"سیمین دانشور" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م clean up, replaced: ← (4) using AWB
سطر 4:
==والدین، ابتدائی حالات و تحصیل علم==
سیمین کے والد محمد علی دانشور ماہر طبیعات تھے۔
سیمین کی والدہ مصورہ تھیں۔ ابتداء میں اُنہیں ایک ایسے اسکول میں داخل کروایا گیا جہاں فارسی اور انگریزی کی ترویج جاری تھی۔ 1938ء کے موسم خزاں میں سیمین نے تہران یونیورسٹی میں [[فارسی ادب]] کے شعبہ میں داخلہ لیا۔ 1941ء میں جب وہ یونیورسٹی کے تیسرے سال میں تھیں تو اُن کے والد محمد علی دانشور کا اِنتقال ہوگیا۔والد کے اِنتقال کے بعد اُنہوں نے بطور کفیل خاندان ریڈیو تہران کے لیے کچھ مکالمے " گمنام شیرازی " کے نام سے لکھنا شروع کیے۔ علاوہ ازیں وہ کھانوں کی ترکیبوں کے متعلق بھی لکھتی رہیں۔
 
==سیمین دانشور بطور ادیبہ==
1948ء میں جب وہ 27 سال کی تھیں، تو سیمین کا پہلا کہانیوں کا مجموعہ " آتش خاموش " شائع ہوا۔ یہ اِیران میں شائع ہونے والا پہلا مجموعہ تھا جو کسی خاتون نے شائع کیا۔ یہ سیمین کی وجہ شہرت بن گیا۔ لیکن بعد کی زندگی میں ہم دیکھتے ہیں کہ آئندہ چند سالوں میں وہ طباعت و اشاعت کے کام سے بیزار ہوتی گئیں۔ دوبارہ وہ [[اعلیٰ تعلیم]] کے حصول کے واسطے تہران یونیورسٹی میں داخلی لینے چلی گئیں۔ 1949ء میں سیمین کا ایک مقالہ پی ایچ ڈی کے لیے بنام "Beauty as Treated in Persian Literature" سے پروفیسر [[بدیع الزماں]] فروزانفر (پیدائش 12 جولائی 1904ء- وفات 6 مئی 1970ء ) نے مصدقہ مہر کے ساتھ پاس کیا۔
 
==مزید اعلیٰ تعلیم کا حصول==
سطر 20:
==سیمین دانشوربحیثیت ادیبہ==
سیمین دانشور بحییثیتِ قومیت ایرانی تھیں، اُنہیں فارسی ادب میں پہلی خاتون فارسی ناول نگار ہونے کا اعزاز حاصل تھا۔ وہ جاسوسی ناول نگار، مترجم بھی تھیں۔
1948ء میں سیمین کی مختصر کہانیوں کا ایک مجموعہ شائع ہوا اور اِس مجموعہ سے اُنہیں فارسی ادب میں پہلی خاتون ادیبہ ہونے کا اعزار حاصل ہوا۔
 
1969ء میں سیمین کا پہلا ناول " سووشون " شائع ہوا جس کا اِسی سال انگریزی ترجمہ بنام A Persian Requiem ہوا۔ مزید کہ 16 زبانوں میں ترجمہ ہوا۔ یہ [[دوسری جنگ عظیم]] میں شیراز میں ایک متاثر ہونے والے خاندان کی کہانی تھی۔ سال اشاعت میں ہی اِس کی پانچ لاکھ سے زیادہ کاپیاں فروخت ہوئیں اور سیمین فارسی ادب کی سر اول کی ادیبہ بن گئیں تھیں۔
سیمین بہت اچھی مترجمہ بھی تھیں۔ انگریزی میں اُنہوں نے اپنے شوہر کی سوانح "the Dawn of jalal" کے نام سے لکھی تھی۔
1968ء میں سیمین Iranian Writers Union کی چیئرمین بن گئیں۔<ref name="Lerch, Wolfgang Günter 2012">Lerch, Wolfgang Günter (March 10, 2012). "Die Erste: Zum Tod der Dichterin Simin Daneschwar". Frankfurter Allgemeine Zeitung (in German) (60): 33</ref> 1969ء میں سیمین کا شہرہ آفاق فارسی ناول " سووشون " شائع ہو کر منظر عام پر آیا تو سیمین کی شہرت میں پہلے سے زیادہ اِضافہ ہوا۔ وہ سرکاری طور پر ایک مستند ادیبہ کی حیثیت سے پہچانی جانے لگیں۔
 
