"منقوشی ابجد" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
م clean up, replaced: ← using AWB
سطر 5:
==پیپرس==
[[Image:hiero.jpg|thumb|ہائروگلفس زبان کے حروف]]
یہ کاغذ ایک خاص قسم کے پودے [[پیپرس|پیپِرَس]] (پے + پِرَس)، جس کو [[قرطاس مصری]] بھی کہتے ہیں، اس سے تیار کیا جاتا تھا۔ [[پیپرس]] کی شاخوں کی چھالوں کا ریشہ ریشہ کرکے بشکل عمود چکنے فرش یا مستطیل پتھر پر پھیلا دیا جاتا ہے۔ پھر ایک قسم کا گوند لگاکر اُس کے اوپر ایک دوسری تہہ عرض میں جما دی جاتی تھی، سوکھ جانے کے بعد لکڑی کے ہتھوڑے یاکسی بھاری چیز سے اس کو ہموار اور چکنا کیا جاتا اسی طرح کاغذ کے ٹکڑوں کو یکے بعد دیگرے جوڑ کر بڑا بڑا پلندہ بنا دیا جاتاتھا۔جس پر مصری سرکنڈے کے قلم اور دھاتی اجزائ، [[رنگ]]، [[گوند]] اور [[پانی]] سے بنی روشنائی سے لکھتے تھے۔ اس کو [[قرطاس مصری]] بھی کہتے ہیں۔
 
==روزیٹا اسٹون==
سطر 26:
[[Image:hiero7.jpg|thumb|ہیراٹک رسم الخط کے حروف]]
 
اس رسم الخط ﴿hieratic﴾ کی بنیاد وہی تصویری حروف تھے جو پروہتوں نے ہائروگلفس میں دیے تھے۔ جب تصاویر کے بنانے میں زیادہ دقت محسوس ہوئی تو ان کو مختصر کر لیا گیا اور اسی عمل میں تصویر کی جگہ صرف تصویر نما لکیریں رہ گئیں اور ہیراٹک خط وجود میں آیا۔
 
اہلِ مصر نے تحریر کا فن ایجاد کرنے کے بعد اس کو خوب ترقی دی۔ اس میں بہت سی جدتیں پیدا کیں۔ جب تصاویر بنانے میں زیادہ دقت محسوس ہوئی تو جلدی جلدی لکھنے کی ضرورت کے تحت اُن کو مختصر کرلیا گیا اس عمل میں ہائروگلفس رسم الخط کی مزید تخفیف شدہ صورت ''ہیراٹک'' (Hieratic) وجود میں آئی۔
مصریوں کا رسم الخط ہائروگلفس زیادہ تر اہرام، معبد اور عمارتوں کی دیواروں اور کتبوں پر درج تھا، جبکہ ہیراٹک رسم الخط صرف پیپرس کے کاغذ پر ہی لکھا جاتا تھا۔ مصریوں نے اس رسمِ الخط سے خط لکھنے اور گھریلو حساب کتاب رکھنے کا سلسلہ جاری کیا۔ بادشاہوں اور اعلیٰ حکام نے اپنے کارناموں اور تاریخی واقعات کو قلمبند کرانا شروع کیا۔ تجارت کے زور و شور نے منشیوں اور محرّروں کی قدر و قیمت بڑھا دی۔ جیسے جیسے اس فن کی اہمیت بڑھتی گئی ویسے ویسے اس کی ترویج کے سامان جمع ہوتے گئے۔ ایک طرف درسگاہیں قائم ہوئیں اور دوسری طرف تحریر کے ضروری لوازمات، [[کاغذ]]، [[روشنائی]] ،[[دوات]] اور [[قلم]] فراہم ہوگئے۔
 
تین ہزار 3000 سالہ اُس قدیم دور میں مصر میں بہت سے اہل علم پیدا کیے جن میں شعراء بھی تھے اور سائنسدان بھی، ادبابھی اور واقعہ نگار بھی، فلاسفہ اور مصلحین بھی۔ مگر ان میں سے زیادہ تر افراد کے کارنامے تلف ہوچکے ہیں جو باقی ہیں وہ کتبوں کی شکل میں ہیں یا اہرام کی عمارتوں ، محلوں ، مندروں اور ستونوں پر کندہ ہیں۔ کچھ قبروں سے ”پیپرس“ پر لکھے ہوئے برآمد ہوئے ہیں۔ آج وہ دستاویزاور کندہ تحریریں ان کے کارناموں سے واقفیت حاصل کرنے کا اہم اور اکثر حالتوں میں واحد ذریعہ ہیں۔ اُن سے اگر ایک طرف اُن کے مذہبی عقائد رسم رواج اور سیاسی حالات کا پتہ ملتاہے تو دوسری طرف ان کے علمی کارناموں کا اندازہ ہوتاہے۔ ان میں ہدایت نامے، نسخہ جات کے علاوہ کچھ شاعری سے متعلق ہیں، کچھ ادب ، فلسفہ اور سائنس سے مگر زیادہ حصے مذہبیات اور تاریخی واقعات پر مشتمل ہیں۔
سطر 46:
 
ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کراچی، جولائی تا اکتوبر 2007
 
 
[[زمرہ:زبانیں]]