"انگلستان" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
م clean up, replaced: ← (10) using AWB |
||
سطر 22:
| ethnic_groups =
{{Unbulleted list
}}
| ethnic_groups_year = [[United Kingdom Census 2011|2011]]
سطر 56:
| GDP_nominal_year =2009
| GDP_nominal_per_capita = $50,566
| Gini_year = | Gini_change =
| HDI_year = | HDI_change =
| patron_saint = [[Saint George]]
| cctld =
}}
'''انگلستان''' (england) نامی ملک متحدہ سلطنت کا حصہ ہے۔ اس کی سرحدیں شمال میں [[سکاٹ لینڈ]] اور مغرب میں [[ویلز]] سے ملتی ہیں۔ شمال مغرب میں آئرش سمندر جبکہ سیلٹک سمندر جنوب مغرب میں ملتا ہے۔ شمالی سمندر مشرق میں جبکہ انگلش چینل جنوب میں اسے یورپ کے براعظم سے طبعی طور پر الگ کرتا ہے۔ زیادہ تر انگلستان وسطی اور جنوبی حصے سے مل کر بنا ہے جہاں برطانیہ کا جزیرہ واقع ہے۔ یہ علاقہ شمالی بحرِ اوقیانوس کہلاتا ہے۔ اس کے علاوہ اس ملک میں 100 سے زیادہ چھوٹے چھوٹے جزائر بھی شامل ہیں۔
آج کے انگلستان کا علاقہ پہلے پہل جدید انسانوں نے پتھر کے زمانے کے آخر میں آباد کیا تھا۔ تاہم اس علاقے کو انگلستان کا نام دینے کی وجہ پانچویں اور چھٹی صدی عیسوی میں یہاں آنے والے جرمینک قبائل تھے۔ 927 عیسوی میں انگلستان ایک متحدہ ریاست بن گیا۔ 15ویں صدی میں شروع ہونے والے “ایج آف ڈسکوری” کے دوران دنیا بھر میں انگلستان کو ثقافت اور قانون کے لحاظ سے مرکزی حیثیت حاصل ہو گئی۔ انگریزی زبان،انجلیکن چرچ، انگریزی قوانین بہت سارے دیگر ممالک کے قانونی نظام کی بنیاد بن گئے۔ یہاں کے پارلیمانی جمہوری نظام کو بھی بہت سارے ممالک نے اپنا لیا۔ 18ویں صدی کے صنعتی انقلاب کی ابتداء انگلستان سے ہوئی اور انگریز قوم دنیا کی پہلی صنعتی قوم بنی۔ انگلستان کی رائل سوسائٹی نے جدید تجرباتی سائنس کی بنیاد رکھی۔
سطر 86:
== تاریخ ==
=== ماضی قریب کی تاریخ ===
ہنری ہشتم نے کیتھولک چرچ سے تعلقات ختم کر دیئے کیونکہ ان کے مابین طلاق کے مسئلے پر اختلافات تھے۔ تاہم اس وقت بادشاہ کو چرچ آف انگلینڈ کے سربراہ کی حیثیت حاصل تھی۔ تاہم یہ اختلافات مذہبی سے زیادہ سیاسی نوعیت کے تھے۔
الزبتھ دور میں برطانوی بحری بیڑے نے حملہ آور ہسپانوی ارماڈا کو شکست دی۔ سپین کے ساتھ انگلستان کے تعلقات امریکہ کی نوآبادی سے متعلق پہلے ہی کشیدہ تھے۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کے ذریعے انگلستان نے مشرق میں ولندیزیوں اور فرانسیسیوں سے معرکہ آرائی جاری رکھی۔ اسی دوران سکاٹ لینڈ کے بادشاہ نے اپنی سلطنت کا الحاق انگلستان سے کر دیا۔
