"نماز" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م clean up, replaced: ← (9) using AWB
(ٹیگ: القاب)
سطر 5:
 
{{اقتباس قرآن
| خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِمْ بِهَا وَصَلِّ عَلَيْهِمْ إِنَّ صَلَاتَكَ سَكَنٌ لَهُمْ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
| اے پیغمبر! ان لوگوں کے اموال میں سے صدقہ وصول کرلو جس کے ذریعے تم انہیں پاک کردو گے اور ان کیلئے باعثِ برکت بنو گے، اور اُن کیلئے دعا کرو۔ یقینا! تمہاری دعا ان کیلئے سراپا تسکین ہے، اور اللہ ہر بات سنتا اور سب کچھ جانتا ہے
| 9
سطر 18:
 
{{اقتباس قرآن
| إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا
| بے شک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم بھی اُن پر درود بھیجو، اور خوب سلام بھیجا کرو
| 33
سطر 26:
== فلسفۂ نماز ==
 
اسلامی قوانین اور دساتیر کے مختلف اور متعدد فلسفے اور اسباب ہیں جن کی وجہ سے انہیں وضع کیا گیا ہے ۔ ان فلسفوں اور اسباب تک رسائی صرف وحی اور معدن وحی (رسول و آل رسول (ع) ) کے ذریعہ ہی ممکن ہے۔ قرآن مجید اور معصومین علیہم السلام کی احادیث میں بعض قوانین اسلامی کے بعض فلسفہ اور اسباب کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ انہیں دستورات میں سے ایک نماز ہے جو ساری عبادتوں کا مرکز، مشکلات اور سختیوں میں انسان کے تعادل و توازن کی محافظ، مومن کی معراج، انسان کو برائیوں اور منکرات سے روکنے والی اور دوسرے اعمال کی قبولیت کی ضامن ہے۔ اللہ تعالٰی اس سلسلہ میں ارشاد فرماتے ہیں :
 
{{اقتباس قرآن
|{{ع}} وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي {{ف}}
| میری یاد کے لئے نماز قائم کرو۔
| 20
سطر 35:
}}
 
اس آیت کی روشنی میں نماز کا سب سے اہم فلسفہ یاد خدا ہے اور یاد خدا ہی ہے جو مشکلات اور سخت حالات میں انسان کے دل کو آرام اور اطمینان عطا کرتی ہے ۔
 
{{اقتباس قرآن
| أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ
| آگاہ ہو جاؤ کہ یاد خدا سے دل کو آرام اور اطمینان حاصل ہوتا ہے۔
| 13
سطر 54:
{{اقتباس|خدا وند عالم نے نماز کو واجب قرار دیا تاکہ انسان کو کبر و تکبر اور خود بینی سے پاک و پاکیزہ کر دے۔}}
 
[[ہشام بن حکم]] نے امام [[جعفر الصادق|جعفر صادق]] علیہ السلام سے سوال کیا : نماز کا کیا فلسفہ ہے کہ لوگوں کو کاروبار سے روک دیا جائے اور ان کے لئے زحمت کا سبب بنے؟
 
امام علیہ السلام نے اس کے جواب میں فرمایا:
 
{{اقتباس|نماز کے بہت سے فلسفے ہیں انہیں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ پہلے لوگ آزاد تھے اور خدا و رسول کی یاد سے غافل تھے اور ان کے درمیان صرف قرآن تھا امت مسلمہ بھی گذشتہ امتوں کی طرح تھی کیونکہ انہوں نے صرف دین کو اختیار کر رکھا تھا اور کتاب اور انبیاء کو چھوڑ رکھا تھا اور ان کو قتل تک کر دیتے تھے ۔ نتیجہ میں ان کا دین پرانا (بے روح) ہو گیا اور ان لوگوں کو جہاں جانا چاہیے تھا چلے گئے۔ خدا وند عالم نے ارادہ کیا کہ یہ امت دین کو فراموش نہ کرے لہذا اس امت مسلمہ کے اوپر نماز کو واجب قرار دیا تاکہ ہر روز پانچ بار آنحضرت {{درود}} کو یاد کریں اور ان کا اسم گرامی زبان پر لائیں اور اس نماز کے ذریعہ خدا کو یاد کریں تاکہ اس سے غافل نہ ہوں اور اس خدا کو ترک نہ کر دیا جائے۔}}
 
