"انقلاب ایران" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: القاب)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: القاب)
سطر 1:
انقلابِ ایران یا انقلاب اسلامی ایران کی اصطلاح [[1979ء]] میں ایران میں آنے والے [[اسلام|اسلامی]] [[انقلاب]] کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ <br />
اس انقلاب کی قیادت ایرانی رہنما [[آیت اللہ خمینی]] نے کی۔ [[انقلاب]] سے [[ایران]] میں [[محمد رضا شاہ پہلوی|محمد رضا شاہ]] [[پہلوی]] کی [[بادشاہت]] کا خاتمہ ہوا [[اسلامی جمہوریہ ایران]] وجود میں آیا۔ جس کے پہلے رہبر معظم (سپریم لیڈر) آیت اللہ خمینی بنے۔ اسلامي انقلاب دنيا بھر ميں ايک ايسا نظام ايجاد کرنے کي کوشش ميں ہے جس کي بنياد مذھب پر ہے <ref>http://www.tebyan.net/index.aspx?pid=243179</ref>
{{Commonscat|Iranian Revolution}}
== فکر امام خميني رح ==
حضرت امام خميني رح دنيا کو اسلامي نظريہ حيات کو اپنانے کي تاکيد کرتے تھے اور اسے صرف جہان اسلام کے ليۓ مخصوص خيال نہيں کرتے تھے - انہوں نے مغربي طرز زندگي کي نفي کي اور مغربي طور طريقوں کو انسان کي نجات کے ليۓ ناکافي جانا - اسي دوران مسلمانوں ميں سے بہت سے مفکرين کے نزديک اس طرح کے نظريات کو اتني اہميت نہيں دي جاتي تھي -
8- گذشتہ پانچ يا چھ صديوں ميں امام خميني رح وہ واحد رہبر ہيں جنہوں نے نہ صرف انقلاب کے متعلق نظرياتي تھيوري بيان کي اور اس کو عملي جامعہ بھي پہنايا - تاريخ ميں ايسے کم ہي لوگ ملتے ہيں جو يہ بھي لکھيں کہ کيسے اور کيونکر انقلاب لايا جاۓ اور پھر خود ميدان عمل ميں شامل ہو کر اپني کہي باتوں کو سچ کر دکھائيں - حقيقت ميں نظر و عمل کا جوڑ اسلامي انقلاب کو لانے ميں امام خميني رح کي کاميابي کے اہم دلائل ہيں - مطلوبہ معاشرے ميں تحريک پيدا کرنے کے ليۓ دين سے رہنمائي حاصل کرنا امام خميني اور اسلامي انقلاب کے اسلامي بيداري کي تحريکوں پر اہم ترين اثرات ہيں جبکہ اس سے قبل يہ تحريکيں لبراليزم اور کميونزم کے غبار سے آلودہ تھي - بہت ہي کم لوگ ايسے تھے جو انقلاب لانے کے ليۓ دين پر يقين رکھتے تھے - امام خميني رح کي رہنمائي نے مسلمانوں ميں بيداري کي لہر پيدا ہوئي اور ان پر يہ واضح ہو گيا کہ اصل قدرت اللہ تعالي کي ذات ہے اور اس کي مدد اور اس کے بتاۓ ہوۓ اصولوں پر عمل کرکے انسان اپنے دنياوي حقوق کو بھي حاصل کر سکتا ہے - امام خميني رح نے تمام جہان اسلام اور کمزور اقوام پر يہ واضح کر ديا کہ مشروعيت ، مقبوليت، سادہ زندگي ، انسانوں کي نجات ،ثقافتوں کي نجات اور نظر و عمل کي ترکيب سازي صرف اور صرف دين الہي کے راستے پر چلنے سے ہي ممکن ہے - وہ دين جو تمام جہان کے ليۓ جامعہ ہے - دوسرے الفاظ ميں ہم يہ کہہ سکتے ہيں کہ حضرت امام خميني رح اور ايران کے اسلامي انقلاب نے بڑے اچھے انداز ميں رہتي دنيا کو يہ پيغام ديا ہے کہ نجات کا واحد راستہ اسلام کے اصولوں پر عمل پيرا ہو کر ممکن ہے اور يہ وہ راز ہے جو مسلکي لحاظ سے گمراہ اور تھکي ہوئي دنيا کو بيدار کرنے کے ليۓ کافي ہے -
 
 
