"سدرۃ المنتہیٰ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
←‏بطور درخت: درستی املا
(ٹیگ: القاب)
←‏وجۂ تسمیہ: اضافہ سانچہ/سانچہ جات
سطر 2:
== وجۂ تسمیہ ==
سِدْرَۃ عربی زبان میں بیری کے درخت کو کہتے ہیں۔
 
== سدرۃ المنتہیٰ قرآن مقدس میں ==
* قرآن مقدس میں چار بار سدر کا لفظ آیا ہے۔:
* {{قرآن-سورہ 13 آیت 5}}
* {{قرآن-سورہ 34 آیت 16}}
* {{قرآن-سورہ 56 آیت 28}}
 
== بطور درخت ==
[[شبیر احمد عثمانی]] نے [[سورہ نجم]] کی [[تفسیر]] بیان کرتے ہو ئے لکھا ہے کہ ”سدرة المنتہیٰ کے بیری کے درخت کو دنیا کی بیریوں پر قیاس نہ کیا جائے۔ اللہ ہی جانتا ہے کہ وہ کس طرح کی بیری ہو گی۔” وہ مزید فر ماتے ہیں کہ ” جو اعمال وغیرہ ادھر سے چڑھتے ہیں اور جو احکام وغیرہ ادھر سے اترتے ہیں سب کا منتہیٰ وہی ہے ۔ مجموعہ روایات سے یوں سمجھ میں آتا ہے کہ اس کی جڑ چھٹے آسمان میں اور پھیلاؤ ساتویں آسمان میں ہو گا۔<ref>شبیر احمد عثمانی، تفسیر قرآن ، مدینہ پریس، بجنور</ref>[[محمد صلی اللہ علیہ وسلم]] نے حدیث معراج میں اس کا ذکر کیا ہے کہ جب انہیں جبریل علیہ السلام آسمان پر لے گئے اور اللہ تعالی کے حکم سے ایک کے بعد دوسرا آسمان گزرتے رہے حتی کہ ساتویں آسمان میں داخل ہوگئے، تو کہنے لگے؛ پھرمیرے سامنے سدرۃ المنتہیٰ ظاہر کی گئی تو اس کے بیر (پھل) ہجر کے مٹکوں کی طرح اور اس کے پتے ہاتھی کے کان جیسے تھے، تو وہ کہتے ہیں کہ یہی سدرۃ المنتہی ہے۔<ref>صحیح بخاری، حدیث نمبر، 3598</ref>