امام [[علی رضا]] علیہ السلام فلسفۂ نماز کے سلسلہ میں یوں فرماتے ہیں :
{{اقتباس| نماز کے واجب ہونے کا سبب،خدا وند عالم کی خدائی اور اسکی ربوبیت کا اقرار، شرک کی نفی اور انسان کا خداوند عالم کی بارگاہ میں خشوع و خضوع کے ساتھ کھڑا ہونا ہے۔ نماز گناہوں کا اعتراف اور گذشتہ گناہوں سے طلب [[عفو]] اور [[توبہ]] ہے۔ [[سجدہ]]، خدا وند عالم کی تعظیم و تکریم کے لئے خاک پر چہرہ رکھنا ہے۔}}
 
نماز سبب بنتی ہے کہ انسان ہمیشہ خدا کی یاد میں رہے اور اسے بھولے نہیں ، نافرمانی اور سرکشی نہ کرے ۔ خشوع و خضوع اور رغبت و شوق کے ساتھ اپنے دنیاوی اور اخروی حصہ میں اضافہ کا طلب گار ہو۔ اس کے علاوہ انسان نماز کے ذریعہ ہمیشہ اور ہر وقت خدا کی بارگاہ میں حاضر رہے اور اس کی یاد سے سر شار رہے۔ نماز گناہوں سے روکتی اور مختلف برائیوں سے منع کرتی ہے سجدہ کا فلسفہ غرور و تکبر، خودخواہی اور سرکشی کو خود سے دور کرنا اور خدائے وحدہ لا شریک کی یاد میں رہنا اور گناہوں سے دور رہنا ہے۔
=== نماز عقل و وجدان کے آئینہ میں ===
اسلامی حق کے علاوہ کہ جو مسلمان اسلام کی وجہ سے ایک دوسرے کی گردن پر رکھتے ہیں ایک دوسرا حق بھی ہے جس کو انسانی حق کھا جاتا ہے جو انسانیت کی بنا پر ایک دوسرے کی گردن پر ہے۔ انہیں انسانی حقوق میں سے ایک حق، دوسروں کی محبت اور نیکیوں اور احسان کا شکر یہ اداکرنا ہے اگر چہ مسلمان نہ ہوں۔ دوسروں کے احسانات اور نیکیاں ہمارے اوپر شکریے کی ذمہ داری کو عائد کرتی ہیں اور یہ حق تمام [[لسان|زبانوں]]، [[ذات|ذاتوں]]، [[ملت|ملتوں]] اور [[ملک|ملکوں]] میں یکساں اور مساوی ہے۔ لطف اور نیکی جتنی زیادہ اور نیکی کرنے والا جتنا عظیم و بزرگ ہو شکر بھی اتنا ہی زیادہ اور بہتر ہونا چاہیے۔
 
کیا خدا سے زیادہ کوئی اور ہمارے اوپر حق رکھتا ہے؟ نہیں ۔ اس لئے کہ اس کی نعمتیں ہمارے اوپربے شمار ہیں اور خود اس کا وجود بھی عظیم او ر فیاض ہے۔ خدا وند عالم نے ہم کو ایک ذرے سے تخلیق کیا اور جو چیز بھی ہماری ضروریات زندگی میں سے تھی جیسے، نور و روشنی، حرارت، مکان، ہوا، پانی، اعضاء و جوارح، غرائز و قوائے نفسانی، وسیع و عریض کائنات، پودے و نباتات، حیوانات، عقل و ہوش اور عاطفہ و محبت وغیرہ کو ہمارے لئے فراہم کیا۔
 
ہماری معنوی تربیت کے لئے [[انبیاء]] علیہم السلامکو بھیجا، نیک بختی اور سعادت کے لئے آئین وضع کئے، [[حلال]] و [[حرام]] میں فرق واضح کیا۔ ہماری مادی زندگی اور روحانی حیات کو ہر طرح سے دنیاوی اور اخروی سعادت حاصل کرنے اور کمال کی منزل تک پہنچنے کے وسائل فراہم کئے۔ خدا سے زیادہ کس نے ہمارے ساتھ [[نیکی]] اور [[احسان]] کیا ہے کہ اس سے زیادہ اس حق شکر کی ادائیگی کا لائق اور سزاوار ہو۔ انسانی وظیفہ اور ہماری [[عقل]] و [[وجدان]] ہمارے اوپر لازم قرار دیتی ہیں کہ ہم اس کی ان نعمتوں کا شکر ادا کریں اور ان نیکیوں کے شکرانہ میں اسکی عبادت کریں اور نماز ادا کریں۔ چونکہ وہ ہمارا خالق ہے، لہذا ہم بھی صرف اسی کی عبادت کریں اور صرف اسی کے بندے رہیں اور [[مشرق]] و [[مغرب (ضد ابہام)|مغرب]] کے غلام نہ بنیں۔
 
