۔ کرد زبان کا تعلیم اور انتظامیہ کی زبان کے طور پر استعمال ۔
 
3۔ سماجی اور ریاستی نگرانی کے لئے کردستان کی صوبائی کونسل کے انتخابات ۔
 
تمام سرکاری حکام مقامی آبادی سے ہونے چاہئے ۔
 
آذربائیجانی (آذری) لوگوں کے ساتھ اتحاد اور اخوت ۔
 
6۔ عام اور خاص کے لئے ایک ہی قانون کا اجراء ۔
 
عام اور خاص کے لئے ایک ہی قانون کا اجراء ۔
 
== جمہوریہ کا خاتمہ ==
 
26 مارچ 1946ء میں [[ریاستہائے متحدہ امریکہ|امریکہ]] اور مغربی طاقتوں کے دباؤ کی وجہ سے [[سوویت اتحاد|سویت اتحاد]] نے ایرانی حکومت سے وعدہ کیا کہ وہ شمال مغربی [[ایران]] سے نکل جائے گا ۔ جون میں ایران نے ایرانی آذربائیجان پر اپنا کنٹرول بحال کر لیا ۔ اس اقدام نے جمہوریہ مھاباد کو تنہا کر دیا ، جو اس کو حاتمے کی طرف لے گیا ۔
 
اس موڑ پر قاضی محمد کی حمایت میں ، خاص طور پر کرد قبیلوں کے درمیان جنہوں نے شروع میں اس کی حمایت کی تھی ، کمی آ گئی ۔ ان کی فصلیں اور اشیائے ضروریہ کم ہو گئیں ، اور اس تنہائی کی وجہ سے ان کی زندگی مشکل ہو گئی ۔ سویت اتحاد کی طرف سے اقتصادی امداد اور فوجی اعانت بند ہوگئی ، قبائلیوں کو قاضی محمد کی حمایت کرنے کی کوئی وجہ نظر نا آتی تھی ۔ بہت سے قبیلوں نے علاقہ چھوڑنا شروع کر دیا ۔
علاقے میں رکنے والوں نے برزانی کردوں سے آزردگی شروع کردی کیونکہ وہ ان کے وسائل میں ان کے حصہ دار بن گئے تھے ۔ 5 دسمبر کو جنگی کونسل نے قاضی محمد کو بتایا کہ اگر ایرانی فوج نے علاقے میں داخل ہونے کی کوشش ک تو وہ لڑیں گے اور ایرانی فوج کے خلاف مزاحمت کریں گے ۔ 15 دسمبر کو ایرانی فوج داخل ہوئی اور مھاباد کو محفوظ بنا لیا ۔
 
انہوں نے کرد پرینٹنگ پریس کو بند کر دیا ، [[کرد زبان]] کی تعلیم پر پابندی لگا دی اور کرد زبان میں ملنے والی تمام کتابوں کو آگ لگا دی ۔
 
آخر کار 31 مارچ 1947ء میں قاضی محمد کو بغاوت کے الزام میں پھانسی پر لٹکا دیا گیا ۔
 
 
== انجام ==
 
[[عراقی کردستان]] سے اپنے سپاہیوں کے ساتھ [[مصطفی برزانی]] نے جمہوریہ کی فوجوں کی تشکیل کی ۔ جمہوریہ کے انہدام کے بعد ، زیادہ تر سپاہیوں اور عراقی فوج کی چار افسروں نے [[عراق]] واپس جانے کا فیصلہ کیا ۔ ان افسروں کو عراق واپس پہنچنے پر سزائے موت کا حکم سنایا گیا ۔ اور آج کل ان کو قاضی محمد کے ساتھ ہیرو مانا جاتا ہے جو نے [[کردستان]] کے لئے شہید ہوئے ۔ کئی سو سپاہیوں نے برزانی کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا ۔ انہوں نے ایرانی فوج کی ، ان کے پانچ ہفتوں کے مارچ میں رکاوٹیں ڈالنے کی ، تمام کوششوں کو ناکام بنا دیا اور سویت [[آذربائیجان]] چلے گئے ۔
 
اکتوبر 1958ء میں مصطفی برزانی شمالی عراق واپس آ گئے اور کردستان ڈیموریٹک پارٹی کے ذریعے آزاد کرد ریاست جدوجہد شروع کی ، اور مھاباد کے جھنڈے کو ہی اپنا جھنڈا بنا لیا ۔
[[عراقی کردستان]] سے اپنے سپاہیوں کے ساتھ [[مصطفی برزانی]] نے جمہوریہ کی فوجوں کی تشکیل کی ۔ جمہوریہ کے انہدام کے بعد ، زیادہ تر سپاہیوں اور عراقی فوج کی چار افسروں نے [[عراق]] واپس جانے کا فیصلہ کیا ۔ ان افسروں کو عراق واپس پہنچنے پر سزائے موت کا حکم سنایا گیا ۔ اور آج کل ان کو قاضی محمد کے ساتھ ہیرو مانا جاتا ہے جو نے [[کردستان]] کے لئے شہید ہوئے ۔ کئی سو سپاہیوں نے برزانی کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا ۔ انہوں نے ایرانی فوج کی ، ان کے پانچ ہفتوں کے مارچ میں رکاوٹیں ڈالنے کی ، تمام کوششوں کو ناکام بنا دیا اور سویت [[آذربائیجان]] چلے گئے ۔
 
اکتوبر 1958ء میں مصطفی برزانی شمالی عراق واپس آ گئے اور کردستان ڈیموریٹک پارٹی کے ذریعے آزاد کرد ریاست جدوجہد شروع کی ، اور مھاباد کے جھنڈے کو ہی اپنا جھنڈا بنا لیا ۔
 
عراقی کردستان کاموجودہ صدر [[مسعود برزانی]] ، مھاباد میں پیدا ہوا ، جب اسکا باپ مصطفی برزانی ، ایرانی کردستان میں جمہوریہ مھاباد کی فوج کا سربراہ تھا ۔
 
 
 
[[زمرہ:تاریخ کردستان]]
سطر 112 ⟵ 100:
[[زمرہ:ایران]]
[[زمرہ:عراق]]
[[زمرہ:کردستان]]
[[زمرہ:ایشیاء]]
[[زمرہ:کم مدتی ممالک]]