"عمر حیات محل" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
تخلیق شدہ از ترجمہ صفحہ "Omar Hayat Mahal"
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ترجمہ مواد)
(کوئی فرق نہیں)

نسخہ بمطابق 17:28، 23 فروری 2016ء

عمر حیات کا محل(عمر حیات لائبریری) گلزار منزل کے نام سے بھی جانا جاتا هے. پاکستان کے شهر چنیوٹ کے مرکز میں واقع لکڑی کی بنی ایک اعلی قسم کی عمارت هے. 

یه ایک پانچ منزله عمارت هے. بدقسمتی سے اس کی اوپر والی دو منزلیں 1993ء میں گر گئیں. گرنے کی وجه شدید طوفان اور بارش تھی جس نے ساری منزل کو کافی حد تک نقصان پهنچایا. هر سال سینکڑوں کی تعداد میں سیاح یهاں کا رخ کرتےهیں.

==تاریخ==
اٹھارھویں صدی عیسویں کے اواخر اور انیسویں صدی عیسویں کی شروعات میں شیخ خاندان کے کئی افراد نے کلکته سے چنیوٹ هجرت کی. شیخ عمر حیات جوکه کلکته کا ایک کامیاب تاجر تھا بھی انهی افراد میں سے ایک تھا. اس نے اپنے بیٹے کیلیے ایک شاندار عمارت بنوانے کا فیصله کیا.
چنانچه عمر حیات نے  سید حسن شاه کو اس شاندار عمارت بنانے پر مامور کیا. سید حسن شاه کے ساتھ مختلف مقامات کے مشھور فنکار بھی مامور تھے جنهوں نے دس سال تک اس کام کیلیئے دن رات محنت کی. رحیم بخش پرجھا اور الهی بخش پرجھا جوکه ماهر منبت کار تھے انھوں نے لکڑی پر شاندار نقوش بنائے.
1929ء کے ایک مشھور اخبار میں لکھا تھا"شیخ عمر حیات کی بنائی گئی عمارت اپنے علاقے کی ایک شاندار عمارت هے جسے بنانے میں چار لاکھ روپے خرچ هوئے هیں. عمارت کا رقبه آهسته آهسته بڑھ رها هے". تعمیر کا کام 1935ء میں ختم هوا. اسی سال اس کی تعمیر مکمل هونے سے صرف دو ماه قبل عمر حیات وفات پاگیا.
عمر حیات کا صرف ایک بیٹا تھا جس کا نام گلزار محمد تھا. گلزار محمد نے 1938ء میں شادی کی. گلزار محمد کی شادی کے بلکل اگلے دن ان کی موت هو گئی. اپنے بیٹے کی موت کی خبر سن کر گلزار محمد کی والده کو ایک بڑا صدمه لگا جسے وه برداشت نه کر سکیں اور جلد هی اپنے خالق حقیقی سے جا ملیں. گلزار محمد اور ان کو والده دونوں کو ایک ساتھ عمارت کے برآمدے میں دفن کیاگیا هے.
شیخ خاندان کے لوگ یه سوچ کر یهاں سے چلےگئے که یه شیخ خاندان کیلیئے ایک منهوس جگه هے. اسی دوران ان کے ملازمین دو سال یهیں رهتے رهے اور جلد هی یهاں کا حصه بن گئے. کچھ مذهبی رهنمائوں نے اسے یتیم خانه میں تبدیل کر دیا. اس کے بعد اسے اس کی تاریخی فقدان کے بعد خالی کروایاگیا. اس وقت یه ایک سرکاری جگه بن چکی هے.