"انقلاب ایران" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
39.36.229.10 (تبادلۂ خیال) کی جانب سے کی گئی 1973538 ویں ترمیم کا استرجع۔ |
م clean up, replaced: ← (4), ← (45) using AWB (ٹیگ: القاب) |
||
سطر 3:
{{Commonscat|Iranian Revolution}}
== فکر امام خميني رح ==
حضرت امام خميني رح دنيا کو اسلامي نظريہ حيات کو اپنانے کي تاکيد کرتے تھے اور اسے صرف جہان اسلام کے ليۓ مخصوص خيال نہيں کرتے تھے -
گذشتہ پانچ يا چھ صديوں ميں امام خميني رح وہ واحد رہبر ہيں جنہوں نے
== انقلاب اسلامی ایران کے خصوصیات ==
سطر 11:
=== دینی رجحان ===
انقلاب اسلامی ایران کی ایک اہم خصوصیت اس کا خدا محور<ref>http://www.tebyan.net/index.aspx?pid=311177</ref> ہونا ہے۔ جمہوری اسلامی ایران کےقانون اساسی کی ۵۶ ویں بند میں ہم ملاحظہ کرتےہیں: عالم اور انسان پر حاکمیت مطلق خدا کی ہےاور اسی نے انسان کو اس کی اجتماعی تقدیر پر حاکم بنایا ہے۔
بانی انقلاب اسلامی ایران کے وصیت نامہ میں اس سلسلے میں اس طرح آیا ہے: ہم جانتے ہیں کہ اس عظیم انقلاب نے جو ستمگروں اور جہاں خواروں کے ہاته کو ایران سے دور کردیا ہے وہ الہی تائیدات کے زیر سایہ کامیابی سے ہمکنار ہوا ہے۔ اگر خداوند متعال کی تائید پر نہ ہوتی ممکن نہ تها کہ ایک)۳۶ ملیون(تین کروڑ ۶۰ لاکه پر مشتمل آبادی اسلام اور روحانیت مخالف پروپیگنڈوں کے باوجود بالخصوص اس آخری صدی میں ایک ساته قیام کرے اور پورے ملک میں ایک رائے ہو کر حیرت انگیزاور معجزہ آساقربانی اور نعرہ اللہ اکبر کے سہارے خارجی اور داخلی طاقتوں کو بے دخل کردے۔ بلا تردید اس مظلوم دبی کچلی ملت کے لئے خداوند منان کی جانب سے یہ ایک تحفہ الہی اور ہدیہ غیبی ہے۔
=== انقلاب کا عوامی ہونا ===
دوسرے انقلابات میں بهی انقلاب کا عوامی ہونا دکهائی دیتا ہے لیکن انقلاب اسلامی ایران میں یہ صفت زیادہ، آشکار اور نمایاں ہے۔ اس انقلاب میں زیادہ تر لوگ میدان میں آئے اور شاہی حکومت کی سرنگونی اور اسلامی نظام کی برقراری کا مطالبہ کیا۔ فوجی، کاریگر، مزدور، کسان، علماء و طلاب اسٹوڈنٹس، معلم، غرض ملک کے ہر طبقہ کے لوگ اس انقلاب میں حصہ دار اور شریک تهے۔ انقلاب کے عوامی ہونے کی یہ صفت بہت ہی نمایاں ہے۔ دوسرے انقلابات میں زیادہ تر فوجیوں اور پارٹیوں کا ہاته رہا ہے جنہوں نے مسلحانہ جنگ کرکے کام کو تمام کیا ہے اور عوام نے ان کی حمایت کی ہےلیکن ہمارے انقلاب میں سارے لوگ شریک رہے ہیں اور پورے ملک میں پوری قوت کے ساته رضا شاہ پہلوی کا مقابلہ کیا۔
=== رہبری و مرجعیت ===
انقلاب اسلامی ایران کی ایک اہم خصوصیت جس کا سرچشمہ انقلاب کا الہی ہونا ہے ، دین اور علماء دینی کا انقلاب کی رہبری اور ہدایت کرنا ہے۔ دوسرے سارے انقلاب ایک طرح سے دین و مذہب کے مقابلے میں تهے لیکن یہ انقلاب علمائے
آپ کی رہبری نمایاں خصوصیات کی حامل تهی جن میں سے بعض کو ہم ہدیہ قارئین کررہےہیں:
الف: امام خمینی رح جو ایک دینی مرجع ہونے کے ساته ساته تهے وسیع اور زبردست عوامی حمایت کے بهی مالک تهے۔
سطر 30:
سادہ اور عوامی شکل میں ہر انقلاب کی ماہیت اور روش کا اندازہ اس کے نعروں سے ہوتا ہے اور نعرے بہت پہلے سے اہداف کی شناسائی اور لوگوں کے مطالبات کو پہچنوانے اور منوانے کا ذریعہ رہے ہیں۔ ایرانی عوام کے نعرے جو ان کے مطالبات کو بیان کرتے ہیں ذیل کے چار اصلی عناوین میں خلاصہ ہوتے ہیں:
۱۔ استقلال
بلاتردیدظالم شاہی حکومت کے خلاف ہوئے مقابلوں میں لوگوں کا سب سے بنیادی نعرہ استقلال طلبی تها۔ شاہ کے زمانے کا ایران علاقہ میں محافظ دستہ کے حکم میں امریکا اور مغرب کے لئے کام کرتا تها۔ قانون سرمایہ داری جو حکومت نے پیش کیا اور اس وقت کی قومی مجلس عاملہ نے اس کو تصویب کیا اس سے امریکی مشیر کاروں کو تحفظ ملا، تاکہ وہ کسی اضطراب اور وحشت کے بغیر ایران کے اندر عوام کی عمومی ثروت و اموال کو لوٹ لیں۔ شاہ کی فوج بهی مکمل طورپرامریکی جنرل کے اختیار میں تهی اور اس کا اپنا کوئی ارادہ نہ تها، استقلال اور آزادی ایرانی عوام کے لئے انقلاب اسلامی کا بہت بڑا تحفہ تهی، یہی وجہ ہے کہ جمہوری اسلامی ایران کااساسی
۲۔ آزادی
آزادی آخری دو صدیوں میں عوامی مطالبات کے زمرے میں ہمیشہ انقلابوں اور تحریکوں کے اہداف و مقاصد میں سرفہرست ایران کی استقلال طلبی اور آزادی خواہی رہی ہے۔ ظالم اور ڈکٹیٹر شاہ پہلوی نے اضطراب اور گهٹن کا ماحول بنا کر ایرانی قوم کو معمولی آزادی سے بهی محروم کردیا تهااور اس جگہ پرقید خانے راہ حق میں جہاد کرنے والوں سے بهرے ہوئے تهے اور مجلسیں اور کٹه پتلی حکومتیں یکے بعد دیگرے آتی جاتی رہتی تهیں اور اس درمیان جس چیز کی کوئی اہمیت نہ تهی وہ قانون اور عوام کا کردارتها ۔ شاہ کی ہر طرح سے حمایت کرنے کے لئے ایران میں ۲۸/مرداد ۱۳۳۲ه ش)۱۰/اگست ۱۹۵۳م( کی بغاوت کے بعد امریکا اور انگلینڈ کی ہدایت کے مطابق فوجی حکومت تشکیل پائی اوراس نے آزادی اور مجاہدین راہ حق کو کچلنے اور پسپا کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا ایسے گهٹن کے ماحول میں ایرانی عوام نے جمہوری اسلامی کے ہمراہ آزادی اور "استقلال" کا نعرہ بلند کیا ۔
۳۔ جمہوری اسلامی
شہید آیۃ اللہ مطہری کا خیال تها کہ "جمہوری" حکومت کی شکل ہے اور اس کا اسلامی ہونا ادارہ ملک کے مفہوم کی نشاندہی کرتا ہے۔ جمہوری اسلامی نے ۹۸فیصد سے زیادہ ایرانی عوامکے ووٹ سےشاہی سلطنت کی جگہ لی ۔ امام خمینی رح نے اس دن کو عید کا دن اعلان کیا اور اپنے پیغام میں فرمایا: تمہیں وہ دن مبارک ہو جس دن تم نے جوانوں کی شہادت اور طاقت فرسا مصیبتوں کےبعد دیو صفت دشمن اور فرعون وقت کو زمیں بوس کردیا اور اس کو ایران سے فرار کرنے پر مجبور کردیا اور اپنے قیمتی ووٹ کے ذریعے بهاری اکثریت سے شاہی سلطنت کی جگہ جمہوری اسلامی کو بٹها کر حکومت عدل الہی کا اعلان کیا، ایسی حکومت جس میں سب کو ایک ہی نظر سے دیکها جائے گا اور عدل الہی کا سورج سب پر یکساں نورافشانی کرے گا اورقرآن و سنت کی
نہ شرقی نہ غربی کا اہم نعرہ گویا ملک کےداخلی امور میں غیروں کے تسلط کی نفی ہے ۔اسلامی
