"آل انڈیا مسلم لیگ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: القاب)
(ٹیگ: القاب)
سطر 66:
[[برصغیر]] میں مسلمانوں کی حکومت کا خاتمہ ہو چکا تھا اور تقدیر کی ستم ظریفی کی وجہ سے [[1857 کی جنگ آزادی]] بھی مسلمان ہار چکے تھے انگریزوں نے چونکہ حکومت مسلمانوں سے چھینی تھی اور غدر میں بھی مسلمان ہندؤوں کے ساتھ پیش پیش تھے اس لیے انگریزوں نے مسلمانوں پر ظلم و ستم کی نظر مذکور کرلی لاکھوں مسلمانوں کو بے دردی سے پھانسی دے کر موت کی گھاٹ اتار ویا گیا ان کی جائیدادیں صبط کر لی گئیں حکومتی پالیسیاں کچھ اس طرح طے کیں کہ مسلمانوں کا کاروبار تباہ ہونے لگا وہ مسلمان جو بڑے بڑے علیشان محلوں میں عیش و عشرت کی زندگی بسر کرتے تھے ا ب وہی مسلمان ٹوٹے پھوٹے چھوٹے چھوٹے مکانون میں افلاس کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئے انگریز نے ملک میں انگریزی تعلیم رائج کردی مسلمان اپنے بچوں کو انگریزی تعلیم نہیں دلوانا چاہتے تھے کیونکہ وہ غیر مسلم اساتذہ سے اپنے بچوں کی تربیت نہیں کروانا چاہتے تھے دوسرے یہ کہ انگریز نے اپنی مکارانہ سوچ کو بروئے کار لاتے ہوءے اسکولوں سے [[عربی زبان|عربی]] اور [[فارسی زبان|فارسی]] کو ختم کر کے انگریزی کو رائج کیا اور ساتھ ہی [[جمعہ]] کی نماز کے لیے چٹھی دینے سے بھی انکار کردیا چنانچہ مسلمانوں نے انگریزی تعلیم کا بائیکاٹ کیا جس کی وجہ سے ان کو کوئی سرکاری نوکری نہیں ملتی تھی قصہ مختصر یہ کہ اس وقت [[ہندوستان]] کے مسلمان تعلیمی،معاشرتی،سیاسی اور معاشی طور پر زوال پذیر تھے دوسری طرف ہندو انگریز کی چاپلوسی کر کے اور [[راجا رام موہن رائے]] جیسے ہمدرد اور مخلص رہنما کی بدولت انگریزی تعلیم حاصل کر کے انگریزوں کا نور نظر بن گئے تھے انگریز کی تمام مہر بانیاں ان پر تھیں اور اس کے ساتھ ساتھ کٹھی پتلی حزب اختلاف اور ہندو مفاد پرست جماعت کی تشکیل کے لیے انگریز قانوں دان ہیوم نے [[آل انڈیا کانگریس]] بنائی جو بظاہر تو ہندو مسلم دونوں کی جماعت ہونے کا دعوی کرتی تھی مگر اصل میں وہ صرف ہندو مت کی نمائندہ جماعت تھی جو خود کو انگریز کا پسر مانتی تھی اور انگریز کے بعد [[ہندوستان]] مین ہندو راج قائم کر کے مسلمانان ہند کو اپنا غلام بنانا چا ہتی تھی پس مسلمانوں نے اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے [[1906ء]] میں [[ڈھاکہ]] کے مقام پر [[آل انڈیا مسلم لیگ]] قائم کی-
 
[[آل انڈیا مسلم لیگ]] كا قیام [[1906ء]] میں [[ڈھاكہ]] كے مقام پر عمل میں آیا۔ محمڈن ایجوكیشنل كانفرنس كے سالانہ اجلاس كے ختم ہونے پر [[برصغیر]] كے مختلف صوبوں سے آئے ہوئے مسلم عمائدین نے [[ڈھاكہ]] كے نواب سلیم اللہ خاں كی دعوت پر ایك خصوصی اجلاس میں شركت كی۔ اجلاس میں فیصلہ كیا گیا كہ مسلمانوں كی سیاسی راہنمائی كے لیے ایك سیاسی جماعت تشكیل دی جائے۔ یاد رہے كہ [[سرسید]] نے مسلمانوں كو سیاست سے دور رہنے كا مشورہ دیا تھا۔ لیكن [[بیسویں صدی]] كے آغاز سے كچھ ایسے واقعات رونما ہونے شروع ہوئے كہ مسلمان ایك سیاسی پلیٹ فارم بنانے كی ضرورت محسوس كرنے لگے۔ ڈھاكہ اجلاس كی صدارت نواب وقار الملك نے كی۔ [[محسن الملك|نواب محسن الملك]]٬ [[محمد علی جوہر|مولانامحمد علی جوہر]]٬ [[مولانا ظفر علی خان|مولانا ظفر علی خاں]]٬ [[اجمل خاں|حكیم اجمل خاں]]٬ اور نواب سلیم اللہ خاں سمیت بہت سے اہم مسلم اكابرین اجلاس میں موجود تھے۔ مسلم لیگ كا پہلا صدر [[سر آغا خان]] كو چنا گیا۔ مركزی دفتر [[علی گڑھ]] میں قائم ہوا۔ تمام صوبوں میں شاخیں بنائی گئیں۔ [[برطانیہ]] میں [[لندن]] برانچ كا صدر [[سید امیر علی]] كو بنایا گیا۔<ref>[http://www.pakstudy.com/index.php?topic=17592.0 آل انڈیا مسلم لیگ كا قیام]</ref>
 
== مسلم لیگ کے قیام کے اسباب ==