"ممتاز شیریں" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 31:
}}
 
'''ممتاز شیریں''' (پیدائش: [[12 ستمبر]] [[1924ء]]- وفات: [[11 مارچ]] [[1973ء]]) [[پاکستان]] سے تعلق رکھنے والی [[اردو]] کی پہلی خاتون [[نقاد]] ، تانیثیت (Feminism) کی علم بردار، افسانہ نگارنگار، مترجم اور ادبی مجلے "نیا دور" کی مدیر تھیں۔
 
== حالات زندگی ==
=== پیدائش و تعلیم ===
ممتاز شیریں [[12 ستمبر]] [[1924ء]] کوہندو پور، [[آندھرا پردیش]] ، [[برطانوی ہندوستان]] میں پیدا ہوئیں۔ <ref name="pakistanconnections.com">[http://www.pakistanconnections.com/history/index/2013-09-12/1184 ممتاز شیریں ، پاکستانی کنیکشنز، برطانیہ]</ref><ref>ممتاز شیریں - ناقد، کہانی کار مصنف ابو بکر عباد، مطبوعہ ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس دہلی، 2006ء</ref> ممتاز شیریں کے نانا ٹیپو قاسم خان نے اپنی اس نواسی کو تعلیم و تربیت کی خاطر اپنے پاس [[میسور]] بلا لیا ۔اس طرح وہ بچپن ہی میں اپنے ننھیال میں رہنے لگیں ۔ممتاز شیریں کے نانا اور نانی نے اپنی اس ہو نہار نواسی کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دی ۔وہ خود بھی تعلیم یافتہ تھے اور گھر میں علمی و ادبی ماحول بھی میسر تھا ۔ممتاز شیریں ایک فطین طالبہ تھیں انھوں نے تیرہ (13)برس کی عمر میں میٹرک کا امتحان درجہ اول میں امتیازی حیثیت سے پاس کیا ۔ان کے اساتذہ ان کی قابلیت اور خداداد صلاحیتوں کے معترف تھے ۔[[1941ء]] میں ممتاز شیریں نے مہارانی کالج بنگلور سے بی اے کا امتحان پاس کیا ۔[[1942ء]] میں ممتاز شیریں کی شادی صمد شاہین سے ہو گئی۔ ممتاز شیریں نے [[1944ء]] میں اپنے شوہر صمد شاہین سے مل کر [[بنگلور]] سے ایک ادبی مجلے "نیا دور" کی اشاعت کا آغاز کیا۔اس رجحان ساز ادبی مجلے نے جمود کا خاتمہ کیا اور مسائل ادب اور تخلیقی محرکات کے بارے میں چشم کشا صداقتیں سامنے لانے کی سعی کی گئی ۔صمد شاہین پیشے کے اعتبار سے وکیل تھے ۔انھوں نے وکالت کے بعد ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی اس کے بعد وہ [[حکومت پاکستان]] میں سرکاری ملازم ہو گئے ۔وہ ترقی کے مدارج طے کرتے ہوئے [[حکومت پاکستان]] کے بیورو آف ریفرنس اینڈ ریسرچ میں جوا ئنٹ ڈائریکٹر کے منصب پر فائز ہوئے ۔ ممتاز شیریں نے زمانہ طالب علمی ہی سے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا لیا ۔ان کی سنجیدگی ،فہم و فراست ،تدبر و بصیرت اور وسیع مطالعہ نے انھیں سب کی منظور نظر بنا دیا ۔ہر جماعت میں وہ اول آتیں اور ہر مضمون میں امتحان میں وہ سر فہرست رہتیں ۔[[قیام پاکستان]] کے بعد ممتاز شیریں کا خاندان ہجرت کر کے [[کراچی]] پہنچا ۔[[کراچی]] آنے کے بعد ممتاز شیریں نے اپنے ادبی مجلے "نیا دور" کی اشاعت پر توجہ دی اور کراچی سے اس کی باقاعدہ اشاعت کاآغاز ہو گیا لیکن [[1952ء]] میں ممتاز شیریں اپنے شوہر کے ہمراہ بیرون ملک چلی گئیں اور یوں یہ مجلہ اس طرح بند ہو ا کہ پھر کبھی اس کی اشاعت کی نوبت نہ آئی ۔ادبی مجلہ "نیادور" ممتاز شیریں کی تنقیدی بصیرت کا منہ بولتا ثبوت تھا ۔ [[پاکستان]] آنے کے بعد ممتاز شیریں نے [[جامعہ کراچی]] میں داخلہ لیا اور انگریزی ادبیات میں [[ایم ۔اےاے]] کی ڈگری حاصل کی ۔[[جامعہ کراچی]] سے [[ایم اے]] ( انگریزی) کرنے کے بعد ممتاز شیریں [[برطانیہ]] چلی گئیں اور [[آکسفورڈ یونیورسٹی]] میں جدید انگریزی تنقید میں اختصاصی مہارت فراہم کرنے والی تدریسی کلاسز میں داخلہ لیا اور انگریزی ادب کے نابغہ روزگار نقادوں اور ادیبوں سے اکتساب فیض کیااور انگریزی ادب کا وسیع مطالعہ کیا ۔ممتاز شیریں کی دلی تمنا تھی کہ [[آکسفورڈ یونیورسٹی]] میں ان کی تعلیم جاری رہے اور وہ اس عظیم جامعہ سے ڈاکٹریٹ (ڈی فل )کریں لیکن بعض ناگزیر حالات اور خاندانی مسائل کے باعث وہ اپنا نصب العین حاصل نہ کر سکیں اور انھیں اپنا تعلیمی سلسلہ منقطع کر کے پاکستان وا پس آنا پڑا ۔اس کا انھیں عمر بھر قلق رہا۔<ref>[http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=26128&type=text ممتاز شیریں:اردو کی پہلی خاتون نقاد، ابن سلطان ، ہماری ویب، پاکستان]</ref>
 
== ادبی خدمات ==