"میر خلیل الرحمٰن" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 11:
==میر خلیل الرحمٰن نقادوں کی نظر میں==
تنقید کرنے والوں کے مطابق میر صاحب نے پاکستان میں زرد صحافت کو فروغ دیا۔ وہ ہر حکمران کے منظور نظر رہے اورکبھی بھی عوام کی ترجمانی نہیں کی۔ ان کا ایک قول بہت مشہور ہے کہ جنگ اخبار کی پالیسی یہ ہے کہ اس کی کوی پالیسی نہیں۔ یہ بھی کہاجاتا ہے کہ صحافت کو کاروبار بنانے کا سہرا بھی میر صاحب کے سر جاتا ہے جس نے پاکستانی صحافت کو آج تک اصولوں پر کھڑا نہیں ہونے دیا۔ جنگ اخبار نے کبھی بھی اصولوں کی خاطر قربانیاں نہیں دیں۔ جبکہ دیگر اخبارات پابندیوں کی زد میں آتے رہے۔
==عدلیہ کی بحالی کی تحریک میں جنگ گروپ کا کردار==
عدلیہ کی بحالی کی تحریک اور پاکستان کے عدالتی وآئینی بحران جو کہ 2007 میں پاکستانی کے آمر حکمران [[پرویز مشرف]] کے دور میں شروع ہوا تھا، [[جنگ گروپ]] اور اس کے ذیلی ادارے [[جیو ٹی وی]] نے بے شمار قربانیاں دیں۔ [[جیوٹی وی]] کو 2009-2007 کے دوران متعدد بار پرویز مشرف اور بعد ازاں نئے صدر [[آصف زرداری]] کی جانب سے اعلانیہ و غیر اعلانیہ بندش کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے ادارے کو اروبوں روپے کا نقصان ہوا۔ اس کشمکشمش کے دوران براہ راست دکھائے جانے والے ایک کرکٹ کا معاہدہ بھی منسوخ کیا گیا جو جیو ٹی اور جنگ گروپ کے لئے بہت بڑے مالی خسارے کا باعث تھا۔ علاوہ ازیں سابق صدر اور آمر حکمران [[پرویز مشرف]] نے عرب امارات کے حکام پر دبائو ڈال کر جیو ٹی وی کی نشریات کو دبئی سے بھی (جہاں جیو ٹی وی کا ہیڈ آفس تھا) بند کروادیا اس کے نتیجے میں جیو کے دنیا بھر کے ٹی وی چینلز سے معمول کی نشریات بند ہوگئیِں۔ کہاجتا ہے کہ وکلاء تحریک میں سب سے اہم کردار مڈیا نے ادا کیا جن میں دیگر اخبارات اور ٹی وی چینلز کے علاوہ جنگ گروپ کا کردار بہت اہم رہا ہے۔
[[زمرہ: صحافت]] [[زمرہ:جنگ گروپ]] [[زمرہ:صحافی]]