"شاہ محمد غوث لاہوری" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م clean up, replaced: ← (3) using AWB
(ٹیگ: القاب)
سطر 6:
آپ کی تعلیم و تربیت اپنے والد محترم کے زیر سایہ ہوئی ۔ آپ خود رقمطراز ہیں۔
"جب اس احقر کی عمر سات سال کی ہوئی تو بہت ہی قرآن مجیدپڑھا مگر ضبط نہ ہوا۔ بڑا ہی قاصر الفہم تھا۔ جناب قبلہ گاہ والد صاحب نے باطنی طور پر پیر دستگیر (غوث اعظم) کے حضور میں عرض کی کہ اس بیٹے پر مہربانی فرمادیں۔ آپ نے عنایت فرمائی ۔ اورظاہر اور باطن کے علوم سے نوازا گیا۔ اس مہربانی کے بعد اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے علوم کے دروازے کھل گئے اور بہت تھوڑی مدت میں علم ظاہری حاصل ہوگیا۔
چنانچہ اٹھار ہ برس کی عمر میں تمام علوم کی مروجہ کتابیں پڑھ لیں، مطول کو چھ ماہ میں پڑھا لیا۔ نیز دیگر کتابوں کو بھی جلدی جلدی پڑھ لیا۔ تلویح توضیح جناب عالم علوم ظاہری و باطنی آخوند مولینا محمد نعیم صاحب سے پڑھی ۔ جناب مولانا صاحب کابل کے پرگنہ ’’ محمود کار ‘‘ میں رہتے تھے۔ جب آپ نے علوم متداولہ سے فارغ ہوگئے تو احادیث پڑھنے کے لئے لاہور تشریف لے گئے۔
== معرفت و سلوک ==
آپ دوران تعلیم ہی میں والد گرامی مرتبت کی خدمت میں عرض کیا کرتے تھے کہ سلوک و معرفت کے علو م سے بھی آپ کو حصہ عطا فرمایا جاوے مگر والد محترم ہمیشہ آپ کو ارشاد فرماتے کہ پہلے علوم ظاہر کی تکمیل کر لو ، اس کے بعد دیکھا جائے گا۔فرماتے ہیں۔
سطر 21:
[[1120ھ]] میں پشاور شہر میں خانقا ہ قادریہ سید حسن صاحب پر باقاعدہ سلسلہ تدریس شروع کر دیا۔ درس قرآن ، درس حدیث اور طریقہ مبارکہ کے ارشادات خود فرماتے ، آپ کے درس مبارک میں اکابر علماء کے لڑے اور مشائخ کرام کے صاحبزادگان آکر علوم سے بہرہ ور ہوتے ۔ حدیث شریف کا درس اتنا وسیع تھا کہ علاوہ پنجاب و سرحد کے کابل ، ہر ات اور غزنی کے طلباء جوق در جوق آآکر شامل ہوتے نیز تمام طلباء کی رہائش لباس اور طعام کا بندوبست بھی آپ خود فرماتے ، دوسری طرف اپنے سلسلہ مبارک کی نشر و اشاعت میں انتھک کوشش کرتے۔ سینکڑوں مریدین اور متعقدمین آتے اور رشد و ہدایت سے بہر ہ یاب ہو کر واپس لوٹتے ، غرضیکہ آپ کی خا نقا ہ میں تزکیہ نفس اور تہذیت اخلاق کی باقاعدہ تعلیم دی جاتی تھی ۔ کوئی قرآن حکیم ، احادیث شریف ، فقہ شریف اور تصوف کی کتابیں پڑھ رہا ہے ، تو کوئی نفی اثبات کے ذکر میں مشغول ہے ، کوئی مراقبہ کر رہا ہے تو کوئی رابطہ قلب کے ساتھ درد و شوق بڑھا رہا ہے ۔ اس پر طرفہ یہ کہ سب پر آپ کی نظر کرم موجود ہے۔
== تصنیفات ==
* 1۔شرح غوثیہ:- آپ نے بخاری شریف کی شرح شرح غوثیہ کے نام سے موسوم ہے۔ یہ شرح علم حدیث میں ایک بحر نا پیدا کنار ہے ۔ حدیث شریف کے متعلق جتنے علوم ہیں وہ سب اس شرح میں آپ نے حل فرمائے ہیں۔ اس شرح میں علاوہ دیگر متعلقہ علوم کے بخاری شریف کے اسما ء الرجال کو مکمل بیان کیا ہے ۔ فقہ حنفی کی تطبیق نہایت ہی احسن طریقہ پر کی ہے۔
* 2۔رسالہ اصول حدیث:- یہ حدیث کے اقسام پر عربی میں آپ نے لکھا ہے ۔
* 3۔رسالہ دربیان کسب سلوک و بیان طریقت و حقیقت (فارسی قلمی)یہ تصوف پر لکھا ہے ۔ یہ رسالہ مکمل و اکمل مرشد ہے ۔ سالک و قدم قدم پر ہدایت کرتا اور سمجھاتا ہے ۔اس رسالہ میں ایک دیباچہ اور چھ فصلیں ہیں ۔ دیباچہ میں ’’ذکر مدام ‘‘ اور ’’فکر تمام‘‘ ،’’ اکل حلال‘‘ ،’’ صدق مقال‘‘ وغیرہ پر بحث ہے ۔
سطر 29:
* منطق ، فلسفہ اور الہٰیات کی کتابوں پر آپ نے شروح تحریر فرمائے ۔
== اولاد وخلفاء ==
آپ کے چار فرزند تھے۔ ( سید میر محمد عابد شاہ ، سید میر شاکر شاہ ، میر سید شاہ میر ، میر باقر شاہ یہ چہاروں آپ کے مرید اور خلفاء تھے ۔<br />
اور آپ کے بہت سے اور خلفاءبھی تھے۔ ان میں حافظ محمد سعید، حافظ محمد صدیق ، محمد غوث اور شیخ وجیہہ الدین المعروف پیر زہدی لاہوری ، نیز آپ کے پوتے شاہ غلام بھی آپ کے مرید و خلیفہ تھے۔
== وفات ==