"شیخ رحمکار" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
نیا صفحہ: شیخ المشائخ شیخ ’’رحمکار صاحب‘‘ المعروف کاکا صاحب صوبہ خیبر پختونخواہ کی بہت معروف ہستی ہیں == و...
(ٹیگ: القاب)
(کوئی فرق نہیں)

نسخہ بمطابق 12:33، 5 مارچ 2016ء

شیخ المشائخ شیخ ’’رحمکار صاحب‘‘ المعروف کاکا صاحب صوبہ خیبر پختونخواہ کی بہت معروف ہستی ہیں

ولادت

آپکی ولادت 983ھ میں ہوئی

نام و نسب

آپ کی اسم گرامی رحمکار ، والد کا اسم شریف شیخ بہادر المعروف ابک بابا ، دادا کا نام مست بابا اور پردادا کا نام غالب بابا تھا۔ آپ تمام صوبہ سرحد اور اکناف و اطراف میں کاکاصاحب کے نام سے مشہور ہیں۔ آپ کا لقب ’’ شیخ المشائخ‘‘ تھا۔

سیرت و کردار

آپ صائم الدھر ، شب بیدار ، انتہائی راست گفتار ، متواضع ، منکر المزاج ، سخی ، صاحب قلب سلیم ، مخلوق خدا پر شفقت کرنے والے، ہر وارد و صادر پر رحمد لی کرنے والے تھے ہرایک مرید پر توجہہ باطنی فرما کر اس کو محبت الٰہی سے سرشار فرمادیتے ۔ وہ مریدین جو آپ سے دور دور ممالک میں سکونت پذیر تھے ان پر بھی آپ کی توجہات باطنی مرکوز رہتی ۔

آپ تارک ماسوا اللہ ، قرآن مجید کے بحر ذخار ، حقیقت و معرفت کے رموز و اسرار کے واقف تھے۔ صاحب مقامات قطبیہ و مقالات قدسیہ آپ کی تعریف میں لکھتے ہیں۔

" کا کا صاحبؒ علم ایقین ، حق ایقین او رعین ایقین کا کامل و مکمل علم رکھتے تھے اور ان سے اور ان کے مقامات بہت عظیم اور وافر واقفیت کے مالک تھے ۔ صاحب علم لدنی تھے۔ آپ کی نظر کیمیا اثر تھی، آپ مستجاب الدعوات ھے ۔ انتہائی یک سو، گوشہ نشین اور کم گو تھے۔"

سلسلہ نسبت

آپ کے فرزند جناب میاں عبدالحلیم فرماتے ہیں کہ ’’ اگرچہ آپ نے کبھی نہ فرمایا ۔ مگر میرے خیال میں آپ اپنے والد شیخ بہادر سے سلسلہ سہروردی کی نسبت رکھتے تھے۔ آپ نے اپنی عبادت کا مقام اپنے والد گرامی کی قبر مبارک پر مقرر کیا اور جتنا بھی آپ کو فیض حاصل ہوا اور فتوحات و برکات ملے یہ سب اپنے والد عالی مرتبت کی قبر مبارک سے حاصل ہوئے ۔ آپ نے اتنی کثرت کے ساتھ کرامات کا صدور ہوا کہ ان کے جمع کے لئے پورا ایک دفتر چاہیے ۔ اس وقت آپ کی قبر مبارک سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ آآ کر فیض حاصل کرتے ہیں۔ میاں عبدالحلیم صاحب لکھتے ہیں۔ آپ کی وفات سے بعد بہت لوگوں نے آپ سے فیض حاصل کیا ہے اور کر رہے ہیں ، بعض کو تو خواب میں بھی آپ نے فیضیاب کیا ہے اور آپ کے مزار شریف پر بہتوں کو فیض حاصل ہوا ہے ۔

اولاد

آپ کے پانچ فرزند تھے۔ آزاد گل ، محمد گل، خلیل گل ، عبدالحلیم ، نجم الدین ۔ آپ کی اولاد میں علما ء ، فضلاء اور صاحبان دولت وحکومت ہیں، عوام میں اور خصوصاً علاقہ خٹک میں آپ کی اولاد کو بڑی قدر و منزلت کے ساتھ دیکھا جاتا ہے۔

خلفاء

آپ کے بہت خلفاء ہیں ان میں یہ خلفاء بہت مشہور ہیں جو صاحبان علم وفقر اور صاحب کرامات تھے۔ غازی خان ، عزیز شیخ ، عبدالرحیم مشہور ، شیخ رحیم خٹک ، علی گل و ملی گل (یہ دونوں آپ کے خاص خادم بھی تھے ، ان دونوں کی قبریں بھی آپ کے روضہ میں ہیں) ۔ فقیر صاحب شگی ، شیخ جمیل یہ خوشحال خان خٹک جو کہ مشہور شاعر ہے اس کا بھائی ہے اور آپ کے مرید ہونے کے بعد فقیر جمیل بیگ کے نام سے مشہور ہے۔ یہ خٹک قوم کا امیر تھا ۔ میرزا گل یہ ولی کامل تھے۔ شیخ بابر، دریاخاں چمکنی ، شیخ فتح گل، شیخ اوین ، شیخ کمال، شیخ حیات ، پیرمیاں حاجی ، حسن بیگ ، آخوند ہلال یہ قلندر تھے ۔ آخوند اسماعیل ۔

وفات

آپ وفات سے ایک سال پہلے سے علیل رہتے تھے ۔ مگر باوجود علیل رہنے کے آپ نے نماز قضا نہیں کی ۔ اکثر اوقات قیام کی طاقت نہ رکھتے تو دو آدمی آپ کے بازوپکڑ کر آپ کو کھڑا کر دیتے ۔ پھر آپ نماز کی تکمیل کر دیتے ۔ اپنے معمولات کو آخری وقت تک پورا کیا۔ 24رجب 1063ھ جمعہ کے دن نماز جمعہ کے لئے جب امام منبر پر خطبہ پڑھنے کے لئے نکلا ۔ آپ کی روح قفس عنصری سے پرواز کر گئی ۔آپ کی عمر اسی برس تھی ۔ [1]

  1. تذکرہ علماء و مشائخ سرحد جلد اوّل، صفحہ 39 تا 45،محمد امیر شاہ قادری ،مکتبہ الحسن کوچہ آقہ پیر جان یکہ توت پشاور