"تیجانیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
تیجانیہ ایک سلسلہ تصوف ہےجسے [[تجانیہ]] بھی کہا جاتا ہےافریقہ،سنیگال اورالجزائرکے کئی ممالک میں رائج ہے
{{ناحوالہ}}
== بانی سلسلہ ==
تیجانیہ ایک سلسلہ تصوف ہےجو افریقہ،سنیگال اورالجزائرکے کئی ممالک میں رائج ہےاس کے بانی ابو العباس احمد بن محمد تیجانی حسنی ہیں جن کی پیدائش 17 شوال [[1150|1150ھ]] اور وفات [[1230|1230ھ]] ہے۔
یہاس صوفیہسلسلےکے کا ایکبانی [[سلسلہ]]ابو ہےالعباس جساحمد کابن بانیمحمد ابوالعباستیجانی احمدحسنی]] بنہیں محمدجن التجانیکی تھا۔پیدائش اس17 سلسلےشوال کا بانی[[1150ھ]] (عین ماضی) نامی گاﺅںگاؤں میں پیدا ہوا۔ہوئی۔ والدین ایک بیماری سے وفات پاگئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے وطن ہی میں حاصل کی۔ بعد میں فاس اور ابیض کا سفر بھی اسی مقصد کے لیے کیا اور وہاں 5 سال تک علم کی تحصیل کی۔ بعد میں تلمسان، مکہ مکرمہ اور [[مدینہ منورہ]] اور [[قاہرہ]] کا سفر بھی کیا۔ اس دوران میں وہ قادریہ طیبہ اور جلوتیہ سلسلوں میں داخل ہوچکا تھا۔ہوئے۔ یہاں اسانہوں سے محمود الکردی کے ایما پر ایک نیا سلسلہ قائم کیا۔ قاہرہ سے وہ [[11961196ھ]]ھ بمطابق [[1782ء]]میں بوسمغوان کے نخلستان میں آیاآئے یہاں اسان کے قول کے مطابق خواب میں آنحضور ﷺ نے اسے نیا سلسلہ جاری رکھنے کا حکم فرمایا۔ یہاں سے احمد [[1213]]ھ بمطابق [[1798ء]]میں فاس چلاچلے گیا۔گئے۔ یہیں اسانہوں نے [[1230]]ھ بمطابق [[1815ء]]میں وفات پائی۔
 
== احباب نام ==
سلسلہ تجانیہ<br />
یہ صوفیہ کا ایک [[سلسلہ]] ہے جس کا بانی ابوالعباس احمد بن محمد التجانی تھا۔ اس سلسلے کا بانی (عین ماضی) نامی گاﺅں میں پیدا ہوا۔ والدین ایک بیماری سے وفات پاگئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے وطن ہی میں حاصل کی۔ بعد میں فاس اور ابیض کا سفر بھی اسی مقصد کے لیے کیا اور وہاں 5 سال تک علم کی تحصیل کی۔ بعد میں تلمسان، مکہ مکرمہ اور [[مدینہ منورہ]] اور [[قاہرہ]] کا سفر بھی کیا۔ اس دوران میں وہ قادریہ طیبہ اور جلوتیہ سلسلوں میں داخل ہوچکا تھا۔ یہاں اس سے محمود الکردی کے ایما پر ایک نیا سلسلہ قائم کیا۔ قاہرہ سے وہ [[1196]]ھ بمطابق [[1782ء]]میں بوسمغوان کے نخلستان میں آیا یہاں اس کے قول کے مطابق خواب میں آنحضور ﷺ نے اسے نیا سلسلہ جاری رکھنے کا حکم فرمایا۔ یہاں سے احمد [[1213]]ھ بمطابق [[1798ء]]میں فاس چلا گیا۔ یہیں اس نے [[1230]]ھ بمطابق [[1815ء]]میں وفات پائی۔
تجانیہ کے پیروکاروں کو احباب کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ لوگ کسی اور طریقے میں داخل نہیں ہوسکتے۔ اس سلسلے کے پیروکاروں کا سب سے بڑا اصول یہ ہے کہ اولی الامر کی اطاعت کی جائے۔ ذکر کے ضمن میں یہ چند مخصوص کلمات کو مخصوص اوقات میں باربار دہراتے ہیں۔
