"سلیم اول" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م bot: removed {{Link FA}}, it is now given by wikidata |
م clean up, replaced: ← (76), ← (47) using AWB |
||
سطر 1:
{{Infobox royalty
| name
| title
| titletext
| more =
| | alt =
▲| image = Yavuz_Sultan_I._Selim_Han.jpg
|
|
▲| reign = 26 مئی 1512 – 22 ستمبر 1520
| coronation =
▲| reign-type = دور حکومت
|
| pre-type = پیشرو
▲| predecessor = [[بایزید ثانی]]
|
|
▲| successor = [[سلیمان اعظم]]
| succession = [[فہرست سلاطین عثمانی|سلطان سلطنت عثمانیہ]]
▲| suc-type = جانشین
|
| spouse
|
| issue
▲| issue = [[سلیمان اعظم|سلیمان اول]]<br />[[اویس پاشا]]<br />[[خدیجہ سلطان (دختر سلیم اول)|خدیجہ سلطان]]<br />[[بیہان سلطان]]<br />[[شاہ سلطان (دختر سلیم اول)|شاہ سلطان]]<br />[[فاطمہ سلطان (دختر سلیم اول)|فاطمہ سلطان]]<br />[[حفصہ سلطان]]
| house = [[سلطنت عثمانیہ]]
▲| full name =
| house
| father = [[بایزید ثانی]]
|
▲| birth_date = 10 اکتوبر 1465/1466/1470
▲| birth_place = [[اماسیا]]
▲| death_date = 22 ستمبر 1520
▲| death_place = [[تکیرداغ]]، [[چورلو]]
▲| burial_date =
▲| burial_place = [[یاوز سلیم مسجد]]، [[ضلع فاتح]]، [[استنبول]]
▲| religion = [[اہل سنت|اسلام]]
| signature_type = [[طغرا]]
| signature
}}
'''سلیم اول''' (المعروف سلیم یاووز) ([[عثمانی ترک زبان|عثمانی ترکی]]: سليم اوّل, [[ترکی زبان|جدید ترکی]]: ''I.Selim'' یا ''Yavuz Sultan Selim'') (پیدائش: [[10 اکتوبر]] [[1465ء]]، انتقال [[22 ستمبر]] [[1520ء]]) [[1512ء]] سے [[1520ء]] تک [[سلطنت عثمانیہ]] کے سلطان تھے۔ سلیم کے دور میں ہی خلافت [[خلافت عباسیہ|عباسی خاندان]] سے عثمانی خاندان میں منتقل ہوئی اور [[مکہ]] و [[مدینہ منورہ|مدینہ]] کے مقدس شہر عثمانی سلطنت کا حصہ بنے۔ اس کی سخت طبیعت کے باعث ترک اسے "یاووز" یعنی "درشت" کہتے ہیں۔
== تخت نشینی ==
انہوں نے اپنے والد [[
== فتوحات ==
سلیم اول سلطنت عثمانیہ کے عظیم فاتحین میں سے ایک تھا اور اس کی خصوصیت یہ تھی کہ اس نے مغرب کی جانب پیش قدمی کے بجائے مشرق کو میدان جنگ بنایا کیونکہ وہ سمجھتا تھا کہ جب تک سلطنت عثمانیہ کے برابر میں [[صفوی سلطنت|صفوی]] اور [[مملوک]] حکومتیں قائم ہیں تب تک [[یورپ]] میں پیش قدمی نہیں کی جاسکتی۔ اس نے [[جنگ مرج دابق]] اور [[جنگ ردانیہ]] میں مملوکوں کو شکست دے کر [[شام]]، [[فلسطین]] اور [[مصر]] کو عثمانی قلمرو میں شامل کیا۔ مملوکوں کی اس شکست سے [[حجاز]] اور اس میں واقع [[مکہ]] و [[مدینہ منورہ|مدینہ]] کے مقدس شہر بھی عثمانی سلطنت کے زیر اثر آگئے۔ اس فتح کے بعد [[قاہرہ]] میں مملوکوں کے زیر نگیں آخری [[خلافت عباسیہ|عباسی]] خلیفہ [[المتوکل ثالث]] سلیم اول کے ہاتھوں خلافت سے دستبردار ہوگیا اور یوں خلافت عباسی خاندان سے عثمانی خاندان کو منتقل ہوگئی۔
سلیم نے اپنے لئے حاکم الحرمین کے بجائے خادم الحرمین الشریفین کا لقب پسند کیا اور خلافت حاصل کرکے خلیفہ و امیر المومنین کہلایا۔
مصر سے نمٹنے کے بعد سلیم نے ایران کی [[صفوی سلطنت]] کے خلاف جنگ کا آغاز کیا اور [[اسماعیل صفوی|شاہ اسماعیل اول]] کو [[جنگ چالدران]] میں بدترین شکست دی اور صفویوں کے دارالحکومت [[تبریز]] پر بھی قبضہ کرلیا تاہم اس نے قدرت پانے کے باوجود ایران کو اپنی سلطنت میں شامل نہیں کیا۔ سلیم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ [[اہل تشیع]] سے شدید نفرت کرتا تھا اور ایران میں اہل تشیع کی اکثریت کو ایران پر قبضہ نہ کرنے کی اہم ترین وجہ سمجھا جاتا ہے۔
اپنے دور حکومت میں سلیم نے عثمانی سلطنت کا رقبہ 25 لاکھ مربع کلومیٹر سے 65 لاکھ مربع کلومیٹر تک پہنچادیا۔
مصر کی مہم سے واپسی کے بعد سلیم نے [[رہوڈس|جزیرہ رہوڈس]] پر چڑھائی کی تیاری شروع کی تاہم اس دوران وہ بیمار پڑ گیا اور 9 سال تک پایۂ تخت سنبھالنے کے بعد انتقال کرگیا۔ اس وقہ اس کی عمر 54 سال تھی۔
سلیم فارسی اور ترک دونوں زبانوں میں شاعری بھی کرتا تھا۔
سلیم ایک بہترین فاتح ہونے کے باوجود ظالم شخص تھا اس لئے ترک اسے یاووز یعنی مہیب کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ اس کا دور حکومت مختصر لیکن فتوحات کے لحاظ سے سب سے اہم تھا۔
== نگار خانہ ==
|