"ہرات" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م replaced: ← (359), ← (179) using AWB
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 99:
[[تصویر:View of Herat in 2009.jpg|300px|thumb|ھرات]]
 
ھرات'''ہرات''' مغربی [[افغانستان]] کے [[صوبہ ہرات]] کا [[شہر]] ہے جو وسطی افغانستان سے [[ترکمانستان]] کے [[کاراکم]] صحرا کی جانب جانے والے دریا ہری رود کے شمال میں واقع ہے۔
 
یہ [[افغانستان]] کا تیسرا بڑا شہر ہے جس کی آبادی 2002ء کے اندازوں کے مطابق 249،000 ہے۔
 
ھراتہرات ایک قدیم شہر ہے جس میں کئی تاریخی عمارات آج بھی قائم ہیں حالانکہ گذشتہ چند دہائیوں کی خانہ جنگی اور بیرونی جارحیت کے باعث شہر کو زبردست نقصان پہنچا ہے۔ ھرات [[ہندوستان]]، [[چین]]، [[مشرق وسطیٰ|مشرق وسطی]] اور [[یورپ]] کے درمیان قدیم و تاریخی تجارتی راستے پر واقع ہے۔ ھرات سے [[ایران]]، [[ترکمانستان]]، [[مزار شریف]] اور [[قندھار]] جانے والے راستے آج بھی محل وقوع کے اعتبار سے اہم شمار ہوتے ہیں۔
[[تصویر:Section of Herat in 2009.jpg|left|240px|thumb|||ھرات]]
[[تصویر:Friday Mosque in Herat, Afghanistan2.jpg|left|240px|thumb|جامع مسجد، ھرات]]
ھرات [[خراسان]] کے اہم ترین شہروں میں سے ایک ہے اور اسے خراسان کا ہیرا کہا جاتا ہے۔
 
یہ شہر [[خلافت عباسیہ|عباسی خلافت]] اور بعد ازاں [[آل طاہر]] کی مملکت کا حصہ رہا۔ [[1040ء]] تک اس پر [[سلطنت غزنویہ|غزنویوں]] کی حکومت رہی اور اسی سال یہ [[سلجوقی سلطنت]] میں شامل ہوگیا۔ [[1175ء]] میں [[سلطنت غوریہ|غوریوں]] سے اسے فتح کرلیا اور پھر یہ [[خوارزم شاہی سلطنت]] کا حصہ بنا۔
 
[[چنگیز خان]] نے 1221ء میں اس شہر پر حملہ کرکے اسے تہس نہس کردیا۔
 
[[1381ء]] میں یہ شہر [[امیر تیمور]] کے غیض و غضب کا نشانہ بنا تاہم اس کے بیٹے [[شاہ رخ تیموری]] نے اسے از سر نو تعمیر کیا اور ھرات [[تیموری سلطنت]] کا اہم مرکز بن گیا۔ 15 ویں صدی کے اواخر میں [[ملکہ گوہر شاد]] نے مصلی کمپلیکس تیار کرایا۔ ملکہ کا مزار تیموری طرز تعمیر کا بہترین نمونہ مانا جاتا ہے۔
 
اسی صدی میں [[قرہ قویونلو]] حکمرانوں نے ایک مرتبہ ھرات کو اپنا دارالحکومت بنایا۔ [[1506ء]] میں ازبکوں اورچند سالوں بعد [[اسماعیل صفوی|شاہ اسماعیل صفوی]] نےاس شہر کو فتح کرکے [[صفوی سلطنت]] کا حصہ بنادیا۔
 
[[1718ء]] سے [[1863ء]] کے دوران متعدد جنگیں لڑی گئیں جن میں [[احمد شاہ ابدالی|احمد شاہ درانی]] نے [[1750ء]] میں تقریبا ایک سال کے محاصرے اور خونریزی کے بعد اس شہر کو حاصل کرلیا۔ 1838ء میں فارس کے محاصرے میں شہر کو زبردست نقصان پہنچا اور [[1852ء]] اور [[1856ء]] میں دو مرتبہ فارسیوں سےش ہر پر قبضہ کرلیا۔ [[1863ء]] [[امیر دوست محمد خان|دوست محمد خان]] نے اسے حاصل کرکے افغانستان کا حصہ بنادیا۔
 
[[1885ء]] میں برطانوی افواج نے مصلی کمپلیکس کو زبردست نقصان پہنچایا۔
 
[[سوویت اتحاد|سوویت]] جارحیت کے خلاف جدوجہد کے دوران 1979ء میں شہر میں پہلے سے موجود 350 روسی شہریوں کو قتل کردیا گیا جس پر روسیوں نے ھرات پر زبردست بمباری کی جس سے ہزاروں شہری ہلاک ہوگئے۔
 
[[1995ء]] میں شہر [[طالبان]] کے ہاتھوں میں چلا گیا اور [[افغانستان]] پر امریکی جارحیت کے بعد [[12 نومبر]] [[2001ء]] کو شہر پر [[شمالی اتحاد]] کا قبضہ ہوگیا۔
 
آجکل شہر میں بین الاقوامی افواج کی بڑی تعداد موجود ہے۔