"کتاب" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
←‏کتاب کا اصطلاحی معنی: غیر ضروری مواد کا اخراج
←‏کتاب کا لغوی معنی: اضافہ سانچہ/سانچہ جات
سطر 7:
علامہ راغب اصفہانی لکھتے ہیں :
کتب کا معنی ہے چمڑے کے دو ٹکڑوں کو سی کر ایک دوسرے کے ساتھ ملا دینا‘ اور عرف میں اس کا معنی ہے : بعض حروف کو لکھ کر بعض دوسرے حروف کے ساتھ ملانا‘ اور کبھی صرف ان ملائے ہوئے حروف پر بھی کتاب کا اطلاق ہوتا ہے اسی اعتبار سے اللہ کے کلام کو کتاب کہا جاتا ہے اگرچہ وہ لکھا ہوا نہیں ہے‘ قرآن مجید میں ہے : ’’ الم ذَلِكَ الْكِتَابُ‘‘ کتاب اصل میں مصدر ہے‘ پھر مکتوب کا نام کتاب رکھ دیا گیا‘ نیز کتاب اصل میں لکھے ہوئے صحیفہ کا نام ہے‘ قرآن مجید میں ہے :
’’يَسْأَلُكَ{{قرآن-سورہ أَهْلُنساء الْكِتَابِآیت أَنْ تُنَزِّلَ عَلَيْهِمْ كِتَابًا مِنَ السَّمَاءِ: [[(النساء : ١٥٣)]]153}} اھل کتاب آپ سے یہ سوال کرتے ہیں کہ آپ ان پر آسمان سے کوئی صحیفہ نازل کردیں۔
فرض اور تقدیر کے معنی میں کتاب کا لفظ مستعمل ہے‘ قرآن مجید میں ہے :
’’ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ‘[[(البقرہ : ١٨٣)]] اے ایمان والو ! تم پر روزہ رکھنا فرض کیا گیا ہے جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیا گیا تھا۔