سیاسی، مذہبی اور سماجی عہدوں کے اختلافات کی وجہ سے انگلستان میں خانہ جنگی شروع ہو گئی۔ ایک طرف پارلیمان کے حامی اور دوسری طرف بادشاہ چارلس اول کے حامی تھے۔ یہ جنگ نسبتاً بڑے پیمانے پر تھی کیونکہ اس میں انگلستان کے علاوہ آئر لینڈ اور سکاٹ لینڈ بھی شامل تھے۔ اس جنگ میں پارلیمان کے حامی جیتے اور چارلس اول کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا اور ریاست کو دولتِ مشترکہ میں بدل دیا گیا۔ 1653 میں پارلیمانی دستوں کےسربراہ اولیور کرامویل نے خود کو لارڈ پروٹیکٹرقرار دےد یا۔ کرامویل کی موت کے بعد اس کے بیٹے رچرڈ نےخود کو لارڈ پروٹیکٹر کے عہدے سے الگ کر دیا۔ چارلس دوئم کو 1660 میں دوبارہ شاہی تخت سنبھالنے کی دعوت دی گئی۔ آئین کے تحت یہ واضح کر دیا گیا تھا کہ پارلیمان اور بادشاہ بیک وقت حکمران ہوں گے لیکن اصل طاقت پارلیمان کے پاس ہی رہے گی۔1689 میں بل آف رائٹس کے مطابق یہ واضح کر دیا گیا کہ قانون سازی پارلیمان کرے گی اور بادشاہ اس میں مداخلت نہیں کر سکے گا۔ اس کے علاوہ پارلیمان کی منظوری کے بغیر بادشاہ نہ تو اپنی فوج بنا سکے گا اور نہ ہی کوئی ٹیکس لگا سکے گا۔ 1660 میں رائل سوسائٹی کے قیام سے سائنس کو بہت ترویج ملی۔
سطر 95:
=== حالیہ تاریخ ===
گریٹ برٹین کی نئی سلطنت کے ماتحت رائل سوسائٹی اور دیگر اداروں کی مدد سے سائنس اور انجینئرنگ کو ترویج دی گئی۔ اس سے برطانوی سلطنت کے قیام کی داغ بیل پڑی۔ ملکی سطح پر اس سے صنعتی انقلاب برپا ہوا جس میں سوشیو اکنامک اور ثقافتی اقدار بدلیں جس سے صنعتی بنیادوں پر زراعت، مینوفیکچر، انجینئرنگ اور کان کنی کے علاوہ سڑک، ریل اور پانی کی منتقلی وغیرہ کے نظاموں کو جدید بنایا گیا۔ 1825 میں دنیا میں پہلی بار بھاپ سے چلنے والی ٹرینوں کو مستقل طور پر عوام کے لئے کھول دیا گیا۔
صنعتی انقلاب کے دوران بہت سارے صنعتی کارکن دیہاتوں سے نئے بننے والے صنعتی علاقوں جیسا کہ مانچسٹر اور برمنگھم منتقل ہونے لگے۔ اس دور میں مانچسٹر کو وئیر ہاؤس سٹی یعنی گوداموں کا شہر اور برمنگھم کو ورک شاپ آف دی ورلڈ کہا جاتا تھا۔ فرانسیسی انقلاب کے دوران انگلستان میں نسبتاً استحکام رہا۔ نپولن کی جنگوں کے دوران نپولن نے جنوب مشرق سے حملے کا سوچا لیکن ناکام رہا۔اس کا ایک فائدہ یہ بھی ہوا کہ سکاٹ اور ویلش لوگ بھی ایک قومی دھارے میں ڈھل گئے۔
