"مباہلہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 1:
ایک قرآنی اصطلاح،دواصطلاح، دو لوگوں یا گرہوںگروہوں کی خود کو حق پر ثابت کرنے کے لیے اللہ سے ایک دوسرے کے خلاف بددعابد دعا کرنا۔
 
== مباہلہ کے معنی ==
=== لغوی معنی ===
اصل مباہلہ کا لفظ اھل کے وزن پر مادہ "بہل" سے آزاد کرنے اور کسی چیز سے قید و بند اٹھانے کے معنی میں ہے۔ اور اسی وجہ سے جب کسی حیوان کو آزاد چھوڑتے ہیں تا کہ اس کا نوزاد بچہ آزادی کے ساتھ اس کا دودھ پی سکے ، اسے "باھل" کہتے ہیں ، اور دعا میں "ابتھال" تضرع اور خداوند متعال پر کام چھوڑنے کو کہتے ہیں۔ <ref>http://www.islamquest.net/ur/archive/question/fa6566</ref>
=== اصطلاحی معنی ===
ایک دوسرے پر نفرین کرنا تا کہ جو باطل پر ہے اس پر اللہ کا غضب نازل ہواور جو حق پر ہے اسے پہچانا جائے، اس طرح حق و باطل کی تشخیص کی جائے۔
مباہلے کا عمومی مفہوم یہ بیان کیا جاتا ہے۔{{اقتباس|دو مد مقابل افراد آپس میں یوں [[دعا]] کریں کہ اگر تم حق پر اور میں باطل ہوں تو [[اللہ]] مجھے ہلاک کرے اور اگر میں حق پر اور تم باطل پو ہو تو اللہ تعالی تجھے ہلاک کرے۔ پھر یہی بات دوسرا فریق بھی کہے۔<ref>القاموس المحيط والقابوس الوسيط</ref><ref>[[تفسیر]] [[صراط الجنان فے تفسیر القران]] جلد 1، صفحہ 491 پر [[مفتی]] [[محمد قاسم قادری]</ref>]}}
 
== آیت مباہلہ ==
[[سورۃ]] [[آل عمران]] کی [[آیت]] 61 کو مفسرین آیت مباہلہ کہتے ہیں، کیونکہ اس میں مباہلہ کا ذکر آیا ہے۔آیت کا ترجمہ
<blockquote style='border: 1px solid blue; padding: 2em;'>{{اقتباس|پھر اے حبیب! تمہارے پاس علم آ جانے کے بعد جو تم سے [[عیسی]] کے بارے میں جھگڑا کریں تو تم ان سے فرما دو:آو ہم اپنے بیٹوں کو اور تمہارے بیٹوں کو اور اپنی عورتوں کو اور تمہاری عورتوں کو اور اپنی جانوں کو اور تمہاری جانوں کو (مقابلے میں) بلا لیتے ہیں پھر مباہلہ کرتے ہیں اور جھوٹوں پر اللہ کی [[لعنت]] ڈالتے ہیں۔}} (ترجمہ کنزالعرفان، مفتی محمد قاسم)
<ref>سورۃ آل عمران</ref></blockquote>
== واقعہ مباہلہ ==
مباہلہ ایک مشہور واقعہ ہے جسے سیرت ابن اسحاق اور اور تفسیر ابن کثیر میں تفصیل سے لکھا گیا ہے.
نبی {{درود}} نے [[نجران]] کے عیسائیوں کی جانب ایک فرمان بھیجا، جس میں یہ تین چیزیں تھیں اسلام قبول کرو،
یا جزیہ ادا کرو یا جنگ کے لیے تیار ہو جاو۔ عیسائیوں نے آپس میں مشورہ کر کے شرجیل،جبار بن فیضی وغیرہ کو حضور {{درود}} کی خدمت میں بھیجا۔ ان لوگوں نے آکر مذہبی امور پر بات چیت شروع کر دی، یہاں تک کہ حضرت [[عیسی]] کی الوہیت ثابت کرنے میں ان لوگوں نے انتہائی بحث و تکرار سے کام لیا۔ اسی دوران [[وحی]] نازل ہوئی جس میں اوپر ذکر کردہ آیت بھی نازل ہوئی جس میں مباہلہ کا ذکر ہے۔
 
== اثرات ==
[[Fileملف:عید مباہلہ کا ایک فارسی میں چھپا ہوا اشتہار.jpg|thumb|عید مباہلہ کا ایک فارسی میں چھپا ہوا اشتہار]]
اس آیت کے نزول کے بعد نبی {{درود}} اپنے نواسوں[[حسن]] اور [[حسین]] اپنی بیٹی سیدہ [[فاطمہ]] اور دامادحضرت [[علی]] کو لے کے گھر سے نکلے، دوسری طرف عیسائیوں نے مشورہ کیا کہ اگر یہ نبی ہیں تو ہم ہلاک ہو جاہیں گے۔اور ان لوگوں نے جزیہ دینا قبول کر لیا۔اسی واقعہ کی نسبت سے [[شعیہ]] اوراکثر [[سنی]] بھی [[پنجتن پاک]] کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں، جس سے [[سلفی]] حضرات اختلاف کرتے ہیں۔<ref>كتاب آية المباهلة ص21 و ص22</ref>
== عید مباہلہ ==
اس دن 24 [[ذوالحجہ]] کو کچھ ممالک میں، خاص کر کہ [[ایران]] میں '''عید مباہلہ''' منائی جاتی ہے۔
 
== مباہلہ کے احکام ==
قرآن کی اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ مباہلہ صرف کافر کے ساتھ ہو سکتا ہے، مسلمان دوسرے مسلمان کے ساتھ عام مساہل میں مباہلہ نہیں کر سکتے۔ یہ صرف اسلام کی حقانیت کے لیے ہو سکتا ہے۔
 
== مزید دیکھیں ==
*[[قرآن]]
*[[آیت]]
سطر 34:
 
{{شیعہ}}
{{اسلامی تعطیلات|}}
 
[[زمرہ:اہل تشیع]]
[[زمرہ:اسلام اور مسیحیت]]
[[زمرہ:فاطمہ]]
[[زمرہ:حدیث]]
[[زمرہ:تاریخ مذاہب]]
 
[[زمرہ:اہل سنت]]
[[زمرہ:اسلامی اصطلاحات]]
[[زمرہ:قرآن]]
[[زمرہ:قرآنی اصطلاحات]]
[[زمرہ:محمد]]