== شاخیں ==
شیخ احمد تیجانی کی وفات کے بعد اسان کے پیروکاروں میں اختلافاختلافات بڑھ گئے۔ تجانیتیجانی زاویے کا شیخ علی بن عیسی جسے شیخ احمد نے خود خلیفہ نامزد کیا تھا اس کے دونوں بیٹوں محمد اصغر اور [[محمد اکبر]] کو لے کر عین ماضی آگیاآگئے کیونکہ جس محل میں شیخ احمد رہتارہتے تھاتھے وہاں ایک نئے پیر امیر یزید بن ابراہیم کا قبضہ ہوگیا تھا۔ سیدی علیسیدعلی بن عیسیٰ احمد کے بیٹوں کو عین ماضی میں چھوڑ کر خود تماسین چلا گیا۔ جب محمد کبیر ایک حملے میں مارا گیا تو اس نے محمد صغیر کو تجانیہتیجانیہ سلسلے کی اشاعت وتبلیغ کی ہدایت کی۔ اسان کی تبلیغ اور اشاعت کے صلے میں یہ سلسلہ بہت پھیل گیا۔ اور اس کی دولت و طاقت میں بھی اضافہ ہوگیا لیکن اب انہوں نے فوجی کارروائیوں میں حصہ نہیں لیا۔ یہی وجہ ہے کہ جب فرانسیسیوں نے الجزائر پر حملہ کیا تو انہوں نے ان کے مقابلے میں حصہ لینے سے انکار کردیا۔
1836ءمیں امیر عبدالقادر نے جو فرانسیسیوں کو ملک سے باہر نکالنا چاہتا تھا تجانیہ سلسلے کے پیروکاروں کی امداد چاہی تو ان کے امیر نے جواب دیا کہ میں اس جھگڑے میں نہیں پڑنا چاہتا اور ذکر وفکر کی خاموش زندگی بسرکرنا چاہتا ہوں۔
علی بن عیسیٰ نے جب 1844ءمیں تماسین میں انتقال کیا تواس کے بعد اس کا بیٹا باقی شیخ چنا گیا اور اس کے انتقال پر علی کا پوتا محمد العائد اس سلسلے کا شیخ بنا اس کے بعد اس کے دو بیٹے احمد اور البشر اس سلسلے کے شیخ تھے۔
== نشرو اشاعت ==
اگر چہ اس سلسلے کی اشاعت مصر، عرب اور ایشیا کے دوسرے شہروں میں بھی ہوئی لیکن جو ترقی اسے فرانسیسی افریقہ میں نصیب ہوئی اور کسی جگہ پر نہیں ہوئی ایک مبلغ محمد الحافظ بن مختار نے اس سلسلے کی نشرواشاعت نہایت کامیابی سے کی، اس نے مراکش کے انتہائی جنوب کے اہلِ صحرا میں اس سلسلے کو روشناس کرایا اور ایک بڑی تعداد اس سلسلے میں داخل ہوئی۔ ایک اور مبلغ الحاج عمر نے فرانسیسی (گنی) میں اس سلسلے کی اشاعت کی، جہاں جہاں یہ سلسلہ موجود ہے وہاں وہاں اس نے قادریہ سلسلے کی جگہ لے لی ہے۔
== کتابیں ==
تجانیہتیجانیہ سلسلے کے اعمال و اشغال کے سب سے اہم مجموعے کا نام ”جواہر المعانی وبلوغ الامانی فی فیض الشیخ التجانی“ ہے۔ اس سلسلے کی دوسری کتاب مشہور بزرگوں کے تراجم کی معجم ہے۔ اس کا نام” کشف الحجاب“ ہے۔<ref>http://www.checkreligion.com/ahbab-tajjanya/</ref>
[[زمرہ:فرانسیسی مغربی افریقہ]]
[[زمرہ:نائیجریا میں اسلام]]
سطر 18 ⟵ 20:
[[زمرہ:سلاسل تصوف]]
[[زمرہ:1784ء کی متعارفات]]
{{نامکمل}}