"ہندی ادب" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
صفحہ
 
م درستگی
سطر 1:
 
شمالی اورمغربی [[ہندوستان]] میں جن بولیوں کو فروغ حاصل ہوا ان میں ہندی [[زبان]] میں "پرتھوی راج راسو" کو ہندی زبان کی پہلی کتاب ماناجاتاہے یہ دہلی کے راجہ پرتھوی راج چوہان کے کارناموں کی روئیداد ہے اس کی تقلید میں کئکئی دیگر "راسو" کی تخلیخ کی گئگئی زبان میں تبدیلیاں ہوتی رہیں. کیونکہ جن علاقوں میں یہ بولی جاتی تھی ان کی توسیع ہوتی گئگئی نۓ حالات کے اظہار کیلئے نۓ الفاظ یا تو بناۓ گۓ یا اس کے زیر اثر علاقوں سے لیے گۓ رہنمائی کیلئے ہندی[[ادب]] میں [[سنسکرت]]کلاسیکی کتابوں کو بنیاد بنایا گیا اور بھرت منی کے "ناٹیہ شاستر" کو ہندی مصنفین نے ذہن میں رکھا، جنوب میں ایک تحریک جسے [[بھکتی]] تحریک کہاگیا بارہویں تہرویں صدی میں پیدا ہوچکی تھی جب جنوب کے سنت شمالی ہندوستان پہنچے تو پہلے سے ہی ہندی میں تحریر کیے جارہے[[نظم]] اور [[نثر]] ان اثرات سے اچھوتے نہ رہ سکے اس وقت کی [[شاعری]] کی فطرت بڑے پیمانہ پر بھکتی سے وابستہ تھی کچھ شاعر جیسے تلسی داس ایک محدود علاقہ میں رہے اور انہوں نے اسی زبان میں شاعرانہ تخلیق کی جس میں وہ رہے دوسری طرف کبیر جیسے دیگر شاعر ایک جگہ سے دوسری جگہ گھومتے رہتے تھے اسلئے ان کی شاعری میں [[فارسی ]] کے ساتھ ساتھ [[اردو]] کے الفاظ بھی شامل ہیں یہ صحیح ہے کہ تلسی داس نے "رام چرتر مانس" کی تخلیق والمیکی کی لکھی رامائن کی بنیاد پر کی لیکن عوامی حکایات پر مبنی کچھ نیۓ مناظر اور حالات کو اس میں شامل کرلیا والمیکی رامائین میں سیتا کے اخراج کا بیان ہے لیکن تلسی داس کی تخلیق میں اس کا بیان نہیں کیاگیا تلسی داس نے اپنی مثالی شخصیت کو خدائ رتبہ عطاکر دیا جب کہ والمیکی نے اپنے ہیرو کو انسان ہی رہنے دیا
اس طرح سورداس نے "سور ساگر" کی تخلیق کی جس میں انہوں نے کرشن کی تصویر کشی ایک طفل شریر لڑکے کے طور پر اور گوپیوں کے ساتھ خوش فعلیاں کرنے والے نوجوان کے طور پر کی، سننے والوں کے ذہنوں پر ان شاعروں نے گہرا اثر پیدا کیا -
اگر رام اور کرشن سے وابستہ تیوہار اتنے زیادہ مقبول ہوئے ہیں تو اس کا سہرا ان شاعروں کو ہی جاتاہے-ان کی تخلیقات نہ صرف دیگر شاعروں کیلئے تحریک کا سبب بنیں بلکہ عہدہ وسطی کے مصوروں کو انہوں نے تحریک دی ۔
میرا بائی جو راجستھانی زبان میں گایا کرتی تھیں اور رس خان جو حالانکہ مسلمان تھے لیکن کرشن کی تعریف میں گاتے تھے، نند داس ایک اہم بھکتی شاعر تھے، رحیم اور بھوشن اس سے الگ درجے کے شاعر ہیں انکی شاعری کا موضوع بھکتی نہیں بلکہ روحانیت اخلاقیت اور دنیاوی معاملہ تھے بہاری نے سترہویں صدی میں "ست سئی" لکھی ان کے دوہوں میں شرنگار (محبت) کے ساتھ کئی دیگر مضوعات کی تصویر کشی کی گئی۔
