"کووینٹرے پیٹ مور" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م clean up, replaced: ← (15) using AWB
سطر 2:
 
کوونٹرے پیٹ مور {{دیگر نام|انگریزی=Coventry Patmore}} (پیدائش:23 جولائی 1823ء-وفات:26 نومبر 1896ء)
مشہور نظم "The Angel in the House" کا شاعر جو کہ ایک انگریز تھا ۔
 
==حالات زندگی ==
====ابتدائی ایام ====
کوونٹرے نے اپنی ابتدائی تعلیم گھریلو ماحول میں ہی حاصل کی ۔ اس کی تعلیم میں اس کے باپ کے بھی بہت سے اثرات تھے ۔ اس کی مصورانہ صلاحیتوں کی بنا پر اسے Silver Pallet کا انعام 1838 میں سوسائٹی آف آرٹ کی طرف سے دیا گیا ۔
سولہ سال کی عمر میں اسے فرانس کے اسکول میں بھیجا گیا جہاں اس نے پہلی نظم لکھی ۔۱۹۴۴ میں اس کی نظموں کا ایک مجموعہ شائع ہوا۔
 
وہ ایک سادہ طبعیت انسان تھا جس کی عمر [[برٹش میوزیم]] لائبریری لندن میں ایک ذمے دار عہدے پر ملازمت کرتے گزری ۔ یہ ملازمت اس نے انیس سال کی عمر میں 1846 میں حاصل کی ۔
 
1847ء میں اس کی شادی ایملی آگسٹا نامی خاتون سے ہوئی جن سے اس کے دو بیٹے اور تین بیٹیاں تھیں ۔ پہلی بیوی کا انتقال 1862 میں ہوا جس کے بعد اس نے 1865 میں دوسری شادی کی ۔ دوسری بیوی کی وفات 1880 میں ہوئی جس کے بعد اس نے 1881 میں تیسری شادی کی ۔
 
==== نمایاں کام ====
اس کا شمار اپنے عہد کے اچھے لکھنے والوں میں ہوتا تھا ۔ وہ نہ صرف ایک شاعر بلکہ ایک اچھا ادیب بھی تھا جس کے مضامین اس زمانے کے معیاری رسائل میں اکثر و بیشتر شائع ہوا کرتے اور ادبی حلقوں میں وقعت کی نگاہ سے دیکھتے جاتے تھے ۔ مقالے اور مضامین کے علاوہ اس نے بہت سی ناولیں لکھیں اور کئی شعری مجموعے یادگار چھوڑے ۔ اس کی تمام تخلیقات میں اخلاقی اور مذہبی عنصر خاص طور پر نمایاں ہے ۔
کووینٹرے کی بعض تخلیقات درج ذیل ہيں :
 
سطر 32:
==نظم==
 
ذیل میں پیٹ مور کی مشہور نظم 'Toys' کا ترجمہ دیا جا رہا ہے ۔ جسے اصل نظم کے مشابہ پیش کیا گیا ہے ۔
 
کھلونے
سطر 42:
لیکن اُس نے میری تنبیہ کے باوصف پھر آج
 
ساتویں مرتبہ عمداً مرا توڑا قانون
 
کھولنے ہی تو لگا میرا خون
 
تھا مرے پاس نہ کچھ اس کے سوا کوئی علاج
 
سخت لہجے میں بری طرح سے اس کو ڈانٹا
سطر 56:
دمِ رخصت نہ دعا دی نہ اسے پیار کیا ۔
 
بھرے آنکھوں میں تھا موتی وہ مرا دُر یتیم
 
سامنے میرے کھڑا
 
لیے ڈوبے ہوئے شبنم میں وہ نرگس کے دو پھول
 
صاحب ِ وضع، میں پابندِ اصول
 
کر سکا اپنے رویے میں نہ کوئی ترمیم
 
خواب گاہ کی طرف اپنی میں مڑا ، وہ اپنی
 
کچھ زیادہ ہی تھی اس رات فضا میں سردی
 
کچھ زیادہ ہی تھی اس رات فضا میں سردی
 
کروٹیں بدلا کیا ، نیند نہ آئی مجھ کو
 
آخرش جی میں یہ آئی کہ ذرا دیکھوں تو
 
کہ ہے کس حال میں میرا دل بند
سطر 79 ⟵ 78:
جھانک کر میں نے جو دیکھا اندر ،
 
سو رہا تھا وہ مرا نورِ نظر
 
ایک خوابیدہ کلی کی مانند
سطر 99 ⟵ 98:
ایک ٹوٹا سا قلم
 
بڑی نُدرت ، بڑی فنکاری سےان سب کو سجایا گیا
 
بھول جانے کو ہر اک اپنا غم
سطر 119 ⟵ 118:
طبعِ طفلانہ سے مجبور ہوں یکسر یا رب
 
روزِ محشر کوئی طفلانہ ادا بھا جائے
 
بے بسی پر مری شاید تجھے رحم آجائے
 
(جام بجام ترجمہ : سید شاکر علی جعفری)
سطر 127 ⟵ 126:
{{نمونہ کلام اختتام}}
 
{{DEFAULTSORT:Patmore, Coventry}}
== بیرونی روابط ==
[http://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2013-02-23&edition=KCH&id=187745_29496337 روزنامہ دنیا ـ کراچی ایڈیشن 23-فروری 2013 صفحہ 15]
 
 
{{DEFAULTSORT:Patmore, Coventry}}
[[زمرہ:1823ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:1896ء کی وفیات]]