"سفر طائف" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: القاب)
درستی املا
(ٹیگ: القاب)
سطر 1:
[[قریش]] [[مکہ]] کی جانب سے [[اسلام]] کی دعوت کو ٹھکرانے اور اس کی راہ میں رکاوٹیں حائل کرنے کے بعد پیغمبر آخر الزماں حضرت [[محمد {{درود}}]] نے مکہ کے علاوہ دیگر مقامات میں دعوت دین{{زیر}} حق پھیلانے پر غور کیا اور اس مقصد کے لیے انہوں کا پہلا انتخاب مکہ کا قریبی شہر [[طائف]] تھا۔ آپ {{درود}} نے بعثت کے دسویں سال طائف کا سفر کیا جو '''سفر طائف''' کہلاتا ہے۔
 
10 سال مکے میں دین حق کی دعوت دینے کے باوجود بے جا مخالفت اور قریش کی ستم ظریفیاں حضرت محمد {{درود}} اور مسلمانوں کی راہ میں بدستور حائل تھیں۔ آنحضرت {{درود}} کو اس بات کا بخوبی علم تھا کہ قریش جو مدت سے شرک اور بت پرستی کے قائل تھے اتنی جلدی پیغام حق قبول نہیں کر سکتے۔ اسلام کی تبلیغ کے لیے آپ {{درود}} کی نظر انتخاب طائف پر پڑی اور اہل طائف کے کانوں تک [[توحید]] کی آواز پہنچانے کے لیے آپ نے بعثت کے دسویں سال حضرت [[زید بن حارثہ]] {{رض مذ}} کو ساتھ لے کر طائف کا سفر کیا۔ طائف مکہ سے 50 میل کے فاصلے پر مشرق کی طرف ایک پہاڑی علاقہ ہے لیکن ان تک جب دعوت توحید پہنچی تو اہل مکہ کی طرح وہ بھی نہ صرف اس نئے دین کو قبول کرنے پر تیار نہ ہوئے بلکہ آپ کے ساتھ نازیبا سلوک کرنے میں قریش سے بھی دو قدم آگے نکل گئے۔ آپ {{درود}} وہاں [[بنو ثقیبثقیف]] کے تین معزز اشخاص عبد، مسعود اور حبیب جو تینوں بھائی تھے اور عمرو بن عمیر بن عوف کے لڑکے تھے، سے ملے لیکن انہوں نے نہایت بے رخی اور بد اخلاقی کا ثبوت دیا اور ہر طرح آپ {{درود}} کے ساتھ نازیبا سلوک کیا اور آوارہ لڑکوں کو آپ {{درود}} کے پیچھے لگا دیا جنہوں نے آپ {{درود}} کو پتھر مار مار کر زخمی کر دیا حتی{{ا}} آپ کے نعلین مبارک لہو سے بھر گئے۔ [[ابن ہشام]] بیان کرتے ہیں کہ
{{اقتباس|زخموں سے چور جب حضور اکرم {{درود}} اور حضرت زید {{رض مذ}} ایک باغ میں پناہ گزین تھے تو عتبہ نے انگوروں کا ایک خوشہ اپنے غلام عداس سے بھجوایا۔ حضور {{درود}} نے بسم اللہ الرحم{{ا}}ن الرحیم کہہ کر منہ میں رکھا۔ عداس نے حیرت سے کہا "یہ کلام تو یہاں کے باشندے نہیں بولتے"۔ حضور {{درود}} نے عداس سے پوچھا کہ تم کہاں کے ہو اور کس مذہب سے تعلق رکھتے ہو؟ اس نے عرض کیا "میں عیسائی ہوں اور [[نینوی]]{{ا}} کا رہنے والا ہوں"۔ آپ نے اسے اسلام کی دعوت دی اور وہ مسلمان ہوگیا}}
اسی سفر سے واپسی پر [[جن|جنوں]] کی ایک جماعت نے اسلام قبول کیا۔