وکٹورین دور میں لندن دنیا کا سب سے بڑا اور سب سے زیادہ آبادی والا شہر بن گیا۔ انگلستان کی تجارت اور اس کی بری اور بحری افواج قابلِ فخر تھیں۔ اسی دوران ووٹ کا حق تمام شہریوں کو دے دیا گیا۔ وسطی مشرقی یورپ میں حکومتوں کی تبدیلی سے پہلی جنگِ عظیم شروع ہوئی اور لاکھوں برطانوی فوجی جنگ میں اتحادی افواج کی طرف سے حصہ لیتے ہوئے مارے گئے۔ دو دہائیوں کے بعد دوسری جنگِ عظیم میں انگلستان پھر سے اتحادی افواج کا حصہ بنا۔ فونی جنگ کے بعد ونسٹسن چرچل جنگ کےد وران کے لئے وزیر اعظم بن گئے۔ جنگی ٹیکنالوجی میں ترقی سے بہت سارے شہروں کو فضائی حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم اس جنگ کے بعد انگلستان کے ہاتھ سے زیادہ تر نوآبادیاں نکلتی چلی گئیں۔ اس کے علاوہ بہت ساری نت نئی ایجادات جیسا کہ گاڑیاں وغیرہ سفر کے لئے عام استعمال ہونے لگیں۔ فرینک ویٹل کے ایجاد کردہ جیٹ انجن سے لمبے فاصلوں تک سفر آسان ہو گیا۔ لوگوں نےکاریں رکھنا شروع کر دیں اور 1948 میں صحت کے قومی ادارے یعنی نیشنل ہیلتھ سروس کا قیام عمل میں آیا۔ اس سروس کے تحت انگلستان کے تمام مستقل رہائشیوں کو بوقتِ ضرورت ہر طرح کی طبی امداد مفت دی جانے لگی اورحکومت عام ٹیکسوں سے اس ادارے کو چلانے لگی۔
20ویں صدی میں آبادی میں تبدیلی آنے لگی۔ یہ تبدیلی نہ صرف برطانوی جزائر بلکہ دولتِ مشترکہ اور خصوصاً برصغیر سے تھی۔ 1970 کی دہائی سے مینوفیکچرنگ کی جگہ خدمات کے شعبے نے لینا شروع کر دی۔ اسی دوران انگلستان نے یورپین اکنامک کمیونٹی میں شمولیت اختیار کر لی جو بعد میں یورپی یونین بنا۔ 20ویں صدی کے اختتام پر انتظامی اختیارات کو بتدریج سکاٹ لینڈ، ویلز اور شمالی آئرلینڈ کو کافی حد تک منتقل کر دیئے گئے۔ انگلینڈ اور ویلز بدستور انگلستان کا حصہ رہے۔
سطر 107:
انگلستان کا حصہ ہونے کی وجہ سے انگلینڈ کا بنیادی سیاسی نظام آئینی بادشاہت اور پارلیمان پر مشتمل ہے۔ اس وقت حکومت براہ راست یونائٹڈ کنگڈم کی پارلیمان کے پاس ہے۔ ایوانِ زیریں یعنی ہاؤس آف کامنز کے لئے ویسٹ منسٹر کا محل وقف ہے اور یہاں 532 اراکین پارلیمان کام کرتے ہیں۔
2010 کے عام انتخابات میں کنزرویٹو پارٹی نے مطلق اکثریت حاصل کی۔ انہوں نے 532 میں سے دیگر تمام جماعتوں کی جیتی ہوئی نشستوں سے 61 نشستیں زیادہ حاصل کی تھیں۔ تاہم سکاٹ لینڈ، شمالی آئرلینڈ اور ویلز کو اگر ساتھ ملایا جائے تو یہ مطلق اکثریت نہیں رہتی۔ نتیجتاً معلق پارلیمان وجود میں آئی ہے۔ حکومت بنانے کے لئے پارٹی نے ڈیوڈ کیمرون کی سربراہی میں تیسری بڑی سیاسی جماعت لبرل ڈیموکریٹس کے ساتھ سیاسی اتحاد کا فیصلہ کیا۔ لبرل ڈیموکریٹ کے سربراہ نک کلیگ ہیں۔ اسی دوران گورڈن براؤن نے وزیرِ اعظم اور لیبر پارٹی کے سربراہ کے عہدوں کو چھوڑ دیا اور لیبر پارٹی اب ایڈ ملی بینڈ کی سربراہی میں کام کر رہی ہے۔