نماز خدا کی شکر گزاری ہے اور صاحب وجدان انسان نماز کے واجب ہونے کو درک کرتا ہے۔ جب ایک کتے کو ایک ہڈی کے بدلے میں جو اسکو دی جاتی ہے حق شناسی کرتا ہے اور دم ہلاتا ہے اور اگر چور یا اجنبی آدمی گھر میں داخل ہوتا ہے تو اس پر حملہ کرتا ہے تو اگر انسان [[پروردگار]] کی ان تمام نعمتوں سے لاپرواہ اور بے توجہ ہو اور شکر گزار ی کے جذبہ سے جو کہ نماز کی صورت میں جلوہ گر ہوتا ہے بے بہرہ ہو تو کیا ایسا انسان قدردانی اور حق شناسی میں کتے سے پست اور کمتر نہیں ہے؟
 
 
=== فضیلت نماز از روئے احادیث ===
[[حمزہ بن حبیب]] [[صحابی]] رسول اکرم {{درود}} کہتے ہیں: میں نے رسول خدا {{درود}} سے نماز کے بارے میں سوال کیا تو آنحضرت {{درود}} نے اس کے خواص، فوائد اور اسرار کے بارے میں اس طرح فرمایا:
 
{{اقتباس|نماز دین کے قوانین میں سے ایک قانون ہے۔ پروردگار کی رضا و خوشنودی نماز میں ہے۔ نماز انبیاء علیہم السلام کا راستہ ہے۔ نمازی، محبوب [[ایمان بالملائکہ|ملائکہ]] ہے۔ نماز [[ہدایت]]، [[ایمان]] اور [[روشنی|نور]] ہے۔ نماز روزی میں برکت، بدن کی راحت، شیطان کی ناپسندی اور کفار کے مقابلہ میں اسلحہ ہے۔ نماز [[دُعا|دعا]] کی اجابت اور اعمال کی قبولیت کا ذریعہ ہے۔ نماز نمازی اور [[عزرائیل|ملک الموت]] کے درمیان شفیع ہے۔ نماز [[قبر]] میں انسان کی مونس، اس کا بستر اور [[منکر]] و [[نکیر]] کا جواب ہے۔ نماز قیامت کے دن نمازی کے سرکا تاج، چہرے کا نور، بدن کا لباس اور آتشِ جہنم کے مقابلہ میں سپر ہے۔ نماز [[پل صراط]] کا پروانہ، [[جنت]] کی کنجی، [[حور|حوروں]] کا مہر اور جنت کی قیمت ہے۔ نماز کے ذریعہ بندہ بلند درجہ اوراعلی مقام تک پہنچتا ہے اس لئے کہ نماز [[تسبیح و تہلیل]]، تمجید و تکبیر، تمجید و تقدیس اور قول و دعا ہے۔
سطر 81 ⟵ 80:
== نماز کی اقسام ==
==== فرض نمازیں ====
اللہ تعالٰی نے [[معراج|شب معراج]] کی رات امت محمدی پر پانچ درجِ ذیل نمازیں فرض کیں۔
 
# [[فجر]]''' (صبح کی نماز)
سطر 91 ⟵ 90:
==== نفل نمازیں ====
اصل مضمون: [[سنت نماز]]
* [[نماز اشراق]]- سورج طلوع ہونے کے بعد کی نماز
* [[نماز چاشت]] - ظہر سے پہلے کی نماز
* [[نماز تحیۃ المسجد]] - مسجد میں داخل ہونے کے بعد کی نماز
سطر 107 ⟵ 106:
امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں :
{{اقتباس| {{ع}} بنی الاسلام علی خمسة: الصلوة و الزکاة و الحج و الصوم و الولایة{{ڑ}} {{سطر}} ترجمہ:اسلام کی عمارت پانچ چیزوں پر استوار ہے: نماز، زکوٰۃ، حج، روزہ اور اہلبیت علیہم السلام کی ولایت۔}}
 
