"عمومی اضافیت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ویکائی
سطر 1:
{{عمومی اضافیت}}
نظریہِ اضافت یا '''generalعمومی relativityاضافیت'''( {{دیگر نام|انگریزی=General relativity}} (جسے '''عمومی نظریہِنظریہ اضافت''' بھی کہا جاتا ہے ) کششِ[[کشش ثقل]] کے بارے میں سنہ 1915ء میں [[آئن سٹائن]] کا ایک جیومیٹری کی بنا پر پیش کیا گیا ایک نظریہ ہے<ref>O'Connor, J.J. and Robertson, E.F. (1996), ''[http://www-history.mcs.st-and.ac.uk/HistTopics/General_relativity.html General relativity]''. ''[http://www-history.mcs.st-and.ac.uk/Indexes/Math_Physics.html Mathematical Physics index]'', [http://www.st-andrews.ac.uk/maths/ School of Mathematics and Statistics], [http://www.st-andrews.ac.uk/ University of St. Andrews], Scotland. Retrieved 2015-02-04.</ref> جسے اب [[جدید طبیعاتطبیعیات]] میں کششِ ثقل کی قابلِ اعتماد وضاحت مانا جاتا ہے -ہے۔ عمومی نظریہِنظریہ اضافت میں آئن سٹائن کے [[اضافیت مخصوصہ|خصوصی نظریہِنظریہ اضافت]] اور [[نیوٹن کا قانون عالمی ثقافت|نیوٹن کے کششِ ثقل کے قوانین]] کی ایک عمومی توضیح کی جاتی ہے جس کے مطابق کششِ ثقل زمان و مکان یعنی سپیس[[زمان و مکان|زمان-ٹائممکان]] کی ایک ایسی خصوصیت ہے جو جیومیٹری کے ذریعے بیان کی جاسکتی ہے –ہے، خصوصاً سپیسزمان-ٹائممکان میں گھماؤ یعنی curvature اس میں موجود [[مادہ]] اور [[اشعاع (طبیعیات)|شعاعوں (فوٹونز)]] کی [[توانائی]] اور [[مومینٹم]] کے ساتھ منسلک ہے –ہے۔ اس تعلق کو [[آئنسٹائن میدانی مساواتیں|آئن سٹائن کی فیلڈمیدانی مساوات]] یعنی (field equations) میں ظاہر کیا گیا ہے جو کہ چند جزوی تفرقی مساواتوں (partial differential equations) پر مشتمل ہیں ہیں۔
 
عمومی نظریہِنظریہ اضافت کی کچھ پیش گوئیاں کلاسیکی طبیعاتطبیعیات کی پیش گوئیوں سے بہت مختلف ہیں – خاص طور پر وقت کے گذرنے، خلا کی جیومیٹری، آزادانہ طور پر گرتے ہوئے اجسام کی حرکات اور روشنی کے گذرنے کے بارے میں دونوں میں اختلاف پایا جاتا ہے – ان کی کچھ مثالیں یہ ہیں: کششِ ثقل کی وجہ سے وقت کی رفتار کم ہوجانا، کششِ ثقل کا عدسے کی طرح کام کرنا، کششِ ثقل کی وجہ سے روشنی کے رنگوں کا سرخی کی طرف مائل ہونا وغیرہ –
عمومی نظریہِنظریہ اضافت کے حوالے سے آج تک جتنے بھی تجربات کیے گئے ہیں ان میں اس کی پیش گوئیاں درست ثابت ہوئی ہیں – اگرچہ عمومی نظریہِنظریہ اضافت کششِ ثقل کی واحد تھیوری نہیں ہے لیکن باقی تھیوریوں کی نسبت یہ سب سے سادہ ہے اور اس کی پیش گوئیاں باقی تھیوریوں کی نسبت زیادہ صحیح ثابت ہوئی ہیں – لیکن ابھی تک بہت سے سوالات کے جواب دینا باقی ہیں – سب سے بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ عمومی نظریہِنظریہ اضافت کو کوانٹم فزکس کے ساتھ کس طرح منطبق کیا جائے تاکہ کششِ ثقل کی کوانٹم فزکس کی رو سے وضاحت کی جاسکے –
آئن سٹائن کے نظریات کے بہت سے نتائج دیکھے جاچکے ہیں – مثال کے طور پر عمومی نظریہِنظریہ اضافت بلیک ہولز کی پیش گوئی کرتا ہے جس میں ایک بہت زیادہ کمیت والے ستارے کی زندگی کے اختتام پر اس میں موجود مادہ کے اپنے مرکز کی طرف گرنے سے سپیس-ٹائم اتنا مسخ ہوجاتا ہے کہ اس سے کچھ بھی باہر نہیں نکل سکتا، روشنی بھی نہیں - ہمارے پاس اب ایسے بہت سے شواہد ہیں کہ بہت دور موجود کچھ اجسام میں سے بے انتہا طاقتور شعاعوں کا اخراج اس وجہ سے ہوتا ہے کہ وہاں پر ایک بلیک ہول موجود ہے – مثال کے طور پر مائکرو قویزارز اور کہکشاؤں کے مرکز سے نکلنے والی شعاعیں بالترتیب ستاروں کے گرنے سے بنے بلیک ہول اور سپر ماسیو بلیک ہول (supermassive black hole) کی وجہ سے ہوتی ہیں –
کششِ ثقل کی وجہ سے روشنی کے مڑ جانے سے gravitational lensing کا مظہر پیدا ہوتا ہے جس کی وجہ سے دور دراز کے فلکی اجسام دو یا دو سے زیادہ جگہ نظر آنے لگتے ہیں - عمومی نظریہِنظریہ اضافت کی ایک اور پیش گوئی کششِ ثقل کی لہریں ہے جن کا بالواسطہ طور پر تو مشاہدہ کیا جاچکا ہے لیکن بلاواسطہ مشاہدے کے لیے LIGO ، eLISA اور pulsar timing array جیسے انسٹرومنٹس بنائے گئے ہیں – اس کے علاوہ عمومی نظریہِنظریہ اضافت کائنات کے پھیلاؤ کے موجودہ ماڈل کی بنیاد بھی فراہم کرتا ہ
 
== مزید دیکھیئے ==