"خلع" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافہ مواد
←‏فقہ اور خلع: اضافہ حوالہ جات
سطر 12:
== فقہ اور خلع ==
فقہ میں خلع کی تعریف: مال کے بدلے میں نکاح زائل کرنے کو خلع کہتے ہیں، عورت کا قبول کرنا شرط ہے، بغیر اُس کے قبول کیے خلع نہیں ہو سکتا اور اس کے الفاظ معین ہیں ان کے علاوہ اور لفظوں سے نہ ہو گا۔
اگر زوج و زوجہ میں نا اتفاقی رہتی ہو اور یہ اندیشہ ہو کہ احکام شرعیہ کی پابندی نہ کرسکیں گے تو خلع میں مضایقہ نہیں اور جب خلع کر لیں تو طلاق بائن واقع ہو جائے گی اور جو مال ٹھہرا ہے عورت پر اُس کا دینا لازم ہے۔(ہدایہ)<ref>الھدایۃ، کتاب الطلاق، باب الخلع، ج2، ص261</ref>
جو چیز مہر ہو سکتی ہے وہ بدل خلع بھی ہو سکتی ہے اور جو چیز مہرنہیں ہو سکتی وہ بھی بدل خلع ہو سکتی ہے مثلاً دس درہم سے کم کو بدل خلع کر سکتے ہیں مگر مہر نہیں کر سکتے۔<ref>الدرالمختار، (درمختار)کتاب الطلاق، باب الخلع، ج5، ص89</ref>
خلع شوہر کے حق میں طلاق کو عورت کے قبول کرنے پر معلق کرنا ہے کہ عورت نے اگر مال دینا قبول کر لیا تو طلاق بائن ہو جائے گی لہٰذا اگر شوہر نے خلع کے الفاظ کہے اور عورت نے ابھی قبول نہیں کیا تو شوہر کو رجوع کا اختیار نہیں نہ شوہر کو شرط خیار حاصل اور نہ شوہر کی مجلس بدلنے سے خلع باطل۔(خانیہ)<ref>الفتاوی الخانیۃ، کتاب الطلاق، باب الخلع، ج1، ص256</ref>
شوہر نے کہا میں نے تجھ سے خلع کیا اور مال کا ذکر نہ کیا تو خلع نہیں بلکہ طلاق ہے اور عورت کے قبول کرنے پر موقوف نہیں۔ (<ref>بدائع) الصنائع، کتاب الطلاق، فصل رکن الخلع، ج3، ص229</ref>
 
 
== مزید دیکھیے ==
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/wiki/خلع»