"شاہ حسین" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م clean up, replaced: ← (74), ← (38), ← (17), ← (4) using AWB
سطر 1:
{{Infobox writer <!-- For more information see [[:Template:Infobox Writer/doc]]. -->
| name = شاہ حسین
| image =
| imagesize = 300px
| alt = شاہ حسین
| caption =
| pseudonym =
| birth_name =
| birth_date = 1538
| birth_place = [[لاہور]], [[پنجاب]]
| death_date = 1599 (aged 61)
| death_place = [[بہاولنگر]], [[پنجاب]]
| resting_place =
| occupation = [[شاعر]]
| language = [[پنجابی زبان|پنجابی]]
| nationality =
| ethnicity = [[پنجابی زبان|پنجابی]]
| citizenship =
| education =
| alma_mater =
| period = [[مغلیہ سلطنت]]
| genre = [[کافی]]
| subject =
| movement =
| notableworks =
| spouse =
| partner =
| children =
| relatives =
| influences =
| influenced =
}}
 
فقیر لاہور سخی '''شاہ حسین''' المعروف مادھو لال حسین ایک صوفی اور [[پنجابی زبان|پنجابی]] شاعر تھے۔
== ابتدائی زندگی ==
شاہ حسین لاہوری 945ھ بمطابق 1539ءمیں [[ٹکسالی دروازہ|ٹکسالی دروازے]] [[لاہور]] میں پیدا ہوئے۔آپ کے والد گرامی کا نام شیخ عثمان تھا جوکہ کپڑا بننے کا کام کرتے تھے۔ آپ کے دادا کا نام کلس رائے [[ہندومت|ہندو]]تھا جوکہ فیروز شاہ تعلق کے دور میں دائرہ اسلام میں داخل ہوئے ۔ تھے لیکن والد حلقہ بگوش اسلام ہوئے۔<ref>http://www.nawaiwaqt.com.pk/miscellaneous/28-Mar-2014/</ref>
آپ کاخاندانی نام ڈھاڈھا حسین تھا ۔ ڈھاڈھا پنجاب کے راجپوتوں کی ایک ذات ہے۔والد شیخ عثمان بافندگی یعنی کپڑے بننے (جولاہا)کے پیشے سے منسلک تھے۔ چنانچہ آپ محلے میں ''حسین جولاہا'' کے نام سے جانے جاتے تھے۔ آپ کی پیدائش کے وقت آپ کے والد شیخ عثمان ٹکسالی دروازے کے باہر راوی کے کنارے آباد ایک محلے میں رہائش پذیر تھے جو تل بگھ کہلاتا تھا ۔<ref name="سہ ماہی تجزیات اسلام آباد۔2010/04ء">سہ ماہی تجزیات اسلام آباد۔2010/04ء</ref>
== زندگی ==
شاہ حسین تصوف کے فرقہ ملامتیہ سے تعلق رکھنے والے صاحب کرامت صوفی بزرگ اور شاعر تھے، وہ اُس عہد کے نمائندہ ہیں جب شہنشاہ اکبر مسند اقتدار پر متمکن تھا۔ شاہ حسین پنجابی زبان و ادب میں کافی کی صنف کے موجد ہیں۔ وہ پنجابی کے اولین شاعر تھے جنہوں نے ہجر و فراق کی کیفیات کے اظہار کے لئے عورت کی پرتاثیر زبان استعمال کی۔ شاہ حسین نے بے مثل پنجابی شاعری کی۔ اُن کی شاعری میں عشق حقیقی کا اظہار ہوتا ہے۔<ref> name="سہ ماہی تجزیات اسلام آباد۔2010/04ء<"/ref>
=== شاہ حسین اور مادھو ===
اپنی زندگی کے ایک حصے میں شاہ حسین کی مادھو سے ملاقات ہوئی۔ مادھو ایک برہمن زادے تھے۔ ان دو افراد کا تعلق اتنا گہرا ہو گیا کہ عوام شاہ حسین کو مادھو لال حسین کے نام سے جاننے لگے، گویا وہ دونوں یک جان ہو گئے۔ قربت کا یہ گہرا تعلق جو ان کے درمیان پیدا ہوا، ان کی زندگی ہی میں بہت سی بدگمانیوں اور اختلافات کا باعث بن گیا۔ ہندوستانی تصوف کے ماہر جان سبحان لکھتے ہیں کہ ایک ہندو لڑکے اور مسلمان فقیر کا یہ انتہائی قریبی تعلق ان کے معاصرین کے نزدیک "قابل شرم" ہونے کی وجہ سے "قابل اعتراض کردار" کا مظہرتھا۔ جبکہ جان سبحان ان دو افراد کی درمیان تعلق کی اس "ناقابل صبرکشش" کو "عشق" قرار دیتے ہیں۔ اسی طرح پنجابی تاریخ دان شفیع عاقل مادھو اور شاہ حسین کے اس تعلق کو "لا محدود محبت" کہتے ہیں اور اس تعلق کو بیان کرنےکے لیے زبان و بیان کے وہی پیرائے اختیار کرتے ہیں جو عام طور پر مرد اور عورت کے تعلق کو بیان کرنےکے لیے اختیار کیے جاتے ہیں۔ چنانچہ وہ لکھتے ہیں کہ "مادھو سے شاہ حسین کو پیار تھا اور خود مادھو بھی ان کو چاہتے تھے"۔وہ یہاں تک لکھتے ہیں کہ "شاہ حسین مادھو سے کسی صورت جدا ہونے کے لیے آمادہ نہ تھے۔"<ref name="bhaur.blogspot.com">http://bhaur.blogspot.com/2010/08/madhu-lal-hussain.html</ref>
== شاعری ==
''ادب کے میدان میں اکبر اعظم کا دور بڑے بڑے نابغوں کے لیے مشہور ہے ،چنانچہ حسین کے ہمعصر ایک طرف فیضی، نظیری، عرفی اور خان خاناں تھے تو دوسری طرف اغلباً داستان ہیر رانجھا کے پہلے پنجابی شاعر دمودر بھی تھے۔ ہندی اور بھگتی ادب میں بھی محرم نام لیے جا سکتے ہیں۔ لیکن ذہن نشین کر لینے کی بات یہ ہے کہ شاہ حسین نے مرکز حکومت سے دور رہ کر بھی ادب کے میدان میں اپنا ممتاز مقام پیدا کر لیا۔ چنانچہ مختصراً یہاں ان کی اوّلیات درج کی جاتی ہیں:
سطر 46:
٭ سب سے پہلے داستان ہیر رانجھا کو بطور عشق حقیقی کی تمثیل اپنے شعری کلام میں سمویا۔
٭ اپنے پیشے بافندگی کے روزمرہ کے استعمال کی اشیاء و آلات کو مثلاً چرخہ، سوت، تانا، بانا وغیرہ کو صوفیانہ اور روحانی معنی پہنائے۔ ان کے بعد یہ پنجابی کا ایک جزولاینفک بن گئے۔
٭ پنجابی کو ایسے مصرعے، تشبیہات اور موضوعات دیے کہ ان کے بعد آنے والوں نے یا تو ان کو اپنی طرف منسوب کر لیا یا ان پر طبع آزمائی کی۔ مثلاً رانجھا رانجھا کردی نی۔ میں آپے رانجھا ہوئی۔''<ref> name="سہ ماہی تجزیات اسلام آباد۔2010/04ء<"/ref>
 
