"ویکیپیڈیا:ویکی املائی منشور" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
اضافہ
سطر 1:
{{مسودہ مضمون}}
 
کسی بھی [[معیاری زبان]] کی منجملہ خصوصیات میں ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس کے الفاظ کے املا میں یکسانیت پائی جائے، اور [[دفتری زبان|دفتری زبانیں]] عموماً اس خصوصیت سے متصف ہوتی ہیں اور ان کا اپنا معیاری املا موجود ہوتا ہے۔ نیز ہر زبان کو لکھنے کے کچھ متعین قواعد ہوتے ہیں جنھیں قواعد املا کہا جاتا ہے، ان قواعد کے ذریعہ اس بات کا تعین کیا جاتا ہے کہ کونسا لفظ کس طرح لکھنا درست ہے اور کس طرح غلط۔ املا کے ان قواعد کی تشکیل متعلقہ زبان کے ماہرین انجام دیتے ہیں۔ زبان کے معیاری املا کی تشکیل اور انھیں برقرار رکھنے کے لیے لغات کی ترتیب اور زبان کے انتظام و فروغ کے لیے قومی و لسانی اکادمیاں قائم کی جاتی ہیں۔
 
سطر 4 ⟵ 6:
 
یہاں اردو ویکیپیڈیا پر اردو تحریروں میں املا و قواعد کی یکسانیت کو برقرار رکھنے کے لیے ہم نے متفقہ طور پر سفارشات املا کمیٹی، ترقّی اردو بورڈ کے املا نامہ کو اختیار کیا ہے اور جملہ صارفین اپنی تحریروں میں ان سفارشات پر عمل کرنے کے پابند ہیں؛ تاہم اگر کسی لفظ کا املا ان سفارشات کے برخلاف رائج ہو چکا ہو اور قواعد و لسانی مزاج کے خلاف بھی نہ ہو تو ایسی صورت میں ہم بلا تکلف ان سفارشات سے اختلاف کرتے ہوئے رائج املا کو ترجیح دیتے ہیں۔ ذیل میں مختلف فیہ یا غلط املا کے متعلق ان سفارشات کو مختصراً جدول کی شکل میں پیش کیا گیا ہے۔
 
== سفارشات ==
{|style="width:80%; " border="1" cellpadding="5" cellspacing="1" align="center"
|-
! colspan="2" style="background-color: #E4F0F7; font-size:160%; padding:0.5em; color; #063B5E;" | سفارشات
|-
| style="width:20%" | '''الف مقصورہ'''
| style="width:80%" | اعلیٰ، ادنیٰ، عیسیٰ، موسیٰ۔ عربی کے کچھ لفظوں کے آخر میں جہاں الف کی آواز ہے، وہاں بجائے الف کے ی لکھی جاتی ہے اور اس پر چھوٹا الف (الف مقصورہ) نشان کے طور پر بنا دیا جاتا ہے۔ جیسے ادنیٰ، اعلیٰ، عیسیٰ، دعویٰ، فتویٰ۔ اس قبیل کے کئی الفاظ اردو میں پہلے ہی پورے الف سے لکھے جاتے ہیں، مثلاً تماشا، تمنا، تقاضا، مدعا، مولا، لیکن کئی لفظ دونوں طرح سے لکھے جاتے ہیں اور ان کے بارے میں ٹھیک سے معلوم نہیں کہ انھیں پورے الف سے لکھنا چاہیے یا چھوٹے الف سے۔ ڈاکٹر عبد السّتار صدیقی نے املا کے اس انتشار کو دور کرنے کے لیے تجویز کیا تھا کہ اردو میں ایسے تمام الفاظ کو پورے الف سے لکھا جائے، لیکن یہ چلن میں نہیں آ سکا۔ چنانچہ سرِ دست یہ اصول ہونا چاہیے کہ اس قبیل کے جو الفاظ اردو میں پورے الف سے لکھے جاتے ہیں اور ان کا یہ املا رائج ہو چکا ہے، ایسے الفاظ کو پورے الف سے لکھا جائے۔ باقی تمام الفاظ کے قدیم املا میں کسی تبدیلی کی ضرورت نہیں، اور یہ بدستور چھوٹے الف سے لکھے جا سکتے ہیں۔
پورے الف سے لکھے جانے والے الفاظ:
{{ع}}مولا، مُصفّا، تَوَلّا، مُدّعا، تقاضا، مُتفا، تماشا،
مُدّعا علیہ، تمنّا، ہیولا، نصارا، مقتدا، مقتضا، ماوا{{ڑ}}
 
باقی تمام الفاظ چھوٹے الف سے لکھے جا سکتے ہیں:
{{ع}}ادنیٰ اعلیٰ عیسیٰ موسیٰ یحییٰ مجتبیٰ مصطفیٰ مرتضیٰ
دعویٰ فتویٰ لیلیٰ تعالیٰ معلیٰ صغریٰ کبریٰ کسریٰ
اولیٰ منادیٰ مثنیٰ مقفیٰ طوبیٰ ہدیٰ معریٰ عقبیٰ
تقویٰ متبنّیٰ حسنیٰ قویٰ مستثنیٰ حتیٰ کہ عہدِ وسطیٰ مجلسِ شوریٰ
یدِ طولیٰ اردوئے معلّیٰ من و سلویٰ عید الضّحیٰ مسجد اقصیٰ سدرۃ المنتہیٰ شمس الہدیٰ{{ڑ}}
 
ان الفاظ کے رائج املا میں بھی کسی تبدیلی کی ضرورت نہیں:
اللہ، الہ، الٰہی
 
|-
 
|-
 
|-
 
|-
 
|-
 
|-
 
|-
|}