"چودھری رحمت علی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: القاب/تعظیمی الفاظ)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: القاب/تعظیمی الفاظ)
سطر 32:
ایسے وقت میں جب ہندو و مسلم قائدین لندن میں جاری گول میز کانفرنسوں کے دوران وفاقی آئین کے بارے میں سوچ رہے تھے ، یکم اگست، 1933ء کو جوائینٹ پارلیمینٹری سلیکٹ کمیٹی نے چودھری رحمت علی کے مطالبہ پاکستان کا نوٹس لیتے ہوئے ہندوستان وفد کے مسلم اراکین سے سوالات کئے۔ جواباً سر ظفر اللہ۔ عبداللہ یوسف علی اور خلیفہ شجاع الدین وغیرہ نے کہا کہ یہ صرف چند طلباء کی سرگرمیاں ہیں ، کسی سنجیدہ شخصیت کا مطالبہ نہیں کہ جس پر توجہ دی جائے۔ 1938ء میں آپ نے بنگال ، آسام اور حیدرآباد دکن کی آزادی کے حق میں بھی آواز بلند کی اور "سب کانٹیننٹ آف براعظم دینیہ " کا تصور پیش کیا۔ جن میں پاکستان ، صیفستان ، موبلستان ، بانگلستان ، حیدرستان ، فاروقستان ، عثمانستان وغیرہ شامل تھے۔ جن میں جغرافیائی محل وقوع کا تعین کیا گیا تھا اور با قاعدہ نقشے دئیے گئے تھے ۔ اور 8 مارچ، 1940ء کو کراچی میں پاکستان نیشنل موومنٹ کی سپریم کونسل سے خطاب کرتے ہوئے آپ نے حیدر آباد دکن کے لئے "[[عثمانستان]]" کے نام سے آزاد اسلامی ریاست کا خاکہ پھر پیش کیا۔
 
آپ لاہور میں ہونے 23 مارچ 1940ء کےمسلم لیگ کے تاریخ ساز جلسے میں شرکت نہ کر سکے کہ خاکسار تحریک اور پولیس میں تصادم کے باعث اس کشیدہ صورتحال میں پنجاب حکومت نے آپ پر پنجاب میں داخلے کی پابندی عائد کر دی۔ جبکہ بعض حلقوں کے مطابق اس اجلاس میں شرکت نہ کرنے کی وجہ "مسلم لیگ" کے ساتھ "آل انڈیا" کے لفظ کا استعمال تھا۔ کیونکہ آپ اس کے سخت مخالف تھے اور اس خطے کا ذکر برصغیر یا دینیہ کہہ کرکرتے تھے۔ آپ مسلمانوں کو برصغیر کے اصل وارث سمجھتے تھے کیونکہ انگریزوں نے مسلمانوں سے ہی حکومت چھینی تھی اور تمام برصغیر کو ایک ریاست میں متحد کرنے والے بھی مسلم ہی تھے۔ اس جلسے میں اگرچہ آپ کا تجویز کردہ نام "پاکستان" شامل نہیں تھا مگر برصغیر کے ہندو پریس نے طنزاً اسے قرارداد پاکستان کہنا شروع کیا اور بالاخر یہ طنز سچ کا روپ دھار گیا۔
 
قیام پاکستان کے بعد آپ دو بار پاکستان تشریف لائے مگر نامناسب حالات اور رویوں کے باعث آپ دلبرداشتہ ہو کر دوبارہ برطانیہ چلے گئے اسی دوران آپ کا 20 مئی 1948ء کو پاکستان ٹائمز میں انٹرویو بھی شائع ہوا۔
سطر 47:
== لفظ پاکستان و نقشہ پاکستان ==
[[ملف:MAPOFRAHMATPLAN.jpg|thumb|بائیں|200px|چودھری رحمت علی کا پیش کردہ نقشہ]]
اس طرح 1933ء میں انہوں نےبرصغیر کےطلباءپر مشتمل ایک تنظیم پاکستان نیشنل لبریشن موومنٹ کےنام سےقائم کی ۔ اسی سال چودھری رحمت علی نے دوسری گول میز کانفرنس کےموقع پر اپنا مشہور کتابچہ Now or Never۔۔اب یا کبھی نہیں۔۔۔شائع کیا جس میں پہلی مرتبہ لفظ پاکستان استعمال کیا ۔اسی طرح انہوں نے پاکستان، بنگلستان اور [[عثمانستان]] کے نام سے تین ممالک کا نقشہ بھی پیش کیا۔پاکستان میں کشمیر، پنجاب دہلی سمیت، سرحد، بلوچستان اور سندھ شامل تھے۔ جبکہ بنگلستان میں بنگال، بہار اور آسام کے علاقے تھے اس کے علاوہ ریاست دکن کو عثمانستان کا نام دیا۔ 1935میں1935ء میں انہوں نےکیمبرج سےایک ہفت روزہ اخبار نکالا جس کا نام بھی پاکستان تھا۔ چودھری رحمت علی 23مارچ23 مارچ 1940ء کو آل انڈیا مسلم لیگ کےچونتیسویں سالانہ اجلاس میں لاہور تشریف لانا چاہتےتھےلیکن چند روز قبل خاکساروں کی فائرنگ کی وجہ سےاس وقت کےوزیر اعلیٰ پنجاب جناب [[سکندر حیات]] نےچودھری رحمت علی کےپنجاب میں داخلےپر پابندی عائد کر دی ۔وہ 1947ء میں اقوام متحدہ گئے اور کشمیر پر اپنا موقف بیان کیا۔6 اپریل 1948ء میں واپس پاکستان آئے اور پاکستانی بیوروکریسی نے اکتوبر 1948ء میں ان کو پاکستان سے خالی ہاتھ بریطانیہ واپس جانے پر مجبور کر دیا۔
 
==بیماری و وفات ==
سطر 64:
حکومتِ پاکستان نے ان کی یاد میں ہیروز آف پاکستان سیریز میں یادگاری ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا تھا۔
 
==حوالہ جات==
==مآخذ==
*کاروان شوق ۔ مولف حکیم آفتاب قرشی
سطر 73 ⟵ 72:
*تحریک پاکستان کا ایک مظلوم اور عظیم رہنما ۔ مولف حاجی نذیر تبسم گورسی
*چوہدری رحمت علی تحریک پاکستان کے مجاہد ۔ مولف چوہدری طارق محمود
==حوالہ جات==
 
{{تحریک آزادی ہند}}