یورپی یونین کا رکن ہونے کی وجہ سے برطانیہ میں انتخابات سے یورپی یونین کے لئے نمائندے چنے جاتے ہیں۔
=== قانون ===
انگریزی قانونی نظام کے موجودہ شکل تک پہنچنے میں صدیاں لگیں اور اس سے بہت سے دیگر انگریزی بولنے والے ممالک نے اپنے قوانین وضع کیے ہیں۔ عام طور پر عدالت میں تمام واقعات اور شہادتیں جج کے سامنے پیش کی جاتی ہیں جو اپنے علم اور فہم کے مطابق حقائق کا جائزہ لے کر فیصلہ کرتا ہے۔ سپریم کورٹ سب سے اعلٰی عدالت ہے۔ اس کے بعد کورٹ آف اپیل، ہائی کورٹ آف جسٹس اور کراؤن کورٹ ہیں۔ یہ تمام عدالتیں سپریم کورٹ کے زیر اثر کام کرتی ہیں۔
1981 سے 1995 تک جرائم کی شرح بڑھی لیکن پھر 1995 سے 2006 کے دوران یہ شرح 42 فیصد کم ہوئی۔ اسی عرصے میں جیلوں کے اسیران کی تعداد دگنی ہو گئی۔ یہ شرح ہر ایک لاکھ میں 147 ہے۔
=== انتظامی تقسیم ===
انگلستان کو انتظامی اعتبار سے چار سطحوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ سب سے اوپری سطح پر نو علاقے ہیں جو نارتھ ایسٹ، نارتھ ویسٹ، یارکشائر اینڈ ہمبر، ایسٹ مڈلینڈز، ویسٹ مڈلینڈز، ایسٹ، ساؤتھ ایسٹ، ساؤتھ ویسٹ اور لندن ہیں۔
علاقائی تقسیم کے بعد کی سطح میں پورے انگلستان کو 48 کاؤنٹیوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
سطر 130:
جغرافیائی اعتبار سے پینینز نامی پہاڑی سلسلہ انگلستان کی ریڑھ کی ہڈی کہلاتا ہے۔ یہ سلسلہ اس ملک میں قدیم ترین ہے جو تقریباً 30 کروڑ سال قبل وجود میں آیا تھا۔ یہ سلسلہ 400 کلومیٹر طویل ہے۔ یہ سلسلہ زیادہ تر ریتلے پتھر اور چونے کے پتھر سے بنا ہے تاہم کہیں کہٰں کوئلہ بھی موجود ہے۔ انگلستان کا بلند ترین مقام 978 میٹر بلند ہے۔
=== موسم ===
انگلستان کا درجہ حرارت نسبتاً معتدل رہتا ہے اور سردیوں میں درجہ حرارت صفر سے زیادہ نیچے اور گرمیوں میں 32 ڈگری سے زیادہ کم ہی جاتا ہے۔ زیادہ تر موسم مرطوب اور بدلتا رہتا ہے۔ سرد ترین مہینے جنوری اور فروری ہیں جبکہ جولائی عموماً گرم ترین مہینہ ہوتا ہے۔ مئی، جون، ستمبر اور اکتوبر نسبتاً گرم اور زیادہ تر خشک رہتے ہیں۔
انگلستان میں سب سے زیادہ درجہ حرارت 10 اگست 2003 کو 38.5 ڈگری جبکہ کم سے کم درجہ حرارت 10 جنوری 1982 کو منفی 26.1 ڈگری ریکارڈ کیا گیا تھا۔
== معیشت ==
