"ذہین شاہ تاجی" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
گروہ زمرہ بندی: حذف از زمرہ:شعراء |
م clean up, replaced: ← (6), ← (3), ← (18) using AWB (ٹیگ: القاب) |
||
سطر 1:
{{Infobox person
| name
| image =
| |
▲| birth_name = محمد طاسین
▲| birth_date = 1902
| birth_place = [[جے پور]]، بھارت
| death_date
| death_place =
| nationality = پاکستانی
| other_names =
| known_for
| occupation
}}
معروف اردو صوفی شاعر، فلسفی،
== نام ==
سطر 23:
ذیین شاہ تاجی مذہبی عالم، دانشور، غزل کے شاعرہونے کے علاوہ انہیں اردو ، فارسی ،ہندی، عربی اور انگریزی پر بھی دسترس تھی۔ ان کے مرشد یوسف شاہ تاجی تھے۔ ذہین شاہ تاجی تاج الدین بابا ناگوری کے معتقد بھی تھے۔عطر اور سرمہ لگاتےتھے۔ عام آدمیوں کے لیے ان کے دروازے ہمیشہ کھلے رہتے تھے بہت مہمان نواز تھے۔ جب بھی لنگر او دعوت ہوتی تو بچوں کو پہلے کھانا کھلانے کا کہتے تھے۔ان کے شاعرانہ الہام میں مخصوص شعری جمالیات کی خوشبو پھیلی ہوتی تھی۔
== علمی خدمات ==
انہوں نے ابن عربی
== حلقہ احباب ==
ان کا حلقہ احباب بہت وسیع تھا۔ ان کے علمی اور ادبی حلقے میں اے بی حلیم المعرف ابّا حلیم (سابق شیخ الجامعہ، جامعہ کراچی) ماہر القادری (مدیر فاران)پروفیسر غلام مصطفے، پروفیسر کراد حسین ( سابق وائس چانسلر ، بلوچستان یونیورسٹی)،حسرت کشگجوی، مولانا کوثر نیازی، رشید ترابی، جوش ملیح آبادی، ابو لخیر کشفی،اطہر نفیس، الیاس عشقی، رئیس امرہوی، ڈاکٹر محمود احمد ( سابق صدر شعبہ فلسفہ، جامعہ کراچی)، ڈاکٹر علی اشرف( سابق صدر شعبہ انگریزی، جامعہ کراچی، 1971 میں بنگلہ دیش چلے گئے تھے) ڈاکٹر منظور احمد (وائس چانسلر، ہمدرد یونیورسٹی کراچی)، سید محمد تقی اور سلیم احمد شامل تھے ( فہرست طویل ہے)۔ 60 کی دہائی میں کراچی میں شاعر اطہر نفیس کے سوتیلے بھائی کنور اصغر علی خان کے گھرواقع نشتر روڈ (سابقہ لارنس روڈ) پر ذہین شاہ تاجی آیا کرتے تھے۔
== تصنیفات ==
* لمحات ِ جمال
سطر 32:
== انتقال ==
23 جولائی 1978 میں کراچی میں انتقال ہوا۔ کراچی کے میوہ شاہ کےقبرستان میں ان کا آستانہ تھا جہاں ہر جمعرات کو سماع اور لنگرکا اہتمام بھی ہوتا تھا۔
== حوالہ جات==
|