==سیمین کی بیوگی==
9 ستمبر1969ء کو سیمین کے شوہر جلال آل احمد کا ناگہانی اِنتقال ہوا جب وہ بحیرہ خزر کے قریب اپنے گرمائی گھر میں مقیم تھے۔ شوہر کی وفات سے وہ اکیلی رہنے لگیں اور تقریبًا 43 سال حالتِ بیوگی میں گزارے۔1981ء سے اُنہوں نے تہران یونیورسٹی میں بطور معلم یعنی لیکچرر ملازمت اِختیار کرلی اور ریٹائر ہونے تک شعبہ تدریس سے وابستہ رہیں۔ ریٹائر ہونے کے بعد اُنہوں نے زندگی لکھنے کے لیے وقف کر رکھی تھِی۔ <ref> name="Lerch, Wolfgang Günter (March 10, 2012). "Die Erste: Zum Tod der Dichterin Simin Daneschwar". Frankfurter Allgemeine Zeitung (in German) (60): 33</ref>
 
==وفات==
2005ء میں سیمین کافی علالت میں مبتلا ہوئیں تھیں مگر ایک ماہ تک زیر علاج رہتے ہوئے شفا یابی ہوئی اور وہ اگست 2005ء میں گھر آگئیں۔ بروز جمعرات 14 [[ربیع الثانی]] 1433ھ مطابق 8 مارچ 2012ء کو 90 سال کی عمر میں مرض انفلوئنزا کے باعث فارسی کی پہلی ناول نگار خاتون نے اپنے گھر میں داعی اجل کو لبیک کہا۔ بروز ہفتہ 17 ربیع الثانی 1433ھ مطابق 11 مارچ 2012ء کو سیمین کی میت قبرستان بہشتِ زہرا لائی گئی جہاں اُن کی تدفین کی گئی حالانکہ اِس سے قبل حکومتِ اِیران سے اعلان کیا تھا کہ سیمین دانشور کو اُن کے شوہر جلال آل احمد کے قریب فیروزآبادی مسجد بمقام رَے میں دفن کیا جائے گا مگر یہ فیصلہ بعد ازاں واپس لے لیا گیا۔
 
==ناول==
سطر 40:
1992ء میں جزیرہ سرگردانی شائع ہوا۔
 
2001ء میں سریبان سرگردانی شائع ہوا۔ اِن دو کتابوں کا تیسرا حصہ کوہِ سرگردانی نامعلوم وجوہات کی بناء پر شائع نہ ہوسکا۔
 
2007ء میں " اِنتخابات" شائع ہوئی جو سیمین کی کئی کہانیوں کے اِقتباسات تھے۔
سطر 50:
شہری چوں بہشت : 1961ء۔
 
بی کہ سلام کنم : 1980ء۔
 
==انگریزی کتب کے فارسی تراجم==
 
1949ء/ 1328 شمسی ہجری میں جارج برنارڈشا کے Arms and the Man کا فارسی ترجمہ بنام " سرباز شکلاتی"۔
سطر 62:
1954ء میں ولیم سارویان کے The Human Comedy کا ترجمہ۔
 
1972ء/ 1351 شمسی ہجری میں ایلان پیٹن کے Cry, the Beloved Country کا فارسی ترجمہ بنام " بنال وطن "۔
 
2003ء/ 1381 شمسی ہجری میں اینٹون چیکوف کے The Cherry Orchard کا فارسی ترجمہ بنام " باغ آلبالو"۔
سطر 69:
 
==حوالہ جات==
 
[[زمرہ:1921ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:2012ء کی وفیات]]