"واصف القادری" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: القاب)
سطر 39:
| portaldisp =
}}
''' واصف ؔالقادری ''' کی پیدائش 1917 میں [[بہرائچ]] ضلع کی ریاست نانپارہ میں محلہ توپ خانہ ،نانپارہ میں ہوئی۔ آپ کے والد مولانا حاجی حافظ سید مقصود علی خیرآبادی درگاہ غوثیہ میں معتمد کے عہدے پر فائز تھے۔ آپ کے والد ایک مشہور بزرگ کی حیشیت رکھتے تھے، اور کئی حج بھی کیے تھے اور عرصہ دراجدراز تک [[مسجد نبوی]]﷐ میں اذان دینے کا فریضہ انجام دیتے رھے اور وہیں علم دین حاصل کر کے سند حاصل کی اور وہاں کے بزرگوں سے فیوض وبرکات حاصل کی ۔آپ کا سلسلہ مخدوم الہدایہ قدس سٗرہ سے ملتا تھا بعد میں آپ کے والد نے نانپارہ میں سکونیت اختیار کر لی ۔ واصف القادری کو بچپن سے ہی گھر میں دینی علمی ماحول ملا ،جس نے آپ کی ذہن کو روشنی،قلب کو تازگی و روح کو بخشی ۔ واصف صاحب کی ابتداعی دینی تعلیم حاصل کی اور اس سے پہلے کی اعلیٰ تعلیم کی طرف رخ کرتے والد کا انتقال ہو گیا واصف القادری کی عمر اس وقت 13 سال کی تھی۔والد کی بے وقت کی جدائی نے بچپن میں ہی فکر معاش نے دو چار کر دیا لیکن بلند ہوسلوں سے سر بلند کر لیا ۔بعد میں واصف صاحب نے حکمت کا پیشہ اختیار کیا ،عوام میں آپ کو حکیم کی حیثیت سے پورے شہر میں مشہور ہو گئے۔لیکن آپ ایک اچھے شاعر کے طور پر بھی مشہور تھے ۔
==ا دبی خدمات==
واصف ؔالقادری کے بارے میں بہت ہی کم لوگ جانتے ہیں کہ آپ صوفیانہ رنگ میں شعر کہتے تھے۔ واصف االقادری نے [[نعت]] کے ،[[غزل]] ،رباعیات ، قظعات اور [[مثنوی]] وغیرہ سبھی اصناف میں کلام لکھے ۔ ضلع بہرائچ کے نامور ادیب و شاعر [[شارق ربانی|شارقؔ ربانی]] آپ کے کلام کے بارے میں اپنے مضمون میں لکھتے ہے کہ واصف القادری کے کلام کا مطالعہ کرنے پر حس ظن اور مبالغہ سے قظع نظر اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ وہ ہر لحاظ سے ایک شاعر تھے۔ان کی شاعری فن کے میعار پر پوری اترتی ہے۔ واصف صاحب کے کلام میں وہ تمام خوبیاں پائی جاتی ہیں جو ایک اچھے شاعر کے لئے ضروری ہیں۔ اشعارحسن بیان کا دلکش نمونہ ہیں لیکن وہ مقصد کو بھی ہاتھ سے نہیں جانے دیتے ۔واصف صاحب کے کلام میں فکر و فن کا خوبصورت توازن اور خیال و بیان کا حسین امتزاج ملتا ہے ۔مگر افسوس کی واصف القادری صاحب نے اپنی تمام عمر گوشہ گمنامی میں گزری ۔واصف صاحب نہ تو محفل شعروشخن کے حقیقی چراغ بنے اور نہ ہی کبھی انکی شہرت کا ستارہ چمکا ۔ واصف صاحب ایک شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھے انسان ، مایاناز استاد،خلوص کے پیکر ، ہمدردی کا مجسمہ ،محبت کا دریا اور انسانیت کی جیتی جاگتی تصویر تھے۔ان کی شخصیت دل نوازی وپاکیزگی ان کی شاعری میں بھی اتر آتی تھی۔نعتیہ اشعار میں حضور﷐ سے والہانہ عشق کی جھلک ملتی ہے۔