"رئیس امروہوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 94:
ایک بات کو مختلف روپ میں پیش کرنا، ایک مفہوم کو رنگا رنگ اسلوب سے ادا کرنا، ایک حقیقت کو گوناگوں الفاظ و عبارت کے جامے میں ملبوس کرنا جہاں شاعرانہ صلاحیتوں کا مظہر ہوتا ہے وہاں شاعر کے تخیل، تمول اور علمی سرمائے کا بھی اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے۔ رئیس امروہوی میں یہ خصوصیت بہت نمایاں ہے۔ جب ہم ان کی بعض منصومات مثلاً ”آفرینش نامہ“ دیکھتے ہیں تو پوری نظم جو تین صفحات پر پھیلی ہوئی ہے اس کا ماحصل دو لفظوں اطلاق و قید یا مطلق و قید ہے مگر ہم دیکھتے ہیں کہ شاعر نے ان فلسفیانہ اصطلاحات کی خشک زمین کو نہایت شگفتہ اور بہت ہی تروتازہ نظم سے باغ ہ بہار بنا دیا ہے پوری نظم زور بیاں، ندرت کلام اورشوکت الفاظ کا مرقع ہے۔ اسی طرح ”عدم“ کے عنوان سے جو نظم ہے وہ بھی رئیس امروہوی کا ادبی شاہکارہے۔ پوری نظم مرصع ہے۔ تلازم الفاظ اور مترادفات کا پرشوکت استعمال تاآنی کی یاد تازہ کرتا ہے۔ فی الجملہ منظومات سے شاعر کی وسعت نظر و فکر کی گہرائی مطالعے کی ہمہ گیری اور مشاہدے کی جامعیت کا پتہ چلتا ہے۔</div></div>
 
[[زمرہ:وصول کنندگان تمغا حسن کارکردگی]]
[[زمرہ:پاکستانی محققین]]
[[زمرہ:بیسویں صدی کے شعراء]]