== انقلاب اسلامی ایران کے خصوصیات ==
سطر 34 ⟵ 38:
نہ شرقی نہ غربی کا اہم نعرہ گویا ملک کےداخلی امور میں غیروں کے تسلط کی نفی ہے ۔اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ساته جمہوری اسلامی کی نہ غربی نہ شرقی نعرہ کے ضمن میں خارجہ پالیسی مندرجہ ذیل چند اصول پر استوار ہے:
ہرطرح کی تسلط جوئی اور تسلط پذیری کی نفی: ہمہ جانبہ استقلال اور ملک کی سرزمین اور سرحدوں کی حفاظت، تماممسلمانوں کے حقوق کا دفاع، سامراجی اغیار سے کوئی عہد و پیمان نہ کرنے کا عہد، جنگ نہ کرنے والی حکومتوں سے صلح آمیز روابط، ہر اس معاہدہ پر پابندی جو اغیار کے تسلط کا موجب ہو اور دنیا کے کسی بهی گوشہ و کنار میں موجود مستکبرین عالم کے مقابلے میں مستضعفین عالم کے حق طلب مقابلہ کی حمایت، ایسی سیاست اپنانے کا نتیجہ یہ ہوا کہ ایران میں استعماری طاقتوں سے مقابلہ کرنے کا حوصلہ پیدا ہوا اور اغیار سے جنگ کرنے اور سامراج مخالف تہذیب و تمدن کی بنیاد پڑی۔
 
==خدا کي حاکميت کي طرف رحجان==
ايران ميں اسلامي انقلاب کي کاميابي کے بعد يہاں پر اسلامي نظام کي تشکيل ہوئي -عراق کے اسلامي انقلاب کي مجلس کے ايک رہبر نے اس بارے ميں يوں کہا : ہم اس وقت کہتے تھے کہ اسلام ايران ميں کامياب ہو گيا ہے اور اس کے بعد جلد ہي عراق ميں بھي کامياب ہو گا - اس ليۓ ضروري ہے کہ ہم اس سے سبق حاصل کريں اور اسے اپني مشق کا حصہ بنا ليں -
دوسرے الفاظ ميں اسلامي انقلاب نے تقريبا ڈيڑھ بلين مسلمانوں کو جگايا اور انہيں کرہ زمين پر اللہ کي حاکميت کے زير سايہ حکومت تشکيل دينے کے ليۓ متحرک کيا - يہ عمل اساس نامے ، معاصر سياسي اسلامي تحريکوں کے گفتار و عمل ميں مختلف صورتوں ميں قابل مشاھدہ ہے - اسلامي حکومت کے قيام کے ليۓ متحرک مسلمانوں کي خواہش مختلف طريقوں سے پوري ہوئي ہے - جيسے بعض اسلامي جماعتوں نے امام خميني رح کي اسلامي حکومت کي کتب ( مثلا اليسار الاسلامي مصر ) کا ترجمہ کرکے اور اسلامي جمہوريہ ايران کي پيروي کرکے ( مانند جبھہ نجات اسلامي الجزاير ) ايک اسلامي حکومت کے قيام کے ليۓ اپني خواہش اور دلچسپي کا اظہار کيا ہے<ref>http://www.tebyan.net/index.aspx?pid=243165</ref> -
آيت اللہ محمد باقر صدر جنگ تحميلي کے شروع ہونے سے قبل اس کوشش ميں تھے کہ عراق کي رژيم کو سرنگوں کرکے وہاں پر اسلامي جمہوريہ ايران کي طرز پر ايک اسلامي حکومت تشکيل دي جاۓ جو ولايت فقيہ کي بنياد پر ہو - بعض دوسري اسلامي تحريکيں بھي اصل ولايت فقيہ کو تسليم کرتے ہوۓ اسلامي انقلاب ايران کي رہبري کي پيروي کرتي ہيں - يہ دو طرح کے گروہ ہيں - ايک وہ گروہ جو مذھبي اور عقيدتي لحاظ سے اسلامي انقلاب کے رہبر کي تقليد کرتا ہے جيسے لبنان ميں تحريک امل جبکہ دوسرا گروہ وہ ہے جو سياسي اور مذھبي لحاظ سے رہبر انقلاب اسلامي ايران کا تابع ہے جيسے لبان ميں حزب اللہ -