== انتقال ==
لاہور میں برس ہابرس تک درو یشانہ رقص و سرود کی محفلیں آباد کرنے کے بعد یہ درویش 1599ء میں اللہ کو پیارا ہو گئے۔ ان کی قبر اور مزار لاہور کے [[شالامار باغ|شالیمار باغ]] کے قریب [[باغبانپورہ]] میں واقع ہے، ہر سال [[میلہ چراغاں]] کے موقع پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ مادھو، ان کے بعد اڑتالیس سال بعد تک زندہ رہے، اور انہیں شاہ حسین کے برابر میں ایک مقبرے میں دفنایا گیا۔ یہ مزار آج تک عقیدت مندوں کی بہت بڑی تعداد کا مرجع ہے کہ یہاں جدا نہ ہو سکنے والے دو ایسے عاشقوں کی قبریں ہیں جو مرنے کے بعد بھی اسی طرح ایک ہیں جیسے زندگی میں تھے۔<ref>http:// name="bhaur.blogspot.com"/2010/08/madhu-lal-hussain.html</ref>
 
 
==ان کے کلام کے بارے میں==
سطر 60 ⟵ 59:
*{{یوٹیوب|nCO-P0v3Qv8|شاہ حسین پر مختصر دستاویز}}
*''[http://www.youtube.com/view_play_list?p=FDDC26F0F3A0EDCE مختلف گلوکاروں کی آواز میں شاہ حسین کی کافیاں]''
 
 
 
==حوالہ جات==