ہرطرح کی تسلط جوئی اور تسلط پذیری کی نفی: ہمہ جانبہ استقلال اور ملک کی سرزمین اور سرحدوں کی حفاظت، تماممسلمانوں کے حقوق کا دفاع، سامراجی اغیار سے کوئی عہد و پیمان نہ کرنے کا عہد، جنگ نہ کرنے والی حکومتوں سے صلح آمیز روابط، ہر اس معاہدہ پر پابندی جو اغیار کے تسلط کا موجب ہو اور دنیا کے کسی بهی گوشہ و کنار میں موجود مستکبرین عالم کے مقابلے میں مستضعفین عالم کے حق طلب مقابلہ کی حمایت، ایسی سیاست اپنانے کا نتیجہ یہ ہوا کہ ایران میں استعماری طاقتوں سے مقابلہ کرنے کا حوصلہ پیدا ہوا اور اغیار سے جنگ کرنے اور سامراج مخالف تہذیب و تمدن کی بنیاد پڑی۔
==خدا کي حاکميت کي طرف رحجان==
ايران ميں اسلامي انقلاب کي کاميابي کے بعد يہاں پر اسلامي نظام کي تشکيل ہوئي -عراق کے اسلامي انقلاب کي مجلس کے ايک رہبر نے اس بارے ميں يوں کہا : ہم اس وقت کہتے تھے کہ اسلام ايران ميں کامياب ہو گيا ہے اور اس کے بعد جلد ہي عراق ميں بھي کامياب ہو گا - اس ليۓ ضروري ہے کہ ہم اس سے سبق حاصل کريں اور اسے اپني مشق کا حصہ بنا ليں -
دوسرے الفاظ ميں اسلامي انقلاب نے تقريبا ڈيڑھ بلين
آيت اللہ محمد باقر صدر جنگ تحميلي کے شروع ہونے سے قبل اس کوشش ميں
== بعد از انقلاب ==
=== خواتین ===
{| class="wikitable" style="float:left; text-align:center;"
سطر 67 ⟵ 64:
| 19.7 || [[پہلی شادی کے وقت عمر|شادی وقت عمر]]<ref>[http://www.amar.org.ir/Portals/1/Iran/census-2.pdf#32 Statistical Centre of Iran (2011). Selected findings on 2011 Population and Housing Census. Teheran: Iranian ministry of the Interior, p. 32.]</ref> || 23.4
|}
عورت انساني معاشرے کا ايک لازمي اور ضروري حصّہ ہے جو معاشرے کي تشکيل اور بہتري ميں مرد کے شانہ بشانہ کھڑي ہے - معاشرے کي ترقي کے ليۓ عورت اور مرد دونوں کو اپني صلاحيتوں کو بروۓ کار لانا پڑتا ہے جس کے بعد معاشرہ ايک فلاحي راستے کي طرف گامزن ہوتا ہے - اس سارے عمل ميں عورت کا کردار کسي سے بھي ڈھکا چھپا نہيں ہے اور اس کي صلاحيتوں سے بھي جديد دور ميں کسي کو انکار نہيں ہے -
اسلامي انقلاب ، اس طراوت و نشاط کي پہلي کرن ہے اور مرد و عورت سب پر خداوند عالم کي رحمت و معنويت کي زندہ نشاني ہے - اسلامي انقلاب نے سيرت حضرت ختمي مرتبت اور امير المومنين عليہ السلام
آج کي ايراني عورت کو ہر لحاظ سے معاشرے ميں عزت و احترام حاصل ہونے کے ساتھ زندگي کے ہر ميدان ميں ترقي کرنے کے يکساں مواقع ميسر ہيں - ايران ميں 1979ء ميں عظيم اسلامي انقلاب برپا
"اسلام يہ چاہتا ہے کہ عورت اور مرد دونوں ترقي کريں- اسلام نے عورت کو جاہليت کي خرابيوں سے بچايا - اسلام يہ چاہتا ہے جيسے مرد اہم کاموں کو سرانجام ديتا ہے عورت اس طرح انجام
حضرت امام خميني (رہ) کے ارشادات نے ايراني عورت ميں ايک نئي روح پھونک دي اور اس نے
اسلامي جمہوريہ ايران کے عظيم رہبر حضرت آيت اللہ خامنہ اي فرماتے ہيں<ref>http://www.tebyan.net/index.aspx?pid=269437</ref>:"اسلام نے عورت پر پردے کو فرض قرار ديا ہے کيونکہ وہ ايک آزاد انسان ہے اور اس طرح وہ پاک و صحت مند ماحول ميں اپنے معاشرتي فرائض کو انجام دے سکتي ہے-"
آج کي ايراني خواتين کے لئے مثالي نمونہ مغربي عورت نہيں بلکہ سب سے بہترين آئيڈيل حضرت فاطمہ زہرا(س) ہيں-
سطر 92 ⟵ 88:
[[زمرہ:ایرانی اسلامی انقلاب]]
[[زمرہ:1979ء میں ایران]]
[[زمرہ:محمد رضا شاہ پہلوی]]
[[زمرہ:تاریخ اسلام]]
|