"احمدیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 140:
 
== اثر ==
احمدیہ جماعت اپنی تعداد کے لحاظ سے ایک چھوٹی جماعت ہونے کے باوجود اپنے کردار کے لحاظ سےایک اہم مذہبی تحریک تسلیم کی جاتی ہے۔ مرز غلام احمد کے دعاوی کے بعد عالم اسلام میں متعدد تنظیموں کا ظہور ہوا جن کا بنیادی مقصد احمدیہ کے خلاف جوابی کاروائی تھا۔ ان میں ختم نبوت کے نام پر بنی تحاریک سر فہرست ہیں۔ اسی طرح عالم اسلام میں مذہبی مباحثوں میں مرزا غلام احمد کے عقائد کے اثر کے تحت نئی بحثوں کا آغاز ہوا۔ وفات مسیح، اجراء نبوت، خاتم النبیین اور جہاد کے موضوع پر بہت کی کتب لکھی گئیں۔
 
جماعت احمدیہ کے خلاف مذہبی سیاسی جماعتوں نے سیاسی تحاریک بھی چلائیں۔ [[پاکستان]] میں [[1953]] میں ایسی ہی ایک تحریک میں احمدی وزیر خارجہ [[محمد ظفر اللہ خان]] کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا گیا۔ یہ تحریک پاکستان میں پہلی مرتبہ [[فوجی قانون]] کے نفاذ کا باعث بنی۔ [[1974]] میں پاکستانی قومی اسمبلی نے آئین میں ترمیم کے ذریعہ احمدیوں کو غیر مسلم قرار دیا۔ اسی طرح [[ملائیشیا]]، [[گیمبیا]]، [[بنگلہ دیش]]، [[انڈونیشیا]] میں جماعت احمدیہ کی مخالف سیاسی تحاریک موجود ہیں۔
 
غیر مسلم دنیا میں بھی احمدیہ اثر کو محسوس کیا گیا۔ افریقہ میں احمدی تبلیغی مراکز کے قیام اور تبلیغی سرگرمیوں، جن میں انہیں خاطر خواہ کامیابی ہوئی، سے جماعت احمدیہ کو عیسائیت کے مقابل پر خاص اہمیت حاصل ہوئی۔ مغربی دنیا میں بھی جماعت احمدیہ اپنی سرگرمیوں کی بنا پر حکام اور محققین کی خاص توجہ حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ متعدد جامعات میں احمدیہ عقائد اور تاریخ پر تحقیق کی گئی اور مقالے لکھے گئے۔ اپنے پر امن عقائد، بلند تعلیمی معیار، سیاسی غیر جانبداری اور تبلیغی کاموں کی بنا پر اسےجماعت احمدیہ کو ان ممالک میں اپنی عددی قوت سے کہیں ذیادہ رسوخ حاصل ہے۔ [[جرمنی]] میں جماعت احمدیہ واحد مسلمان تنظیم ہے جسے عیسائی کلیساء کے برابر قانونی درجہ حاصل ہے۔ [[گھانا]] میں سیاسی اختلافات کے حل کے لئے قائم قومی کمشن کے سربراہ اپنی وفات تک گھانا کی احمدی جماعت کے سربراہ عبد الوھاب آدم رہے اور وفات پر ملکی اعزاز کے ساتھ دفن ہوئے۔
 
نیز دیکھیں [[احمدی مشاہیر]]
 
=== تراجم قرآن ===