"نکاح" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 6:
</blockquote>
== شرائط ==
* نکاح کے لئے لازم ہے کہ طرفین یعنی مرد اور عورت اس پر راضی ہوں۔
* نکاح کےلئےکے لئے حق مہر بھی لازمی ہے ۔ہے۔ شریعت نے اگرچہ اس کی کو‎ئی مخصوص مقدار مقرر نہیں کی تاہم اس حوالے سے حکم دیا گیا ہے کہ یہ مرد کی آمدنی کے متناسب مقرر کیا جا‌ئے نہ بہت قلیل ہو اور نہ ہی حد سے متجاوز ہو۔
* نکاح کےلئےکے لئے دو عاقل و بالغ مرد گواہوں کا ہونا لازمی ہے (عموما دو مرد کی طرف سے ہوتے ہیں اور دو عورت کی جانب سے)۔
* نکاح کا علی الاعلان ہونا لازمی ہے۔ اسلام میں خفیہ نکاح کا کو‎ئی تصور نہیں۔
 
اسلام سے قبل بھی معاشروں خصوصا عرب معاشرہ میں شادی کے دیگر طریقے رائج تھے جن کی اکثریت خاصی شرمناک تھی.
سطر 17:
 
=== زواج البعولۃ ===
یہ نکاح عرب میں بہت عام تھا۔ اس میں یہ تھا کہ مرد ایک یا بہت سی عورتوں کا مالک ہوتا۔ بعولت (خاوند ہونا) سے مراد مرد کا ’’عورتیں جمع کرنا‘‘ ہوتا تھا۔ اس میں عورت کی حیثیت عام مال و متاع جیسی ہوتی۔ نکاح کی یہ وہ واحد قسم ہے جو چند تبدیلیوں کے بعد مسلمانوں میں رائج ہے ان تبدیلیوں میں مرد کو حد سے حد چار نکاح کی اجازت دی گئی ہے لیکن اس کو اپنی ازواج میں تمام معاملات میں عدل و انصاف کرنے کا سختی سے پابند کیا گیا ہے دوسری اہم تبدیلی کہ عورت کی حیثیت عام مال و متاع سے ختم کرکے اس کے باقا‏عدہ حقوق مقرر کیۓکئے گۓگئے ہیں. [[حق مہر]] اور وراثت میں عورت کا حصہ مقرر کیا گیا ہے۔
 
=== زواج البدل ===
بدلے کی شادی، اس سے مراد دو بیویوں کا آپس میں تبادلہ تھا۔ یعنی دو مرد اپنی اپنی بیویوں کو ایک دوسرے سے بدل لیتے اور اس کا نہ عورت کو علم ہوتا، نہ اس کے قبول کرنے، مہر یا ایجاب کی ضرورت ہوتی۔ بس دوسرے کی بیوی پسند آنے پر ایک مختصر سی مجلس میں یہ سب کچھ طے پاجاتا۔پا جاتا۔
 
=== نکاح متعہ ===
(<span style='color: blue'>تفصیل کے لیے دیکھیں:</span> [[نکاح متعہ]])
 
یہ نکاح بغیر خطبہ، تقریب اور گواہوں کے ہوتا۔ عورت اور مرد آپس میں کسی ایک مدت مقررہ تک ایک خاص مہر پر متفق ہو جاتے ۔ یہ مدت ایک سال یا ایک ماہ یا ایک گھنٹہ کے لئے بھی ہوسکتی ہے۔مدت مقررہ پوری ہوتے ہی نکاح خود بخود ختم ہو جاتا تھا طلاق کی ضرورت نہیں پڑتی تھی۔استھی۔ اس کا انحصار مرد کی خواہش پر ہوتا جب جی چاہے اپنی مطلوبہ عورت سے یہ رسم رچا سکتا تھا۔
 
=== نکاح الخدن ===
سطر 48:
 
== موجودہ اسلامی تصور ==
اسلام نے جہاں دوسرے معاشرتی عوامل کو فطرت سے ہم آہنگ کیا وہیں نکاح کی رائج الوقت قسم نیز نکاح متعہ (بعد میں یہ نکاح بھی خلیفہ دوم کے حکم سے ممنوع قرار دے دیا گیا) کے علاوہ دوسری تمام اقسام کو منسوخ کردیا تاہم جاہلیت میں کئے جانے والے ایسے تمام نکاح منسوخ نہیں کئے گئے بلکہ آئندہ ان کے انعقاد پر پابندی لگادی گئی۔ جدید دور میں جو نکاح رائج ہیں ان کی تین قسمیں ہیںہیں۔
* عمومی نکاح: مسلمانوں کے تمام فرقوں میں رائج ہے۔
* [[نکاح متعہ]]: اہل تشیع اسے حلال سمجھتے ہیں۔ اس کا رواج زیادہ نہیں ملتا مگر ایران و عراق کے کچھ علاقوں کے علاوہ یورپ میں اس کا کچھ رواج موجود ہے۔
* [[نکاح مسیار]]: نکاح کی ایک قسم جس میں مرد و عورت ایک معاہدہ کے تحت اپنے کچھ حقوق سے دستبردار ہو جاتے ہیں۔ اہل سنت میں مصر، مراکش ، تیونس کے علاوہ یورپ میں رواج موجود ہے۔ اسے اہل سنت کے نزدیک حلال سمجھا جاتا ہے اور کچھ اہل تشیع علما بھیاسے درست نہیں سمجھتے ہیں۔
 
== حوالہ جات ==