 
=== مومن کی معراج ===
سطر 114 ⟵ 112:
{{اقتباس| {{ع}} الصلوة معراج المومن {{ڑ}} {{سطر}} '''ترجمہ:'''نماز مومن کی معراج ہے۔}}
 
نمازی [[اللہ اکبر]] کہتے ہی مخلوقات سے جدا ہو کر ایک روحانی اور ربانی سفر کا آغاز کرتا ہے جس سفر کا مقصد خالق و مالک سے راز و نیاز اور اس سے گفتگو کرنا ہے اور اپنی بندگی کا اظہار کرنا، اس سے ہدایت و راہنمائی اور سعادت و خوش بختی طلب کرنا ہے۔
 
ایک دوسری حدیث میں مرسل اعظم {{درود}} نے اس طرح فرمایا:
سطر 122 ⟵ 120:
نماز عقیدہ کی تجلی، ایمان کا مظہر اور انسان کے خدا سے رابطہ کی نشانی ہے۔ نماز کو زیادہ اہمیت دینا ایمان اور عقیدہ سے برخورداری کی علامت ہے اور نماز کو اہمیت نہ دینا منافقین کی ایک صفت ہے۔ خدا وند عالم نے قرآن میں اسکو منافقین کی ایک نشانی قرار دیتے ہوئے فرمایا ہے :
{{اقتباس| {{ع}} ” ان المنافقین لیخادعون اللہ وھو خادعھم و اذا قاموا الی الصلواة قاموا کسالی یراء ون الناس و لا یذ کرون اللہ الا قلیلا {{ڑ}} {{سطر}}
'''ترجمہ:''' منافقین خدا کو فریب دینا چاہتے ہیں جبکہ خدا خود ان کے فریب کو ان کی طرف پلٹا دیتا ہے اور منافقین جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے ہیں تو سستی اور کاہلی کی حالت میں نماز کے لئے کھڑے ہوتے ہیں اور لوگوں کو دکھاتے ہیں اور بہت کم اللہ کو یاد کرتے ہیں۔}}
 
=== شکر گزاری کا بہترین ذریعہ ===
منعم (نعمت دینے والے) کا شکر ادا کرنا ہر انسان بلکہ ہر حیوان کی طبیعت میں شامل ہے۔ اس لئے کہ شکر گزاری نعمت دینے والے کی محبت اور نعمت و برکت میں اضافہ کا سبب ہے۔ شکر کبھی زبانی ہوتا ہے اور کبھی عملی۔ نماز ایک عبادت اور خدا کی نعمتوں پر اظہار شکر ہے جو کہ زبانی اور عملی شکر کا ایک حسین مجموعہ ہے۔
 
=== میزان عمل ===
سطر 137 ⟵ 135:
 
=== ہر عمل نما ز کا تابع ===
چونکہ نماز دین کی بنیاد اور اس کا ستون ہے۔عمل کی منزل میں بھی ایسا ہی ہے کہ جو شخص نماز کو اہمیت دیتا ہے وہ دوسرے اسلامی دستورات کو بھی اہمیت دے گا اور جو نماز سے بے توجہی اور لاپرواہی کرے گا وہ دوسرے اسلامی قوانین سے بھی لا پرواہی برتے گا۔ گویا نماز اور اسلام کے دوسرے احکام کے درمیان لازمہ اور ایک طرح کا رابطہ پایا جاتا ہے۔
 
اسی لئے حضرت علی علیہ السلام نے [[محمد بن ابی بکر]] کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا:
 
{{اقتباس|{{ع}} و اعلم یا محمد ( بن ابی بکر ) ان کل شئی تبع لصلاتک و اعلم ان من ضیع الصلاة فھو لغیرھا اضیع {{ڑ}} {{سطر}} '''ترجمہ:''' اے محمد بن ابی بکر! جان لو کہ ہر عمل تمہاری نماز کا تابع اور پیرو ہے اور جان لو کہ جس نے نماز کو ضائع کیا اور اس سے لا پرواہی برتی وہ دوسرے اعمال کو زیادہ ضائع کرنے والا اور اس سے لا پرواہی برتنے والا ہے۔}}
 
=== روز قیامت پہلا سوال ===
سطر 154 ⟵ 152:
 