کبیر کو چھوڑ کر متذکرہ بالا سبھی ہندی شعرا نے اپنے جذبات لازماً خودکی مذہبی جبلت کی تسکین کیلئے ظاہر کیے۔ کبیر رسم پرست مذہب میں یقین نہیں کرتے تھے، وہ ایسے ایشور کے بھکت تھے جسکی کوئکوئی معین شکل نہیں ہے اس ایشور کا نام لینا ہی ان کیلئے سب کچھ تھا۔
ان سبھی شاعروں نے ہندوستانی سماج کو اس طرح متاثر کیا جیسا کہ پہلے کبھی نہیں ہوا تھا چونکہ شاعری یاد رکھنا نثر کی بہ نسبت زیادہ آسان ہے اس لیے یہ شاعر زیادہ مقبول ہوئے۔
تاہم ہندی نثر انیسویں صدی کے شروع میں ہی اپنی شکل میں آسکا بھارتیندر و ہرشچندر ہندی کے ابتدائی ڈرامہڈ رامہ نگاروں میں سے ایک تھے۔ ان کے کچھ ڈرامے بنیادی طور پر سنسکرت اور دیگر زبانوں کے ڈراموں کا اردو ترجمہ ہے انہوں نے نئی روایت کی شروعات کی . مہاویر پرساد یودی ایک اور مصنف تھے جنہوں نے سنسکرت کی کتابوں کا ترجمہ یا اسے ہندی میں منتقل کرنے کا کام کیا. بنکم چندر چٹرجی نے بنیادی طور پر بنگلہ میں ناول لکھے جنکا ہندی میں ترجمہ ہوا اور یہ بہت مقبول ہوئے "وندے ماترم" جو کہ ہمارا قومی گیت ہے ان کے ناول "آنند مٹھ" کا ہی ایک حصہ ہے۔
ہندی زبان سوامی دیانند سرسوتی کی اشتراک کو نظر انداز نہیں کر سکتی اصل وندمیں وہ گجراتی تھے،اور سنسکرت کے عالم تھے، تاہم انہوں نے ہندی کو پورے ہندوستان کی عوامی کی زبان بنانے کی وکالت کی،انہوں نے ہندی میں لکھنا شروع کیا اور مذہبی و سماجی اصطلاحات سے وابستہ رسائل میں مضامین لکھے، ہندی میں "ستیارتھ پرکاش" ان کی سب سے اہم تخلیق ہے۔
ہندی ادب کو جن لوگوں نے خوشحال بنایا ہے ان میں منشی پریم چند کا نام اہم ہے انہوں نے اپنے لکھنے کے بعد کے دور میں اردو سے ہندی میں لکھنا شروع کیا۔
سطر 12:
مہادیوی ورما کے ساتھ جدید دور میں خواتیں کے ساتھ لکھنے کی شروعات ہوئی جنہوں نے عورتوں سے متعلق امور پر روشنی ڈالی ہے۔ میتھلی شرن گپت اور قابل ذکر نام جے شنکر پرشاد نے نہایت خوب صورت ڈرامے لکھے۔
اگر ہم درج بالا مصنفین پر نظر ڈالیں تو پاتیں ہیں کہ ان کی تحریریں با مقصد تھیں سوامی دیانند ہندو سماج میں اصلاح کیلئے اس میں سرایت کر گئے جھوٹے عقائد اور سماجی برائیوں سے نجات حاصل کرنے کیلئے لکھا. منشی پریم چند سماج کی توجہ غریبوں کی قابل رحم حالت اور سماج میں عورتوں کے حالات کی طرف مبذول کرانے کی کوشش کررہے تھے،نرالا جدید بیداری پیدا کرنے میں پیش پیش تھے۔<ref>ہندوستانی ثقافت و ورثہ ص 72-74 </ref>
<references group="ہندوستانی ثقافت و ورثہ ص72-74 NIOS Noida India" />