"مسدس حالی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
اردو شاعری میں [[مولانا حالی]] کا اعلی ترین کارنامہ ان کی طویل نظم ”مدوجزر اسلام“ ہے جو عام طور پر ”مسدس حالی“ کے نام سے مشہور ہوئی ۔ یہ نظم اس قدر مقبول ہوئی کہ اس نے مقبولیت اور شہرت کے اگلے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے۔ کہا جاتا ہے کہ کئی سال تک برصغیر کے طول و عرض میں جو کتاب قرآن کریم کے بعد سب سے زیادہ شائع ہوئی وہ ”مسدس حالی“ تھی۔ بقول سر سید احمد خان،
{{اقتباس|بے شک میں اس کا محرک ہوا ہوں اور اس کو میں اپنے اعمال حسنہ میں سے سمجھتا ہوں کہ جب خدا پوچھے گا کہ دنیا سے کیا لایا ۔لایا۔ میں کہوں گا کہ حالی سے مسدس حالی لکھوا کر لا یا ہوں اور کچھ نہیں ۔}}
مولانا نے جس میدان میں بھی قدم رکھا ۔ اس میں شمشیر قلم کا لوہا منوایا ۔منوایا۔ خواہ وہ نظم کی اختراع ہو یا سادہ نثر کی تخلیق غزل کی رنگینی ہو ،ہو، یا مرثیے کا سوز ، قصیدسوز، ےقصیدے کی شان و شوکت ہو یا نظم کی آن ہو ۔ ناصح کے روپ میں ہوں یا مصلح قوم ۔ غرض یہ کہ جس میدان میں بھی قدم رکھا ۔ اپنی حیثیت کو تسلیم کروایا ۔
مولانا نے ”مسدس“ میں اپنی قوم کو اس کے عروج و زوال کے افسانے ایسے دلکش انداز اور دلنشین پیرائے میں سنائے کہ قوم تڑپ اٹھی اور اپنی ناکامی و نامرادی کے اسباب اور وجوہات کی کھوج میں لگ گئی۔ مسدس حالی مسلمانوں کی بالخصوص اور ہندوستان کی بالعموم اس وقت کے فکری اور تاریخی غداری کی داستان ہے۔ جس میں مسلمانوں نے اپنے مقاصد کے ساتھ غداری کرکے اپنے لئے اپنے مسخ شدہ ضمیر کا دوزخ خریدا۔آئیے نظم کا فکری جائزہ لیتے ہیں،