شوکت صدیقی [[20 مارچ]] [[1923ء]] کو [[برطانوی ہندوستان]] کے علاقے [[لکھنؤ]] مینپیدامیں پیدا ہوئے۔ انیس سو چھیالیس[[1946ء]] میں سیاسیات میں [[ایم اے]] کرنے کے بعد انیس سو پچاس[[1950ء]] میں [[کراچی]] آگئے۔ [[کراچی]] میں انیسسو باون[[1952ء]] میں ثریا بیگم سے شادی ہوئی۔ ناولوں اور متعدد کہانیوں کے مجموں کے خالق کے علاوہ علاوہ وہ [[اردو]] کےایک ممتاز صحافی بھی تسلیم کئےجاتے تھےاور متعدد نامور صحافی ان سےصحافت سیکھنے کا اعتراف کرتے ہیں۔ وہ کئی ہفت روزہ اور روزنامہ اخبارات سے وابستہ رہے۔ تاہم عملی زندگی کا آغاز انیس سو چوالیس میں ماہنامہ ’ترکش‘ سے کیا۔ وہ روزنامہ ’مساوات‘ کراچی کے بانی ایڈیٹر اور روزنامہ ’مساوات‘"مساوات" لاہور اور روزنامہ ’انجام‘"انجام" کےچیف ایڈیٹر بھی رہے۔ ایک عرصہ تک وہ ہفت روزہ ’الفتح‘ کراچی کےسربراہ بھی رہے جس اخبار میں کئی ادبی صحافیوں نے کام کیا جنہیں آج پاکستان کے بڑے صحافیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
شوکت صدیقی کےافسانوی مجموعوں میں ’تیسرا آدمی‘ انیسسو باون،[[1952ء]]، ’اندھیرا اور اندھیرا‘ انیسسو پچپن،[[1955ء]]، ’راتوں کا شہر‘ انیسسو چھپن،[[1956ء]]، ’کیمیا گر‘ انیس سو چوراسی[[1984ء]] جبکہ ناولوں میں ’کمیں گاہ‘ انیسسو چھپن،[[1956ء]]، ’خدا کی بستی‘ انیسسو اٹھاون،[[1958ء]]، ’جانگلوس‘ انیس سو اٹھاسی [[1988ء]]اور ’چار دیواری‘ انیس سونوے[[1990ء]] میں شائع ہوئے۔
’جانگلوس‘"جانگلوس" ان کا ایک طویل ناول ہے جس کےاب تک کئی ضخیم حصےشائع ہو چکےہیں جسے [[پنجاب، پاکستان|پنجاب]] کی الف لیلیٰ بھی کہا جاتا ہے۔ ان کے ناول ’خدا"خدا کی بستی‘بستی" کی چھیالیس46 ایڈیشن شائع ہوئےاور یہ اردو کا واحد ناول ہے جس کا بیالیس42 دیگر زبانوں میں ترجمہ بھی ہوا۔
’خدا کی بستی‘ کو حال میں تیسری مرتبہ قومی ٹیلی وژن پر پیش کیا گیا جبکہ ’جانگلوس‘"جانگلوس" کے ٹی وی پروڈکشن کے حقوق بھی ایک نجی ٹی وی چینل خرید رہا تھا۔انتھا۔ ان کے ناول ’’چار"چار دیواری ‘‘" کو لکھنؤیلکھنوی الف لیلیٰ کہا جاتاہے۔ لکھنٔو[[لکھنؤ]] کے زوال پزیر معاشرے کی کہانی، جہاں ایک تہذیب ختم اور دوسری دنیا جنم لے رہی تھی۔لیکن یہاں کے لوگ پرانی یادوں اور عظمتوں کو سینوں سے لگائے ہوئے ہیں۔