"خالد حسن" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 8:
لکھنے لکھانے کا آغاز 1967 میں ہوا جب انھوں نے آئی ایچ برنی کے رسالے’آؤٹ لُک‘ میں کالم نگاری شروع کی۔ صحافت کا ماحول انھیں خوب راس آیا اور اسی زمانے میں انھوں نے انگریزی روزنامے پاکستان ٹائمز میں سینئر رپورٹر کی ملازمت اختیار کر لی اور ہفتہ وار کالم OF THIS AND THAT بھی لکھنا شروع کر دیا۔ اس کالم میں ہلکا پھلکا انداز اختیار کر کے اِدھر اُدھر کی باتیں کرنے کا جو ڈھنگ انھوں نے اپنایا وہ بعد میں اُن کی صحافیانہ تحریروں کا طرّہ امتیاز بنا اور وقت کے ساتھ ساتھ اس میں طنز کی کاٹ بھی شامل ہوتی گئی۔ صحافیانہ زندگی کی ابتداء ہی میں انگریزی کالموں کے دو مجموعے A mug’s game اور The Crocodiles are here to swim منظرِ عام پر آگئے تھے۔
== بھٹو صاحب ==
1972 کے آغاز میں خالد حسن ایک ایسے دلحسپ عہدے پر فائز ہوئے جس کی خوشگوار یادیں آخری دِنوں تک اُنکے ساتھ رہیں اور جن کا ذکر وہ دوستانہ محفلوں کے علاوہ اپنے کالموں میں بھی کرتے رہے۔ یہ عہدہ تھا ذوالفقار علی بھٹو کے پریس سیکرٹری کا۔ بھٹو صاحب اُس وقت پاکستان کے صدر تھے۔ حامد جلال کے ساتھ مِل کر خالد حسن نے بھٹو صاحب کی جا بجا بکھری ہوئی تحریروں کو جمع کرنا شروع کیا اور تین ضخیم جلدوں کی شکل میں ان تحریروں کو مرتب کیا۔
 
== فارن سروس ==
فارن سروس میں شامل ہونے کے بعد وہ پانچ برس تک پیرس، اوٹاوہ اور لندن میں کام کرتے رہے لیکن 1977 میں ضیاالحق کا مارشل لاء لگا تو انھوں نے لندن میں پریس کونسلر کے عہدے سے احتجاجاً استعفیٰ دے دیا اور لندن ہی میں تھرڈ ورلڈ فاؤنڈیشن کے رسالے ’ساؤتھ‘ کے ایسوسی ایٹ ایڈیٹر بن گئے۔ 1979 سے 1990 تک وہ ویانا میں، تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کی نیوز ایجنسی کے ایڈیٹر رہے۔ ملازمت کی زندگی میں یہ ان کا خوشحال ترین دور تھا جب معمولی سی محنت کے عوض انھیں بہت بڑی تنخواہ اور اضافی سہولتیں میسر تھیں۔