انگلستان کی معیشت دنیا کی بڑی معیشتوں میں سے ایک ہے۔ اوسط فی کس آمدنی 22,907 پاؤنڈ ہے۔ انگلستان کی معیشت کو مخلوط مارکیٹ کی معیشت کہا جاتا ہے تاہم اس نے آزادانہ تجارت کے بہت سارے اصولوں کو اپنایا ہوا ہے تاہم اس کے ساتھ ساتھ عوامی بہبود کے ڈھانچے پر بہت توجہ دی جاتی ہے۔ سرکاری پیسہ پاؤنڈ سٹرلنگ ہے۔ ٹیکس کی شرح دیگر ممالک جیسی ہے۔ 37,400 پاؤنڈ سالانہ یا اس سے کم آمدنی پر 20 فیصد جبکہ اس سے زیادہ آمدنی پر 40 فیصد ٹیکس عائد ہوتا ہے۔
انگلستان کیمیکل اور ادویہ سازی میں انتہائی بلند مقام رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ ٹیکنالوجی کے حوالے سے جیسا کہ فضائی صنعت، اسلحہ سازی اور کمپیوٹر کے سافٹ وئیر کے حوالے سے بھی انتہائی اہم مقام رکھتا ہے۔ لندن میں لندن سٹاک ایکسچینج واقع ہے جو یورپ بھر میں سب سے بڑی سٹاک مارکیٹ ہے۔ اس کے علاوہ لندن میں یورپ کی 500 بڑی کمپنیوں میں سے کم از کم 100 واقع ہیں۔
بینک آف انگلینڈ کو 1694 میں ولیم پیٹرسن نے قائم کیا۔ اسے انگلستان کا مرکزی بینک کہا جاتا ہے۔ ابتداء میں اس کی حیثیت پرائیوت بینک کی تھی جو بعد 1946 سے حکومتی ملکیت میں آنے کے بعد سے اب تک انگلستان کے سرکاری بینک کا کردار ادا کر رہا ہے۔ انگلینڈ اور ویلز میں کرنسی نوٹ چھاپنے پر اس بینک کی اجارہ داری ہے۔ تاہم دیگر حصوں میں دیگر بینک یہ کام کرتے ہیں۔
انگلستان کی معیشت ماضی میں زیادہ تر صنعتی رہی ہے تاہم 1970 کی دہائی سے خدمات کے شعبے کا رحجان بڑھتا جا رہا ہے۔ سیاحت سے بھی کافی آمدنی ہوتی ہے۔ برآمدی شعبے میں زیادہ تر ادویہ سازی اور گاڑیاں وغیرہ اہم ہیں۔ تاہم کئی انگریزی نام جیسا کہ رولز رائس، لوٹس، جیگوار اور بینٹلے وغیرہ کے مالکان اب برطانوی نہیں رہے۔ خام تیل، ہوائی جہازوں کے انجن اور شراب وغیرہ بھی اہم برآمدات ہیں۔ زراعت کا زیادہ تر انحصار مشینوں پر ہے اور محض دو فیصد لیبر فورس کی مدد سے کل ملکی خوراک کا 60 فیصد پیدا کرتا ہے۔ زراعت میں دو تہائی حصہ لائیو سٹاک جبکہ دیگر حصہ مختلف فصلوں کے لئے مختص ہے۔
== بنیادی ڈھانچہ ==
مواصلات کا محکمہ حکومتی ادارہ ہے جو انگلستان میں ٹرانسپورٹ کی دیکھ بھال کرتا ہے۔ انگلستان میں کئی موٹر ویز ہیں جن میں سے سب سے اہم شاہراہ اے 1 گریٹ نارتھ روڈ ہے جو لندن سے نیو کیسل تک پھیلی ہوئی ہے۔ انگلستان کی سب سے لمبی شاہراہ ایم 6 ہے جو رگبی سے نارتھ ویسٹ کو سکاٹ لینڈ کی سرحد تک جاتی ہے۔
