"سلطنت یونانی باختر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 30:
|}
 
[[دیودوت سوتر]] جو [[سلوقی سلطنت]] کے [[ساتراپ باختر]] کا صوبہ دار تھا، نے [[آنتیوخس دوئم]] کی وفات کے بعد جو [[تیسری جنگ شام]]، [[بطلیموسی مصر]] و [[سلوقی سلطنت]] میں چھڑ گئی، کا فائدہ اٹھا کر اپنی خودمختاری کا اعلان کر کے '''سلطنت یونانی باختر''' قائم کیا جو [[یونانیائی تہذیب]] کا سب سے مشرقی حصہ تھا-یہ 250 قبل از مسیح سے لے کر 125 قبل از مسیح تک [[باختر]] اور [[وسط ایشیا|وسطی ایشیا]] میں [[سغد]]‎ کے علاقوں پر حکومت کرتے رہے- اس سلطنت کو '''ولایت بلخی''' بھی کہا جاتا ہے- جوں جوں یہ [[ہندوستان]] پر حملے کرتے اور علاقے فتح کرتے رہے توں توں یہ وقت کے ساتھ ساتھ شمالی [[ہندوستان]] میں ہی زیادہ وقت گزارنے لگے اور 180 قبل از مسیح میں [[مملکت يونانی ہند]] قائم کی جو 10ء کے ارد گرد تک رہی-
==پس منظر==
سطر 39:
{{نامکمل قطعہ}}
==زوال==
2 صدی قبل مسیح کے درمیان میں، [[ساکا]] اور پھر [[یوہژی]]، جو [[چین]] کی سرحد کی طرف سے ایک طویل منتقلی کے بعد [[وسط ایشیا]] آئے تھے، شمالی [[باختر]] و [[سغد]] پر حملہ آور ہو ئے- ہم فرض کر سکتے ہیں کہ '''سلطنت یونانی باختر''' کا آخری بادشاہ [[ہلی‌اکل]] اس حملے کے دوران لڑائی میں ہلاک کیا گیا تھا، اور مغربی تاریخ دانوں کا خیال ہے کہ [[سلطنت اشکانیان|پارتھیا]] کے ایرانی بھی '''سلطنت یونانی باختر''' کے خلاف [[یوہژی]] و [[ساکا]] کے باری باری حمایتی و اتحادی بنے- تاریخی طور پر [[سلسلہ کوہ ہندوکش|ہندو کش]] کے پہاڑ باختر پر سنگین اور بڑے پیمانے پر ہونے والے حملوں کو روکنے میں قدرتی مدد دیتے، مگر [[ملند اعظم]] کی وفات کے بعد يونانی ریاستوں کے آپسی جھگڑوں کی وجہ سے نہ صرف شمال مشرقی سرحد سے توجہ ہٹی بلکہ لڑائیوں نے انہیں کسی بڑے فریق کا سامنا کرنے کے لائق نہیں چھوڑا- چنانچہ 130 قبل مسیح میں [[ساکا]] یا/اور پھر [[یوہژی]] نے [[سلطنت اشکانیان|پارتھیا]] کی مدد سے '''سلطنت یونانی باختر''' کو فتح کر لیا - [[باختر]] و [[سغد]] کے علاقے کو [[یوہژی]] کی وجہ سے [[تخارستان]] کا نام پڑ گیا- ان حملوں کی بدولت اور يونانی ریاستوں کے آپسی جھگڑوں نے يونانیوں کو شمالی [[ہندوستان]] میں دھکیل دیا جہاں وہ مزید ایک صدی تک [[مملکت يونانی ہند]] پر حکومت کرتے رہے-
 
{{نامکمل}}