"ایران عراق جنگ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م clean up, replaced: ← (4) using AWB
سطر 5:
|سلسلۂ_محارب=
|تصویر= [[ملف:Iran-Iraq War Montage.png|300px]]
|بیان=
|تاریخ= [[22 ستمبر]] [[1980ء]] تا [[20 اگست]] [[1988ء]]
|مقام= خلیج فارس ، ایران عراق سرحد
سطر 25:
}}
== پس منظر ==
[[ایران]] [[عراق]] جنگ کا باعث [[شط العرب|دریائے شط العرب]] ہے۔ مگر بعض مبصرین کے خیال میں شط العرب کو محض ایک بہانہ کے طور پر استعمال کیا گیا اور عراق نے امریکہ کی ایما پر ایران پر حملہ کیا۔ اس دریا کے علاقے میں [[ایران]] [[عراق]] سرحد کا تعین کرنے کے لیے ایران اور [[سلطنت عثمانیہ|خلافت عثمانیہ]] کے مابین [[1823ء]] میں [[ارض روم]] میں ایک معاہدہ طے پایا تھا جس پر بوجوہ عمل نہ ہو سکا۔ [[1847ء]] میں ایک دوسرے معاہدے ([[ارض روم]] [[ترکی]]) کے ذریعے [[ایران]] نے [[سلیمانیہ]] کا علاقہ [[سلطنت عثمانیہ|خلافت عثمانیہ]] کی تحویل میں دے دیا۔ جبکہ [[ایران]] کو [[محمرہ]] ([[خرم شہر]]) اور [[خضر علیہ السلام|خضر]] ([[آبادان]]) اور [[شط العرب]] کی مشرقی آبادیاں دے دی گئیں۔ تاہم ایران کو بھی اس دریا میں جہاز رانی کا حق دے دیا گیا۔ [[1911ء]] میں تہران میں ایران اور عراق کے مابین یہ طے پایا کہ دونوں ملک سرحدوں کی نشاندہی کے سلسلے میں مشترکہ کمیشن قائم کریں لیکن یہ کمیشن بھی اپنے مقاصد کے حصول میں ناکام رہا۔
=== معاہدہ استبنول ===
بالاخر [[ترکی]]، [[روس]] اور [[برطانیہ]] کی کوششوں سے [[17 نومبر]] [[1913ء]] کو [[استنبول]] کے مقام پر [[ایران]] اور [[سلطنت عثمانیہ]] کے مابین ایک معاہدہ طے پایا۔ جس کی رو سے برطانیہ، روس، سلطنت عثمانیہ اور ایران کے نمائندوں پر مشتمل چار رکنی کمیشن کا قیام عمل میں آیا۔ کمیشن نے ایک سال کی کوششوں کے بعد اکتوبر 1914ء میں ایران اور عراق کے مابین سرحدوں کا تعین کیا۔نتیجے کے طور پر [[محمرہ]] کی بندرگاہ کے نواح میں دریا کے وسط میں سرحد قائم کی گئی اور فوری طور پر بندرگاہ کا نظم و نسق عراق کے حوالے کر دیا گیا۔
سطر 34:
[[9 اپریل]] [[1969ء]] میں [[ایران]] نے یکطرفہ طور پر اس معاہدے ([[1937ء]]) کو ماننے سے انکار کر دیا جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان جھڑپوں کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا۔ چھ سال بعد [[5 مارچ]] [[1975ء]] کو [[الجزائر]] کے دارالحکومت میں [[الجزائر]] کے صرد [[بومدین]] کی نگرانی میں دونوں ملکوں کے مابین ایک معاہدہ طے پایا۔ گواہ کے طور ہر الجزائر کے صدر نے اس معاہدے پر دستخط کیے۔ اس معاہدے کے اہم نکات یہ تھے:۔
 
[[ملف:Jang2.jpg|left|thumb|240px|ایران فوجی جنگ کے شمالی محاز ہر CH-47 Chinook ہیلی کاپٹر سے اتر رہے ہیں ۔ ایک اندازے کے مطابق اس جنگ میں صرف ایران کا نقصان 350 بلین امریکی ڈالر تھا۔ ]]
 
:* 1937ء میں لندن میں ہونے والے معاہدے (معاہدہ لندن) کو منسوخ تصور کیا جائے۔ ( اس معاہدے میں شط العرب پر ایرانی حاکمیت کی نفی کی گئی تھی۔)
سطر 62:
:* [[شط العرب]] پر [[عراق]] کا حق تسلیم کیا جائے۔
:* ایران [[آبنائے ہرمز]] پر واقع تین جزیروں [[تنب اکبر]]، [[تنب اصغر]] اور [[ابو موسیٰ]] کو عرب ریاستوں کو واپس کر دے جن پر اس نے [[1971ء]] میں قبضہ کر لیا تھا۔
 
 
=== اسلامی ممالک کی تنظیم کی کوششیں ===
سطر 71 ⟵ 70:
:* عراقی فوجیوں کی ایرانی سر زمین سے واپسی اور
:* اسلامی کانفرنس کے زیر اہتمام مذاکرات ہوں۔
 
 
[[غیر جانبدار ممالک]] کی تنظیم نے بھی جنگ بندی کروانے کی کوششیں کیں۔
سطر 82 ⟵ 80:
* عراق ایران جنگ جت نقصانات کا تاوان ادا کرے اور
* صدر [[صدام حسین]] کو صدارت سے علیحدہ کیا جائے۔
 
 
ایسا معلوم ہوتا تھا کہ عراق نے پہلی تین شرائط مان لی ہیں لیکن چوتھی کو تسلیم نہیں کیا۔ تاہم دونوں ممالک کے مابین جنگ بند کروانے کی مثبت کوششیں نہ ہو سکیں اور یہ تنازعہ پہلے سے کہیں زیادہ خونی شکل اختیار کر گیا۔
 
 
== اقوام متحدہ کی قرار داد نمبر 598 ==
سطر 94 ⟵ 90:
:* دونوں ممالک [[اقوام متحدہ]] کے سیکرٹری جنرل سے تعاون کریں۔
:* دوسرے ممالک سے بھی کہا گیا کہ وہ جنگ بندی کے لیے کوششیں کریں۔
 
 
=== ایران کا رد عمل ===
[[ایران]] نے اس قرار داد کو مسترد کر دیا۔ ستمبر [[1987ء]] میں [[اقوام متحدہ]] کے سیکرٹری جنرل [[پیرز ڈی کوئیا]] نے ایران کے حکام کے ساتھ مذاکرات کیے جن کے نتیجے میں ایران نے نومبر [[1987ء]] میں جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کر دی۔ جبکہ جنوری اور فروری [[1988ء]] میں جنگ نے پھر شدت اختیار کر لی۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے دارالحکومتوں پر ميزائل داغے جس سے متعدد شہرى ہلاک ہوئے۔ جون 1988ء میں ایران نے جنوبی عراق پر حملے کیے۔
 
 
== مستقل جنگ بندی ==
تاہم [[18 جولائی]] [[1988ء]] میں [[ایران]] نے ڈرامائی طور پر جنگ بندی پر رضامندی کا اظہار کیا۔ چنانچہ 8 اگست 1988ء کو دونوں ممالک میں جنگ بندی ہوگئی۔ بعد ازاں تنازعات کے حل کے لیے [[جنیوا]] میں مذاکرات ہوئے جو کہ ناکام رہے۔ یہ جنگ دس سال تک جاری رہى جس میں دونوں اطراف سے کھربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔
 
 
== مزید دیکھیں ==