ملک کے طول و عرض میں بسوں کا استعمال عام ہے۔ اہم کمپنیوں میں نیشنل ایکسپریس، ارائیول اور گو اہیڈ گروپ قابلِ ذکر ہیں۔ لندن میں چلنے والی ڈبل ڈیکر بسیں انگلستان کی نشانی بن گئی ہیں۔ انگلستان کے دو بڑے شہروں میں تیز ٹرین کی سروس بھی موجود ہے جو ان شہروں کے اندر ہی کام کرتی ہے۔ یہ ٹرینیں لندن میں لندن انڈر گراؤنڈ اور نیو کیسل میں ٹائن اینڈ وئیر میٹرو کہلاتی ہیں۔ اس کے علاوہ بلیک پول، مانچسٹر میٹرو لنک، شیفلڈ سپرٹرام اور مڈلینڈ میٹرو جیسی ٹرامیں بھی کام کرتی ہیں۔
انگلستان کا ریل کا نیٹ ورک دنیا کا سب سے اولین نیٹ ورک ہے جس کی ابتداء 1825 میں ہوئی تھی۔ انگلستان کا 16,116 کلومیٹر طویل ریل کا نظام پورے ملک میں پھیلا ہوا ہے۔ یہ لائنیں زیادہ تر سنگل، ڈبل یا چار رویہ ہیں۔ کہیں کہیں نیرو گیج کی لائنیں بھی ملتی ہیں۔ زیرِ سمندر چینل ٹنل سے ریل کا رابطہ اب فرانس اور بیلجئم تک پھیل گیا ہے۔ یہ ٹنل 1994 میں مکمل ہوئی تھی۔
انگلستان میں اندرون اور بیرون ملک کے لئے فضائی سروس کا وسیع نیٹ ورک موجود ہے۔ لندن کا ہیتھرو ائیرپورٹ ملک کا سب سے بڑا ہوائی اڈہ ہے جو مسافروں کی تعداد کے اعتبار سے یورپ کا مصروف ترین ہوائی اڈہ ہے۔ دیگر بڑے ہوائی اڈوں میں مانچسٹر ائیرپورٹ، لندن سٹین سٹیڈ ائیرپورٹ، برمنگھم انٹرنیشنل ائیرپورٹ اہم ہیں۔ سمندر کے حوالے سے فیری چلتی ہے جو اندرون ملک اور بیرون ملک کے لئے کام کرتی ہے۔ سب سے زیادہ یہ سروسیں آئرلینڈ، ہالینڈ اور بیلجئم کے لئے چلتی ہیں۔ اس کے علاوہ آبی ذرائع سے مثلاً دریا، نہریں اور بندرگاہیں وغیرہ سے بھی تقریباً 7,100 کلومیٹر جتنا سفر کیا جا سکتا ہے۔ انگلستان کے اندر دریائے تھیمز اہم ترین آبی گذرگاہ ہے اور اس دریا پر بنائی گئی بندرگاہ ملک کی تین بڑی بندرگاہوں میں سے ایک شمار ہوتی ہے۔
نیشنل ہیلتھ سروس عوامی ٹیکسوں سے چلنے والا صحتِ عامہ کا نظام ہے جو ملک بھر میں صحت کی سہولیات مہیا کرتا ہے۔ یہ نظام 5 جولائی 1948 کو شروع ہوا۔ اس نظام کو عام ٹیکس بشمول نیشنل انشورنس کے چلایا جاتا ہے۔ تاہم آنکھوں کے ٹیسٹ، ڈینٹل کیئر، ڈاکٹری نسخے اور ذاتی دیکھ بھال وغیرہ کے لئے الگ سے رقم ادا کرنی پڑتی ہے۔
یہ سروس حکومتی ادارہ برائے صحت کے ماتحت کام کرتی ہے جو برطانوی کابینہ کا حصہ ہے۔ 2008 تا 2009 اٹھانوے ارب پاؤنڈ سے زیادہ رقم ڈاکٹروں اور ٹریڈ یونینوں کو ادا کی گئی تھی۔ حالیہ برسوں میں پرائیوٹ ڈاکٹروں کا رحجان چل پڑا ہے۔ انگلستان کے باشندوں کی زیادہ سے زیادہ عمر کی اوسط 77.5 سال مردوں کے لئے جبکہ 81.7 سال عورتوں کے لئے مانی جاتی ہے۔
== آبادی کی خصوصیات ==
سطر 160:
5 کروڑ 10 لاکھ آبادی کے ساتھ انگلستان یونائٹڈ کنگڈم کا سب سے بڑا ملک ہے۔ یورپی یونین میں انگلستان کی آبادی چوتھے نمبر پر سب سے زیادہ ہے اور دنیا بھر میں 25ویں نمبر پر آتی ہے۔ فی مربع کلومیٹر آبادی کی گنجانیت 395 افراد ہے جو یورپی یونین میں مالٹا کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔
