"ویکیپیڈیا:ویکی املائی منشور" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافہ
سطر 3:
کسی بھی [[معیاری زبان]] کی منجملہ خصوصیات میں ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس کے الفاظ کے املا میں یکسانیت پائی جائے، اور [[دفتری زبان|دفتری زبانیں]] عموماً اس خصوصیت سے متصف ہوتی ہیں اور ان کا اپنا معیاری املا موجود ہوتا ہے۔ نیز ہر زبان کو لکھنے کے کچھ متعین قواعد ہوتے ہیں جنھیں قواعد املا کہا جاتا ہے، ان قواعد کے ذریعہ اس بات کا تعین کیا جاتا ہے کہ کونسا لفظ کس طرح لکھنا درست ہے اور کس طرح غلط۔ املا کے ان قواعد کی تشکیل متعلقہ زبان کے ماہرین انجام دیتے ہیں۔ زبان کے معیاری املا کی تشکیل اور انھیں برقرار رکھنے کے لیے لغات کی ترتیب اور زبان کے انتظام و فروغ کے لیے قومی و لسانی اکادمیاں قائم کی جاتی ہیں۔
 
[[اردو]] چونکہ ایک ایسی زبان ہے جس کی تیاریتشکیل میں متعدد زبانوں کا خمیر موجود ہے، مثلاً [[عربی زبان|عربی]]، [[فارسی زبان|فارسی]]، [[ترکی زبان|ترکی]]، [[انگریزی زبان|انگریزی]]، [[سنسکرت]] اور متعدد پراکرت اور اپ بھرنش زبانیں؛ اس طرح اردو کا لسانیاتی رشتہ ایک سے زائد لسانی خاندانوں سے جڑا ہوا ہے۔ اسی وجہ سے اس میں املائی قواعد کی ترتیب و تشکیل ایک مشکل کام رہا ہے، تاہم اردو کے ماہرین لسانیات اور اکادمیوں نے اس رخ پر بیش بہا خدمات انجام دی ہیں۔ تاہملیکن چونکہ اردو میں بہت سے الفاظ مختلف و متعدد زبانوں سے آئے ہیں اور اردو میں شامل ہو کر ان کا حلیہ بسا اوقات تبدیل ہو جاتا ہے اس لیے اس کے بعض الفاظ کے متعدد املا بھی رائج ہو جاتے ہیں۔
 
یہاں اردو ویکیپیڈیا پر اردو تحریروں میں املا و قواعد کی یکسانیت کو برقرار رکھنے کے لیے ہم نے متفقہ طور پر سفارشات املا کمیٹی، ترقّی اردو بورڈ کے املا نامہ کو اختیار کیا ہے اور جملہ صارفین اپنی تحریروں میں ان سفارشات پر عمل کرنے کے پابند ہیں؛ تاہم اگر کسی لفظ کا املا ان سفارشات کے برخلاف رائج ہو چکا ہو اور قواعد و لسانی مزاج کے خلاف بھی نہ ہو تو ایسی صورت میں ہم بلا تکلف ان سفارشات سے اختلاف کرتے ہوئے رائج املا کو ترجیح دیتے ہیں۔ ذیل میں مختلف فیہ یا غلط املا کے متعلق ان سفارشات کو مختصراً جدول کی شکل میں پیش کیا گیا ہے۔
 
== رہنما اصول ==
ان سفارشات کی ابتدا میں موجود رہنما اصول کے مطابق اردو کے لسانی مزاج اور چلن کو یہاں بھی پوری اہمیت دی جاتی ہے اور ویکی املائی منشور اس حوالہ سے لچکدار رویہ رکھتا ہے، لہذا اگر کسی لفظ کا املا ان سفارشات کے خلاف رائج ہو چکا ہو اور قواعد و لسانی مزاج سے متصادم بھی نہ ہو تو بلا تکلف ان سفارشات سے اختلاف کرتے ہوئے رائج املا کو ترجیح دیتے ہیں۔ مذکورہ اصول پیش خدمت ہیں:
 
# صحتِ املا کے جو اصول اب تک سامنے آ چکے ہیں، اور محتاط اہلِ قلم کے ہاں جن پر عمل بھی ہو رہا ہے، ان کو علمی، صوتی اور لسانیاتی نظر سے پرکھا جائے اور سائنٹفک طور پر منضبط و منظّم کر کے پیش کیا جائے۔
# اُردو کے صدیوں کے چلن اور رواج کو پوری اہمیت دی جائے اور استعمالِ عام کی روشنی میں ترجیحی صورتوں کا تعیّن کیا جائے۔
# املا میں کوئی تبدیلی ایسی تجویز نہ کی جائے جو اُردو کی علمی میراث، اس کی تاریخ، مزاج اور سماجی ضرورتوں کے نقطہ نظر سے نا قابلِ عمل ہو۔
# عربی فارسی سے ماخوذ اُردو ہماری لسانی میراث کا جزو بن چکے ہیں۔ انھیں کی بدولت ہزاروں الفاظ کی بیش بہا دولت ہمیں ودیعت ہوئی جو زبان کا جزوِ لاینفک ہے۔ اس سرمائے کا تحفّظ ہمارا فرض ہے۔
# عربی کے جو مرکبات، عبارتیں یا مکمل اجزا، اُردو میں مستعمل ہیں، انھیں اصل کی طرح لکھنا چاہیے۔
# املا کے اصولوں کا تعیّن کرتے ہوئے وسیع تر عام زبان پر نظر رکھی گئی ہے۔ محض شعری زبان پر نہیں (شاعری میں ضرورتِ شعری کے تحت لفظوں کو کبھی اشباع اور کبھی تخفیف کے ساتھ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، عام زبان میں لفظ کی متعیّنہ شکل ہی استعمال ہوتی ہے۔
# جہاں مروّجہ قاعدوں سے کوئی مدد نہیں ملی یا املائی انتشار حد سے بڑھا ہوا ہے، وہاں معیاری تلفّظ کی پیروی پر اصرار کیا گیا معیاری تلفّظ کو بنیاد بنانے سے ایسے بہت سے مسائل آسانی سے حل ہو سکتے ہیں۔
# سفارشات کو پیش کرنے میں قدیم علمِ ہجا سے بھی مدد لی گئی، اور جدید صوتیات و سماجی لسانیات سے بھی۔ اُردو ایسی پیچیدہ اور متنوع زبان ہے۔ کہ کسی ایک نقطہ نظر کو اپنا کر اس کے املا سے پورا پورا انصاف کرنا ناممکن ہے۔ چنانچہ وسیع تر طریقہ کار کو اپناتے ہوئے جہاں سے بھی جو روشنی مل سکتی تھی، لی گئی۔
 
== سفارشات ==