1,262
ترامیم
م (تاریخ - نیرون کوٹ) |
م (نیرون قلعہ پر محمّد بن قاسم کا حملہ) |
||
== تاریخ ==
===نیرون کوٹ===
موجودہ حیدرآباد شہر کی جگہ پہلے '''نیرون کوٹ''' نامی ایک بستی قائم تھی؛ یہ سندھوُ دریا (اب [[دریائے سندھ]]) کے کنارے مچھیروں کی ایک چھوٹی بستی تھی۔ اِس کا نام اِس کے سردار نیرون کے نام سے اخذ کیا جاتا تھا۔ دریائے سندھ کے متوازن میں ایک پہاڑی سلسلہ واقع ہے جسے [[گنجو ٹاکر]] کہتے ہیں۔ یہ بستی جوں جوں ترقی کرتی گئی ویسے ہی دریائے سندھ اور اِن پہاڑوں کے درمیان بڑھنے
تھوڑے ہی عرصے میں اِس پہاڑی سلسلے پر کُچھ بدھمت پجاری آ بسے۔ شہر میں اچھی تجارت کے خواہشمند لوگ اِن پجاریوں کے پاس اپنی التجائیں لے کر آتے تھے۔ یہ بستی ایک تجارتی مرکز تو بن ہی گئی لیکن اِس کے ساتھ ساتھ دوسری اقوام کی نظریں اِس کی اِس بڑھتی مقبولیت کو دیکھے نہ رہ سکیں۔ نیرون کوٹ کے لوگوں کے پاس ہتھیار تو تھے نہیں، بس فصلیں کاشت کرنے کے کُچھ اوزار تھے۔ چنانچہ، جب 711ء میں مسلمان عربی افواج نے اِس بستی پر دھاوا بولا تو یہ لوگ اپنا دفاع نہ کر سکے اور یہ بستی تقریباً فنا ہو گئی: یہاں بس ایک قلعہ اور اِس کے مکین باقی رہ گئے تھے۔بمطابق چچ نامہ، اِس قلعہ کو نیرون قلعہ کے نام سے جانا جاتا تھا۔ [[محمد بن قاسم|محمّد بن قاسم]] اپنے لشکر سمیت اِس قلعہ کے باہر آ کھڑا ہوا اور راجہ داہر کو اپنی آمد کی اطلاع بھجوائی۔{{حوالہ|نام=محمد_بن_قاسم_اور_نیرون_قلعہ|ربط=http://www.pdfbookspk.com/downloads/2015/07/fathe-nama-sindh-urf-chach-nama.html|عنوان=فتح نامہ عرف چچ نامہ|مصنف=نبی بخش خان بلوچ|تاریخ=2008ء|ناشر=سندھی ادبی بورڈ|صفحہ=147–148|تاریخ اخذ=30 نومبر 2015ء}} بعد از، محمّد بن قاسم نے قلعہ کو بغیر جنگ و جتن ہی فتح کر لیا۔<ref name="محمد_بن_قاسم_اور_نیرون_قلعہ" />
==شہر کے لوگ==
|
ترامیم