"ژاک دریدا" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م clean up, replaced: ← using AWB
سطر 4:
فرانسیسی فلسفی ژاک دریدا (Jaques Derrida) 15 جولائی 1930- 9 اکتوبر 2004) نے 1975 میں ایک مقالہ لکھا تھا . جس میں انہوں نے "ردتشکیلت"( DECONSTRUCTION) کو متعارف کروایا تھا۔ . انھوں نے فکری اور نظری کارنامے میں افلاطون،ھوسرل فرایڈ، ہیدیگر وغیرہ جیسے عظیم مفکرین اور ادبا کے مابعدالطعبیاتی نظام فکر کےتصورات، تضادات اور افتراقات پر فکری نقد لکھا. انہوں نے کہا کہ روحانی یا مابعد الطعبیاتی نظام کو سرے سے مسترد کر دیا ، کیونکہ ان کا خیال تھا کہ یہ نظام فکر کبھی مکمل نہیں . ان کے خیال میں مغربی فکر روایتی طور پر مابعدالطبیاتی جڑی ھوئی ہے۔ اس سے کئی فکری ابہام پیدا ھوئے۔ جس کو تقریر ہی محفوظ رکھ سکتی ہے۔ زبان سے بولے جانے والا لفظ کیونکہ بلاواسطہ ہوتا ہے۔ اس لیے یہ تصور لیا جاتا ہے کہ تقریر کے زریعے مطلق صداقت، اور ایک مقررہ معنی، ایک فیصلہ بنیاد جو صداقت یا معنی کے اصل بھی تصور کئے جاتے ہیں، جس میں جوہر یا مرکز تک رسائی حاصل کرنا ممکن ھو پاتا ہے۔ ان کے کیال میں ایک معنی دوسرے معنی کو مسترد کرتا ہے۔ "رد تشکیلیت"
فلسفہ چونکہ متن ہی نہیں سارے آفاق کو صداقت اور معنی سے خالی قرار دیتا ہے۔ اس لیے لفظ قدر بھی اس کے لیے ایک جز و زائد کا حکم کا درجہ اختیار کر جاتا ہے۔ ان کے خیال میں متن کے معنی قاری کے نظریہ حیات (آئیڈیالوجی) کے درمیان بین العمل پر مبنی ھوتے ہیں ۔ اور متن کے لفظوں میں آئیڈیالوجی کا رنگ چڑھا ہوتا ہے۔ دریدا کا " رد تشکیلیت" کا نظریہ خاصا پیچیدہ اور الجھا ھوا ہے لہذا اس کی حتمی تعریف نہیں کی جاسکتی ۔ یہ ایک مبہم فلسفیانہ اصطلاح ہے. یہ جزوی طور پر نئی تشریحات کے ذریعے پرانے متں نئی زندگی تلاش کی جاتی ہے اور نئے تناظر میں متنوں کے پوشیدہ رموز کی نئے معنی، نئی تشریحات اور تفھیمات تلاش کی جاتی ہے۔ وہ معنی، پس معنی اور معنی در معنی کو الٹا کر رد معنی میں تبدیل کردیتا ہے۔ دریڈا کا خیال ہے۔کلام اور گفتار کے جڑیں تشکیک اور اعتباطی نوعیت کی ھوتی ہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے۔ متن کے متعین معنی نہیں ھوتے۔ کیونکہ کئی موضوعی عناصر متن کی معنویت تبدیل کردیتے ہیں۔
دریڈا نے اکثر متن کی معنویت کو تباہ کرنے کے لیے جو کچھ لکھا وہ اس کی معنویت کو خود بھی نہیں سمجھ پائے۔ دریدا کی ردتشکیلیت کا نظریہ ادب اور متن اور ادبی تنقید میں کا نظریہ رد بھی کیا گیا اور اس کی توسیع بھی ھوئی۔ اب " پس ردتشکیل" کا تازہ نظریہ موضوع بحث ہے۔ اس موضوع پر احمد سہیل نے اپنی کتاب ۔۔" ساختیات، تاریخ، نظریہ اور تنقید،" میں صراحت سے لکھا ہے۔