=== زبان ===
جیسا کہ انگریزی زبان کے نام سے ہی ظاہر ہے، انگلستان کی زبان کے طور پر شروع ہوئی۔ اب یہ زبان دنیا بھر کے کروڑوں لوگ بولتے ہیں۔ یہ زبان انڈو یورپئین زبانوں کے خاندان سے تعلق رکھتی ہے۔ تاہم نورمین کے قبضے کے بعد سے یہ زبان محض نچلے طبقے تک محدود کر دی گئی تھی۔ طبقہ اشرافیہ کے استعمال میں لاطینی زبان آ گئی۔
تاہم 17ویں صدی تک یہ زبان دوبارہ عام استعمال میں آ گئی تھی۔ اگرچہ اس زبان میں بہت ساری تبدیلیاں آ گئی تھیں جس میں املاء اور فرہنگ، دونوں میں فرانسیسی اثر غالب تھا۔ برطانوی سلطنت کی وجہ سے اس وقت غیر سرکاری طور پر اسے دنیا کی رسمی زبان مانا جاتا ہے۔
اس وقت انگریزی زبان کا پڑھنا اور پڑھانا ایک اہم معاشی سرگرمی بن چکا ہے۔ آئینی طور پر انگلستان کی کوئی سرکاری زبان نہیں لیکن سرکاری طور پر صرف انگریزی ہی استعمال کی جاتی ہے۔ ملک کے چھوٹے رقبے کے باوجود مختلف جگہوں پر مختلف لہجے پائے جاتے ہیں اور ضروری نہیں کہ ہر لہجہ ملک بھر میں سمجھا جائے۔
سطر 168:
کورنش زبان جو 18ویں صدی میں ختم ہو چکی تھی، کے احیاء کی کوششیں جاری ہیں۔ سرکاری تعلیمی اداروں میں ثانوی زبان بھی پڑھائی جاتی ہے جو عموماً فرانسیسی، جرمن یا ہسپانوی ہوتی ہے۔ تارکین وطن کی وجہ سے تقریباً 8 لاکھ طلباء و طالبات گھروں میں غیر ملکی زبان بولتے ہیں جن میں پنجابی اور اردو سب سے زیادہ عام ہیں۔
=== مذہب ===
انگلستان میں عیسائیت اکثریتی مذہب ہے جو قرونِ وسطٰی سے چلا آ رہا ہے۔ اس وقت انگلستان میں 71.6 فیصد افراد کا مذہب عیسائیت ہے۔
انگلستان کے پیٹرن سینٹ سینٹ جارج ہیں جو قومی جھنڈے پر اپنی صلیب کے نشان سے ظاہر کئے گئے ہیں۔
1950 کی دہائی سے تارکینِ وطن کی آمد کی وجہ سے دیگر مشرقی مذاہب بھی متعارف ہوئے ہیں جن میں اسلام سب سے زیادہ عام ہے اور اس کے پیروکار 3.1 فیصد ہیں۔ اس کے علاوہ ہندو مت، سکھ مت اور بدھ مت مل کر 2 فیصد بناتے ہیں۔ 14 فیصد سے زیادہ افراد خود کو لادین گردانتے ہیں۔
سطر 176:
== تعلیم ==
=== یونیورسٹیاں اور تعلیمی ادارے ===
19 سال تک تعلیم کے امور کی دیکھ بھال حکومت کرتی ہے۔ ٹیکسوں کی مدد سے چلنے والے سکولوں میں 93 فیصد طلباء پڑھتے ہیں۔ محدود مقدار میں طلباء مذہبی سکولوں کو بھی جاتے ہیں۔ تین سے چار سال کی عمر کے بچوں کے لئے نرسری سکول ہوتا ہے۔ چار سے گیارہ سال تک کی عمر کے بچوں کے لئے پرائمری سکول ہے۔ گیارہ سے سولہ سال تک کے نوجوانوں کے لئے ثانوی سکول ہے جبکہ اختیاری دو سال مزید لگا کر چھ سال کا کالج بھی ہوتا ہے۔
