"امامت (بارہ امامی شیعہ عقیدہ)" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: القاب)
گروہ زمرہ بندی: حذف از زمرہ:اہل تشیع
سطر 3:
اگرچہ اماموں پر خدائی وحی نازل نہی ہوتی لیکن انکا خدا سے ایک خاص رشتہ ہوتا ہے ، جسکے زریعے خدا اما م کی اور امام لوگوں کی ہدایت کرتا ہے۔نیز اماموں کی ہدایت ایک خاص کتاب الجفر اور الجامیہ کے ذریعے سے ہوتی ہے۔ امامت پر یقین رکھنا شیعہ اعتقاد میں ایک اہم جز ہے جسکی بنیاد اس نظریعے پر ہے کہ خدا ہمیشہ اپنے بندوں کی مسلسل رہنمائی کے لئے کوئی نا کوئی رہنما ضرور رکھتا ہے۔.[6] شیعوں کے نزدیک ہر وقت مسلمانوں میں ایک امام زمانہ موجود ہوتا ہے ، جسے تمام عقائد و قانون پر اختیار حاصل ہے۔حضرت علی پہلے امام تھے ،اور شیعوں کے نزدیک یہی آئمہ پیغمبر اسلام کے حقیقی وارثین و جانشین ہیں نیز انکی نسل حضرت فاطمہؑ کی نسل کےزریعے پیغمبرﷺ سے ملنی چاہئے اور انکا مرد ہونا لازمی ہے۔تمام آئمہ اپنے سے گزشتہ امام کے بیٹے تھے ماسوائے حضرت امام حسینؑ کے جو اپنے سے گزشتہ امام حضرت حسنؑ کے بھائی تھے۔بارویں امام کا نام مہدیؑ ہے جو شیعوں کے نزدیک زندہ اور غیبت کبریٰ میں ہیں اور قیامت قریب وہ بحکم خدا ظہور ہوکر دنیا میں انصاف لائیں گے.[6]۔بارہ امامی اورعلوی شیعوں کا ماننا ہے کہ پیغمبر ﷺ کی بارہ جانشیںوں والی حدیث میں ان بارہ اماموں کا ذکر موجود ہے۔ تمام آئمہ کو شیعوں کے نزدیک غیر طبعی موت ہوئی سوائے امام مہدی کہ جو انکے نزدیک غیبت کبریٰ میں زندہ ہیں۔
ان بارہ اماموں کے سلاسل بہت سے صوفی سلسلوں میں بھی موجود نظر آتی ہیں جن میں ان حضرات کو اسلام کے روحانی سربراہ کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔[[زمرہ:ارکان اسلام]]
 
[[زمرہ:اہل تشیع]]
[[زمرہ:شیعہ اعتقادات]]