== نماز کے اثرات اور فوائد ==
نماز کے بہت سے فائدے اور اثرات ہیں جو کہ نمازی کی دنیاوی اور اخروی زندگی میں نمایاں ہوتے ہیں۔ ان میں سے بعض کی طرف اشارہ کیا جا رہا ہے۔
 
=== گناہوں سے دوری کا ذریعہ ===
انسان ہمیشہ ایک ایسی قوی اور طاقتور چیز کی تلاش میں رہتا ہے جو اسکوقبیح اور برے کاموں سے روک سکے تاکہ ایسی زندگی گذار سکے جو گناہوں کی زنجیر سے آزاد ہو۔
قرآن کی نگاہ میں وہ قوی اور طاقتور چیز نماز ہے۔
 
{{اقتباس قرآن
سطر 166 ⟵ 164:
|45
}}
اس آیت کی روشنی میں نماز وہ طاقتور اور قوی شئی ہے جو انسان کے تعادل و توازن کو حفظ کرتی ہے اور اس کو برائیوں اور گناہوں سے روکتی ہے۔
 
=== گناہوں کی نابودی کا سبب ===
چونکہ انسان جائز الخطا ہے اور کبھی کبھی چاہتے ہوئے یا نہ چاہتے ہوئے گناہ کا مرتکب ہو جاتا ہے اور ہر گناہ انسان کے دل پر ایک تاریک اثر چھوڑ جاتا ہے جو کہ نیک کام کے انجام دینے کی رغبت اور شوق کو کم اور گناہ کرنے کی طرف رغبت اور میل کو زیادہ کر دیتا ہے۔ ایسی حالت میں عبادت ہی ہے جو کہ گناہوں کے ذریعہ پیدا ہونے والی تیرگی اور تاریکی کو زائل کر کے دل کو جلاء اور روشنی دیتی ہے۔ انہیں عبادتوں میں سے ایک نماز ہے۔ خدا وندعالم نے فرماتا ہے :
 
{{اقتباس قرآن
سطر 181 ⟵ 179:
رسول اکرم نے فرماتے ہیں :
{{اقتباس|{{ع}} لا یزال الشیطان یرعب من بنی آدم ما حافظ علی الصلوات الخمس فاذا ضیعھن تجرء علیہ و اوقعہ فی العظائم {{ڑ}} {{سطر}} '''ترجمہ:''' جب تک اولاد آدم نمازوں کو پابندی اور توجہ کے ساتھ انجام دیتی رہتی ہے اس وقت تک شیطان اس سے خوف زدہ رہتا ہے لیکن جیسے ان کو ترک کرتی ہے شیطان اس پر غالب ہو جاتا ہے اور اسکو گناہوں کے گڑھے میں دھکیل دیتا ہے۔ }}
 
 
=== دافع بلاء ===
سطر 188 ⟵ 185:
 
== واجبات نماز ==
واجب کے معنی ہیں "ضروری"۔ واجب سے مراد وہ چیزیں ہیں جن کا نماز میں ادا کرنا ضروری ہے اور اگر ان میں سے کوئی چیز رہ جائے تو اس کے ازالہ کے لیے [[سجدہ سہو]] کرنا پڑے گا۔ اور اگر سجدہ سہو نہ کیا تو نماز کو دہرانا پڑے گا۔
 
==== نماز میں واجب باتیں ====
سطر 217 ⟵ 214:
# دو رکعتوں سے پہلے قعدہ نہ کرنا
# دو فرض یا دو واجب یا واجب و فرض کے درمیاں تین [[تسبیح]] کی مقدار وقفہ نہ ہونا ۔
 
 
== سنن نماز ==
سطر 243 ⟵ 239:
[[نماز آیات کی روشنی میں]]
 
'''[[فلسفۂ نماز]]'''
 
'''[[نماز عقل و وجدان کے آئینہ میں]]'''
 
'''[[نماز کی فضیلت رسول اکرم {{درود}} کی زبانی نماز کی اہمیت]]'''
 
# دین کا ستون
سطر 257 ⟵ 253:
# روز قیامت پھلا سوال
# نمازی کے ساتھ ہر چیز خدا کی عبادت گزار
# نمازی کا گھر یا آسمان والوں کے لئے نور
 
'''نماز کے اثرات اور فوائد'''
سطر 264 ⟵ 260:
# شیطان کو دفع کرنے کا وسیلہ
# بلاؤں سے دوری
 
 
== حوالہ جات ==