لازمی تعلیم کے اختتام پر طلباء کو لازمی جنرل سرٹیفیکٹ آف سیکنڈری ایجوکیشن کا امتحان دینا ہوتا ہے۔ اس کے بعد ان کی مرضی ہوتی ہے کہ وہ مزید تعلیم کے لئے کسی کالج جا سکتے ہیں۔ انگلستان میں عموماً 18 سال یا اس سے بڑی عمر کے طلباء یونیورسٹی میں داخلہ لیتے ہیں۔ انگلستان میں حکومتی خرچے پر چلنے والی 90 سے زیادہ جامعات یعنی یونیورسٹیاں ہیں۔ طلباء کو گزارے کے لئے سٹوڈنٹ لون یعنی تعلیمی قرضہ دیا جاتا ہے۔ یونیورسٹی میں تین سال تعلیم کے بعد گریجوائٹ ڈگری دی جاتی ہے۔ ایک سال مزید تعلیم کے بعد طلباء کو ماسٹرز کی ڈگری یا تین سال اضافی تعلیم کے بعد پی ایچ ڈی کی ڈگری دی جاتی ہے۔
سطر 183:
== سائنس اور ٹیکنالوجی ==
سائنس اور ریاضی کے شعبے میں اہم انگریز سائنس دانوں میں سر آئزک نیوٹن، مائیکل فیراڈے، رابرٹ ہک، رابرٹ بوائل، جوزف پریسٹلے، جے جے تھامپسن، [[چارلس ببیج]]، چارلس ڈارون، سٹیفن ہاکنگ، کرسٹوفر رن، ایلن ٹرنگ، فراسز کرک، جوزف لسٹر، ٹم برنرز لی، اینڈریو ویلز اور رچرڈ ڈاکنز اہم ہیں۔ صنعتی انقلاب چونکہ انگلستان سے ہی شروع ہوا تھا، اس لئے یہاں بہت ساری نئی ایجادات ہوئی تھیں جن میں ریلوے انجن، دخانی جہاز، ڈھیروں پل وغیرہ اہم ہیں۔ ایڈورڈ جینر کی دریافت کردہ چیچک کی ویکسین کے بارے کہا جاتا ہے کہ اس کی مدد سے جتنی جانیں بچائی گئی ہیں، وہ آج تک ہونے والی تمام جنگوں کی اموات کی کل تعداد سے زیادہ ہیں۔
انگریزی ایجادات میں جیٹ انجن، پہلی صنعتی سپننگ مشین، پہلا کمپیوٹر، پہلا جدید کمپیوٹر، انٹر نیٹ اور ایچ ٹی ٹی پی اور ایچ ٹی ایم ایل، پہلا کامیاب انتقالِ خون، میکانکی ویکیووم کلینر، لان موور، سیٹ بیلٹ، ہور کرافٹ، برقی موٹر، دخانی انجن جبکہ نظریات میں ڈارون کا نظریہ ارتقاء، اٹامک تھیوری اہم ہیں۔ نیوٹن نے بے شمار ایجادات کے ساتھ ساتھ بہت سارے نظریئے بھی پیش کئے۔
سطر 189:
== قومی علامات ==
انگلستان کے جھنڈے پر سینٹ جارج کی صلیب بنائی ہوئی ہے۔ یہ جھنڈی تیرہویں صدی عیسوی سے چلا آ رہا ہے۔
دیگر سرکاری اور غیر سرکاری علامات اور نشانات میں گلاب، سفید ڈریگن اور تین شیر سرکاری علامت ہیں۔ تین شیر رچرڈ شیردل نے سب سے پہلے استعمال کیے تھے۔ انگلستان کا قومی ترانہ کوئی نہیں لیکن گاڈ سیو دی کوئین کو استعمال کیا جاتا ہے۔
{{Commonscat|England}}
{{سلامتی کونسل}}
{{مملکت متحدہ اجزاء اور وابستگی}}
[[زمرہ:انگریزی بولنے والے ممالک اور علاقہ جات]]
|